کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے نتیش کمارکی قیادت میں این ڈی اے حکومت کوہر محاذ پر ناکام قراردیا، ووٹروں سےتبدیلی کیلئے ووٹ دینے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: November 03, 2025, 2:55 PM IST | Patna
کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے نتیش کمارکی قیادت میں این ڈی اے حکومت کوہر محاذ پر ناکام قراردیا، ووٹروں سےتبدیلی کیلئے ووٹ دینے کی اپیل کی۔
بہار اسمبلی انتخاب میں پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کا دن جیسے جیسے قریب آ رہا ہے، سیاسی حملے بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ سبھی سیاسی پارٹیاں ووٹرس کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے اپنے انتخابی منشور کے فوائد بھی سامنے رکھ رہے ہیں۔ مہاگٹھ بندھن زیادہ حملہ آور دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ نتیش کمار گزشتہ۲۰؍سال سے ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں اور وہ نہ تو بے روزگاری ختم کر پائے، نہ ہی جرائم پر لگام لگا پائے۔ سنیچر کو ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کے جواں سال لیڈر کنہیا کمار نے بہار میں نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو ہر محاذ پر ناکام قرار دیا۔ انھوں نے این ڈی اے لیڈران کے ذریعہ کیے جا رہے خوشنما دعوؤں اور وعدوں پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بہار میں این ڈی اے حکومت کے دعووں اور حقیقت میں کوئی یکسانیت نہیں ہے۔ ‘‘
کنہیا کمار نے ریاستی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس حکومت میں بے روزگاری، نقل مکانی، پیپر لیک اور جرائم اپنے عروج پر ہیں ۔ یہاں کاروباریوں کا قتل کر دیا جاتا ہے، دن دہاڑے گولیاں چلتی ہیں، لوٹ پاٹ انجام دی جاتی ہے۔ ‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’جو حالات ہیں، ایسے میں نتیش کمار کی ’سُشاسن‘ (بہتر حکمرانی) سے متعلق باتیں پوری طرح سے کھوکھلی ثابت ہوئی ہیں۔ ‘‘
کانگریس لیڈر نے بہار کے ووٹرس سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی ترقی اور یہاں کے مختلف مسائل کا حل چاہتے ہیں تو مہاگٹھ بندھن کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم بہار کے لوگوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ یہ جو بھٹکانے، لڑانے، ڈرانے، گمراہ کرنے والی حکومت ہے، ہمیں اسے بدلنا ہے۔ ‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بہار کے لوگوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو اگر اپنے مقامی رکن اسمبلی سے ناراضگی ہے، تو اسے بدل دیجیے۔ جمہوریت میں ہر۵؍سال میں انتخاب اسی لئے ہوتے ہیں ۔ ‘‘
پریس کانفرنس کے علاوہ انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو بھی دیا اور بہار کے خراب تعلیمی نظام پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا’’بہار کے این ڈی اے لیڈروں سے پوچھیں کہ کیا ان کے بچے پٹنہ میں رہتے ہیں ؟کتنے وزراء کے بچے پٹنہ یونیورسٹی یا مگدھ یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں ؟‘‘ جب ان سے دہلی میں الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا گیاکہ تو انہوں نےجواب دیا ’’ میں دہلی میں تعلیم حاصل کرنے گیا تھا۔ بعد میں الیکشن لڑا۔ میں وہاں پی ایچ ڈی کرنے گیا تھا۔ اگر پٹنہ یونیورسٹی کی حالت اچھی ہوتی تو مجھے اپنا گھر چھوڑ کر دہلی کیوں جانا پڑتا؟ میں یہیں رہ کر پڑھتا۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی جہاں سے کہے گی وہاں سے الیکشن لڑنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی کون سا بنارس میں پیدا ہوئے، وہ پیدا ہوئے گجرات میں اور الیکشن لڑابنارس میں، اس میں کیادقت ہے؟‘‘ہمیں انڈمان نکوبار سے کہا جائے تو وہاں جاکر الیکشن لڑ لیں گے۔ ‘‘
کنہیا سےپوچھا گیا کہ وہ بہار کے انتخابات میں انتخابی مہم چلا رہے تھے، خود انتخاب کیوں نہیں لڑ رہے ہیں، تو اس پر انہوں نے کہا ’’ کسی بھی بڑے پروجیکٹ میں ہر شخص کو الگ الگ کام سونپا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، کرکٹ میں، ایک بلے باز، بولر، فیلڈر، اور امپائر ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک شخص وَن مین آرمی کےطور پر ہر کام سنبھال سکتا ہے۔ سیاست ٹیم ورک ہے۔ اس ٹیم ورک میں امیدوار بطور امیدوار اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ ہم مہم کے ذمہ دار ہیں۔ اسی ذمہ داری کے تحت ہم صحافیوں سے بھی بات کر رہے ہیں۔ ‘‘