قانون کے مسودہ اور تجویز پرسدارمیا کابینہ کی مہر، اسمبلی کےسرمائی اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا
سدا رمیا حکومت نے نہایت اہم قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تصویر:پی ٹی آئی
کرناٹک میں نفرت انگیز تقریر اور اس کی ترسیل پر سخت کریک ڈاؤن کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔کرناٹک کی کانگریس حکومت نے نفرت انگیز تقاریر اور نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے کے لیے ایک سخت بِل کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت ایسی تقریر کرنا یا اسے نشر کرنا اب نہایت سنگین جرم مانا جائے گا۔ کابینہ نے جمعرات کو ’’کرناٹک ہیٹ اسپیچ اینڈ ہیٹ کرائم پریوینشن بل‘‘کو منظوری دے دی۔ امکان ہے کہ یہ بل ۸؍ دسمبر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل میںنفرت انگیز تقریرکی واضح تعریف بیان کی گئی ہے۔ بل کے مطابق ایسا کسی بھی طرح کا اظہارِ رائے جو بول کر، لکھ کر، اشاروں، تصویری مواد یا الیکٹرانک ذرائع سے عوام میں پھیلایا جایا اور جس کا مقصد کسی فرد یا گروہ کے خلاف عداوت، نفرت یا دشمنی پیدا کرنا ہو۔ ایسے تمام جرائم ناقابل ضمانت اور فوری قابلِ گرفتاری ہوں گے۔
نفرت انگیز تقریر یا اس کی ترسیل پر کم از کم ایک سال قیدکی سزا کا التزام ہے جو بڑھ کر سات سال تک ہو سکتی ہے، ساتھ میں ۵۰؍ ہزار روپے روپے جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔ بار بار جرم کرنے والے افراد کو دو سے دس سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے۔
بل کے مطابق نفرت پر مبنی جرم میں شامل ہوں گے نفرت انگیز تقریر کی اشاعت، اس کی نشریات ، ایسی تقریر کو بڑھاوا دینا، اکسانا یا اس کی کوشش جس سے کسی گروہ کے خلاف دشمنی، نفرت، بدنظمی یا امن میں خلل پیدا ہو۔ واضح رہے کہ اس قانون کا اطلاق ان کتابوں، تحریروں، آرٹ، ڈرائنگ، علمی یا ادبی مواد پر نہیں ہوگا جوسائنس، ادب، فن یا تعلیم سے متعلق ہوں یا ثقافتی ورثے اور مذہبی مقاصد کے لئے لکھی گئی ہوں اور جن میں بدنیتی شامل نہ ہو۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد سماج میں بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے والے عناصر کی روک تھام ہے تاکہ امن و ہم آہنگی برقرار رکھی جا سکے۔ریاستی حکومت کا ماننا ہے کہ اشتعال انگیزی پھیلانے والے عناصر کے خلاف موثر کارروائی کے لئے اس طرح کا قانون بہت ضروری ہے تاکہ پولیس اور ایجنسیوں کے پاس ایک موثر ہتھیار ہو سکے۔
واضح رہے کہ کرناٹک کی سدا رمیا حکومت کئی عرصے سے یہ بل لانے کے بارے میں غور کررہی تھی لیکن اب تک اس کا راستہ نہیں نکلا تھا لیکن جمعرات کو کابینہ میں اس بل کا ڈرافٹ پیش کرنے کے بعد اسے اصولی طور پر منظوری دے دی گئی ہے ۔ جس کےبعد یہ طے ہو گیا ہے کہ اسمبلی کے اگلے سیشن میں جو ۸؍ دسمبر سے شروع ہونے والا ہے ، اس میں یہ بل پیش کرکے اسے منظور کروایا جاسکتا ہے۔ اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔اس طرح کاقانون بنانے والی کرناٹک غالباً پہلی ریاست ہو گی۔