کازیرنگا نیشنل پارک میں نوزائدہ ہتھنی کے بچے کا نام زوبین گرگ کے گانے کے نام پرمایابینی رکھا گیا ہے، فطرت سے جذباتی لگاؤ کا اظہار کرتا یہ گانا، گرگ کی وفات کے بعد ان کی آخری رسومات کے دوران ایک ترانہ بن گیاتھا۔
EPAPER
Updated: October 05, 2025, 10:21 PM IST | Govahati
کازیرنگا نیشنل پارک میں نوزائدہ ہتھنی کے بچے کا نام زوبین گرگ کے گانے کے نام پرمایابینی رکھا گیا ہے، فطرت سے جذباتی لگاؤ کا اظہار کرتا یہ گانا، گرگ کی وفات کے بعد ان کی آخری رسومات کے دوران ایک ترانہ بن گیاتھا۔
کازیرنگا نیشنل پارک میں ایک نوزائیدہ ہتھنی کے بچے کا نام ’’مایابینی‘‘ رکھا گیا ہے، جو آسام کے مرحوم گلوکار زوبین گرگ کے گانے کے نام پر ہے۔ یہ نام ایک گہرا جذباتی وزن رکھتا ہے۔ `مایابینی راتیر بکو، گرگ کا ایک انتہائی مقبول گانا ہے، جو۱۹؍ ستمبر کو سنگاپور میں ان کی وفات کے بعد گوہاٹی میں ان کی آخری رسومات کے دوران ایک ترانہ بن گیا تھا۔آسام کے ماحولیات اور جنگلات کے وزیر چندر موہن پٹواری نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا،’’رلڈاینیمل ڈے پر دل کو چھو لینے والی خبر — کازیرنگا نیشنل پارک اور ٹائیگر ریزرو کی ہتھنی `کماری نے ایک صحت مند بچے کو جنم دیا ہے،بے پناہ محبت اور عوامی خیر سگالی کے ساتھ، ہم نے اس کا نام’’ `مایابینی‘‘ رکھا ہے جو جنگل میں نئی زندگی، امید اور ہم آہنگی کی علامت ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایونٹ آرگنائزر نے زوبین گرگ کو زہر دیا: بینڈ کے ساتھی کا چونکا دینے والا الزام
’’مایابینی راتیر بکو‘‘، گرگ کے سب سے پسندیدہ گانوں میں سے ایک، ان کی وفات کے بعد گوہاٹی میں ان کی آخری رسومات کے دوران ایک ترانہ بن گیا تھا۔ یہ وہ گانا تھا جس کے بارے میں گرگ خود کہا کرتے تھے کہ ان کی موت پر یہی گانا گایا جائے۔ سوشل میڈیا پر، پرستاروں نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا: ’’مایابینی کا استقبال، جو کازیرنگا کے ہاتھی خاندان کا نیا رکن ہے۔ یہ نام افسانوی زوبین گرگ کی لازوال میراث کو خراج تحسین ہے۔‘‘واضح رہے کہ زوبین گرگ کا جانوروں کے ساتھ رشتہ ان کی موسیقی کی طرح فطری تھا۔ گرگ چھوڑے گئے یا زخمی جانوروں کے لیے ذاتی طور پر طبی اہتمام کرتے تھے اور وائلڈ لائف ٹرسٹ آف انڈیا (ڈبلیو ٹی آئی) کے زیر انتظام کازیرنگا میں واقع سنٹر فار وائلڈ لائف ری ہیبلیٹیشن اینڈ کنزرویشن (سی ڈبلیو آر سی) کا بار بار دورہ کرتے تھے۔ سیلاب کے دوران، جب جانور بے گھر یا زخمی ہو جاتے، تو وہ انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مدد کرتے تھے۔ان کے انتقال کے بعد، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں کتوں، گایوں، بندروںکو ان کی تصویر کے گرد جمع دیکھا جا سکتا ہے، گویا یہ سب اس دوست کی غیر موجودگی کے خاموش گواہ ہیں جو بغیر بولے ہی ان کی زبان سمجھتا تھا۔