Inquilab Logo

برطانیہ کے اہم وزرا ءمستعفی، بورس جانسن کی حکومت خطرے میں

Updated: July 07, 2022, 12:32 PM IST | Agency | l

وزیر صحت اوروزیر خزانہ کے بعدبچوں اور خاندانی امور کےو زیر نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ پارلیمانی سیکریڑی بھی مستعفی

Something like this is being demonstrated against Boris Johnson.Picture:PTI
بورس جانسن کیخلاف کچھ اس طرح مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

برطانیہ کے اہم۲؍ وزراء  (خزانہ اور صحت) کے بعد  بچوں اور خاندانی امور کے  وزیر  نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ اسی دوران پارلیمانی سیکریٹری بھی مستعفی ہوگئی ہیںجس کے نتیجے میں وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت خطرے میں ہے ۔
   میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خزانہ رشی سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید دونوں نے یکے بعد دیگرے چند منٹوں کے فرق سے وزیر اعظم کو استعفیٰ بھیجا جس میں دونوں نے  حکومت چلانے کی ان کی اہلیت پر سوالات اٹھائے۔یہ استعفے اس وقت سامنے آئے جب بورس جانسن نے جنسی بدسلوکی کی شکایات کا سامنا کرنے والے رکن پارلیمنٹ کرسٹوفر پنچر کو اہم وزارت دی اور پھر بعد میں انہیں یہ عہدہ سونپنے پر معافی مانگی۔بعدازاں وزیر اعظم نےندیم زہاوی کو وزیر خزانہ مقرر کیا۔ بورس جانسن نے اپنے چیف آف اسٹاف اسٹیو بارکلے کو نیا وزیر صحت بنایا۔ رشی سنک اور ساجد جاوید دونوں نے پہلے ہی بورس جانسن کے انتظامیہ کے طرز عمل اور ان کے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر اور رہائش گاہ پر پارٹیوں کے سبب ہونے والے اسکینڈل میں ان کی برملا حمایت کی تھی۔
 رشی سنک نے کہا کہ میرے لئے عہدہ چھوڑنا آسان نہیں تھا لیکن عوام چاہتے ہیں کہ  قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدگی سے حکومت چلائی جائے،میں سمجھتا ہوں کہ یہ میری آخری وزارت  ہو سکتی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ اس معیار کے خلاف ڈٹ جانا چاہئے اور اسی لئے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔ساجد جاوید نے کہا کہ بہت سے قانون سازوں اور عوام کا حکومت کرنے سے متعلق بورس جانسن پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ ساجد جاوید نے بورس جانسن کو لکھے گئے خط میں کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ یہ بات میرے لئے واضح ہو چکی ہے کہ یہ صورتحال آپ کی قیادت میں نہیں بدلے گی اور اس لئے آپ نے میرا اعتماد بھی کھو دیا ہے۔  اسی دوران بدھ کو بچوں اور خاندانی امور کے وزیر ول کوئنس  اور جانسن ہی کی ٹوری پارٹی سے تعلق رکھنے والی لارا ٹروٹ نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ لارا ٹروٹ ٹرانسپورٹ کی وزارت کی پارلیمانی سیکریٹری تھیں۔ مستعفی ہونے والے تمام سیاستدانوں نے الزام لگایا کہ بورس جانسن کے طرز سیاست سے حکمراں جماعت کی ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK