• Wed, 08 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

خالدہ ضیاء کے جلاوطن بیٹے طارق رحمٰن کا۱۷؍ سال بعد بنگلہ دیش لوٹنے کا فیصلہ

Updated: October 08, 2025, 11:13 AM IST | Agency | Dhaka

وہ فروری۲۰۲۶ء کے متوقع انتخابات میں حصہ لیں گے، طارق رحمٰن ۲۰۰۸ء سے لندن میں مقیم ہیں، سیاسی انتقام سے بچنے کیلئے ملک چھوڑ کر گئے تھے۔

Tariq Rehman is the acting chairman of BNP. Photo: INN
طارق رحمٰن بی این پی کے قائم مقام چیئر مین ہیں۔ تصویر: آئی این این
 بنگلہ دیش کے بااثر سیاستداں طارق رحمٰن نے کہا ہے کہ وہ۱۷؍ سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد جلد وطن واپس آئیں گے تاکہ ۲۰۲۴ء کی عوامی بغاوت کے بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے `اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق۵۹؍ سالہ طارق رحمٰن سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے اور بنگلہ دیش پر طویل عرصے تک حکمرانی کرنےو الے سیاسی خانوادے کے وارث ہیں۔ 
وہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین ہیں۔ ایک ایسی جماعت جسے آنے والے انتخابات میں مضبوط سمجھا جا رہا ہے۔ بی بی سی بنگلہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’’ کچھ معقول وجوہات کی بناء پر میری واپسی ممکن نہیں ہوسکی تھی لیکن اب وقت آ گیا ہے اور میں جلد واپس آؤں گا، ان شا اللہ۔ ‘‘ 
یہ انتخابات فروری۲۰۲۶ء میں متوقع ہیں، یہ وہ پہلے عام انتخابات ہوں گے جب گزشتہ سال وزیر اعظم شیخ حسینہ کو عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا، حسینہ واجد نے۱۵؍ سالہ سخت حکمرانی کے دور میں بی این پی کو بری طرح دبایا تھا۔ طارق رحمٰن جنہیں بنگلہ دیش میں طارق ضیاء کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ۲۰۰۸ء سے لندن میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی انتقام سے بچنے کے لئے ملک چھوڑ کر گئے تھے۔ 
حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ان کے خلاف۲۰۰۴ء میں حسینہ کی ریلی پر دستی بم حملے کے مقدمے میں انہیں عدم موجودگی میں سنائی گئی عمر قید کی سزا سے بری کر دیا گیا ہے جسے وہ ہمیشہ بے بنیاد قرار دیتے رہے ہیں۔ 
طارق رحمٰن حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا پر ایک فعال آواز کے طور پر ابھرے ہیں اور بی این پی کے حامیوں کے لئے ایک علامتی لیڈ ر بن چکے ہیں۔ انہوں نے بی بی سی سے کہا کہ میں انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر بی این پی حکومت بنائے تو کیا وہ وزیر اعظم بننے کے امیدوار ہوں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ فیصلہ عوام کریں گے۔ 
یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی۸۰؍ سالہ والدہ خالدہ ضیاء جو حسینہ کے دورِ حکومت میں قید اور بعد میں بیماری کا شکار رہیں، خود انتخاب لڑیں گی یا اپنے بیٹے کے لئے رہنمائی کا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اچھی صحت میں جیل گئیں، لیکن بیماری کے ساتھ واپس آئیں، انہیں مناسب علاج کے حق سے محروم رکھا گیا لیکن اگر ان کی صحت اجازت دےتو وہ یقیناً انتخابات میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے محمد یونس کی عبوری حکومت کے اُس فیصلے پر بھی بات چیت کی جس کے تحت حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ واضح رہےکہ محمد یونس انتخابات کے بعد اقتدار چھوڑنے والے ہیں۔ 
 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK