یہ ہتھنی ۳۴؍ سال سے یہاں کےجین مٹھ میں تھی ،اس اقدام کیخلاف سادھو ، سنتوں اور سیاسی لیڈران کے ساتھ عوام بھی بڑی تعداد میں سڑکوں پر اترے۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 11:32 AM IST | Agency | Kolhapur
یہ ہتھنی ۳۴؍ سال سے یہاں کےجین مٹھ میں تھی ،اس اقدام کیخلاف سادھو ، سنتوں اور سیاسی لیڈران کے ساتھ عوام بھی بڑی تعداد میں سڑکوں پر اترے۔
یہاں کے ناندنی میں واقع جین مٹھ میں گزشتہ ۳۴؍برسوں سے رہنے والی ’مادھوری‘ نامی ہتھنی کواننت امبانی کے ’ونتارا‘ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ جس کے خلاف عوامی سطح پر ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ حالانکہ یہ اقدام بمبئی ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا۔ تاہم، اس فیصلے سے کولہاپور کے عوام میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔مادھوری جسے مہادیوی بھی پکارا جاتا ہے کو واپس لانے کے مطالبے کے تحت اتوار کو کولہاپور میں۴۵؍کلومیٹر طویل خاموش مارچ نکالا گیا۔’انڈیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق اس پدیاترا میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ کا آغازاتوار کی صبح۵؍ بجے ناندنی مٹھ سے ہوا، جس کی قیادت سوابھیمانی شیتکری سنگٹھن کے سربراہ اور سابق رکن پارلیمنٹ راجو شیٹی نے کی۔ اس مارچ میں خواتین، نوجوان، جین برادری کے افراد، مذہبی سنت، اور مقامی شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
شرکاء’’مادھوری لوٹاؤ‘‘ اور’’ جیو بائیکاٹ ‘‘ لکھے ہوئے ٹوپیاں پہنے ہوئے تھے۔ لوگوں نے ہتھنی کی مورتیوں اور بینرز کے ذریعے ’مادھوری ‘ سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ یہ پدیاترا شام پونے چھ بجے کولہاپور ضلع کلکٹریٹ پر ختم ہوئی۔ پدیاترا کے دوران مختلف جگہوں جیسے سانگلی-کولہاپور روڈ، شرؤلی فاٹا، تارا رانی چوک، اور اسٹیشن روڈ پر بھاری ٹریفک جام لگ گیا۔ پولیس نے متبادل راستوں سے ٹریفک موڑنے کی کوشش کی، لیکن شرؤلی فاتا، روئیکار کالونی چوک وغیرہ میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پدیاترا کے اختتام پر مظاہرین نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر سنجے شندے اور ریزیڈنٹ ڈسٹرکٹ کلکٹر سنجے تیلی کو مادھوری ہتھنی کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے میمورنڈم سونپا۔