کوسووہ اور سربیاکے بیچ معاشی تعلقات کی بحالی کیلئے امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی میٹنگ میںپیش رفت ، اسرائیل نے بھی کوسووہ کو ایک آزاد ملک تسلیم کیا
EPAPER
Updated: September 06, 2020, 11:34 AM IST | Agency | Kosovo
کوسووہ اور سربیاکے بیچ معاشی تعلقات کی بحالی کیلئے امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی میٹنگ میںپیش رفت ، اسرائیل نے بھی کوسووہ کو ایک آزاد ملک تسلیم کیا
جنوب مشرقی یورپ کے مسلم اکثریتی ملک کوسووہ نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرتے ہوئے اسے تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔دوسری طرف ایک اوریورپی ملک سربیا نے بھی اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔واضح رہےکہ کوسووہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام جنوبی سربیاکا ہی ایک علاقہ ہے اور یہ یورپ کے نیم خودمختار علاقوں میں شامل ہے۔
اسرائیل کے سلسلے میں یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی جب کوسووہ اور سربیا کے اعلیٰ حکام معاشی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے لیے امریکہ میں موجود تھے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ کوسوو کے وزیراعظم عبد اللہ ہوتی اور سربیا کے صدر الیگزینڈر وِک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
جمعہ کو صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ سربیا اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرے گا۔ جب کہ کوسوو اور اسرائیل ایک دوسرے کو تسلیم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔قبل ازیں مسلم اکثریتی ملک کوسووہ اور اسرائیل نے ایک دوسرے کو تسلیم نہیں کیا تھا اور دونوں ممالک میں کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں تھے۔کوسوو کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات استوار کیے جائیں گے اور کوسوو بھی یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کوسوو پہلا مسلم اکثریتی ملک ہو گا جو یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔مبصرین کے مطابق سربیا کا اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا خواہاں ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ کے تعاون سے۱۳؍ اگست کو سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارت میں امریکہ۲۰۱۷ء میں یروشلم کو اسرائیل کا دار الحکومت تسلیم کرچکا ہے اور۲۰۱۸ء میں امریکی سفارت خانہ بھی یروشلم منتقل کیا جا چکا ہے۔صدر ٹرمپ کا کوسووہ اور سربیا میں ہونے والے معاہدے کے بعد اوول آفس میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ دونوں ممالک معاشی معاملات معمول پر لانے کے لیے پر عزم ہیں۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ پر تشدد تاریخ اور ناکام مذاکرات کے برسوں بعد ان کے انتظامیہ نے سربیا اور کوسووہ کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے راستے تلاش کیے ہیں۔خیال رہے کہ کوسووہ کی پارلیمان نے۲۰۰۸ء میں سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا اور مغربی ممالک کی اکثریت نے کوسوو کی آزادی کو تسلیم کر لیا تھا۔
تاہم سربیا نے کوسوو کو تسلیم نہیں کیا تھا جس کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ تھے۔ سربیا کے صدر کا معاہدے کے بعد کہنا تھا کہ اس معاہدے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سربیا اور کوسوو ایک دوسرے کو تسلیم کریں گے۔