امریکہ و اسرائیل کی کسی بھی جارحیت پر `مزید فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، ایرانی جواب ایسا ہوگا جسے چھپانا نا ممکن ہوگا۔
EPAPER
Updated: July 29, 2025, 10:38 PM IST | Tehran
امریکہ و اسرائیل کی کسی بھی جارحیت پر `مزید فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، ایرانی جواب ایسا ہوگا جسے چھپانا نا ممکن ہوگا۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ اور اسرائیل نے دوبارہ حملہ کیا تو ایران ’’مزید فیصلہ کن انداز‘‘ میں جواب دے گا۔ یہ بات امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ان بیانات کے جواب میں سامنے آئی جن میں انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کی دھمکی دی تھی۔عراقچی نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم `ایکس پر پوسٹ میں کہا’’اگر جارحیت دہرائی گئی، تو ہم مزید فیصلہ کن انداز میں اور ایسا ردعمل دینے میں دریغ نہیں کریں گے جسے چھپانا ناممکن ہوگا۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے۱۰؍ لاکھ سے زائد شہریوں کو تہران ریسرچ ری ایکٹر سے پیدا ہونے والے طبی ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے، نیز ابھرتی ہوئی جوہری بجلی ری ایکٹرز کے لیے یورینیم کی افزودگی ناگزیر ہے۔ ان کا مؤقف تھا’’کوئی صاحبِ عقل اپنی خود تراشیدہ اور پرامن ٹیکنالوجی میں بھاری سرمایہ کاری کے ثمرات جو جان بچا رہے ہیںصرف غنڈہ گرد غیرملکیوں کے مطالبے پر ترک نہیں کرے گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا’’اگر ہمارے جوہری پروگرام کے فوجی مقاصد میں تبدیل ہونے کی فکر ہے تو `فوجیحل ناکام ثابت ہو چکا ہے، لیکن گفت و شنید سے معاملہ حل ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل کےبلا اشتعال حملوں (جسے اس نے ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کا نام دیا) کے بعد امریکہ نے تہران کے جوہری مراکز پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں نے اپریل میں شروع ہونے والے امریکہ ایران جوہری مذاکرات کا راستہ روک دیا۔ ۱۲؍ روزہ جنگ کے دوران ایران نے اسرائیلی شہروں اور قطر میں امریکی اڈے پر میزائل حملے کیے تھے، جنہیں ٹرمپ نے نظر انداز کیا تھا۔تاہم اسکاٹ لینڈ کے دورے پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا’’ہم نے ایران کے جوہری امکانات ختم کر دیے۔ وہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں، لیکن ہم انگلی اٹھاتے ہی اسے تباہ کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۱۸۵۰۰؍ سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق، ایران واحد غیر جوہری ملک ہے جو فی الحال یورینیم۶۰؍ فیصد تک افزودہ کر رہا ہےجبکہ جوہری ہتھیار کے لیے درکار۹۰؍ فیصد سے محض ایک قدم دورہے۔ حالانکہ ایران مسلسل جوہری بم کے حصول سے انکار کرتا آیا ہے، اور افزودگی کی شرح پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن افزودگی کے حق پر سمجھوتے سے انکار کرتا رہا ہے۔