Inquilab Logo

کرلا: سادگی سے کیا گیا اپنی نوعیت کا منفرد نکاح

Updated: April 13, 2024, 11:58 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

نکاح پڑھانے کے بعد مولانا معین میاں نے سادگی سے نکاح کرنے اور نکاح کے نام پر کی جانے والی فضول خرچی بند کرنے کی ترغیب دلائی۔

A student receiving an award. Photo: INN
ایک طالب علم انعام حاصل کرتےہوئے۔ تصویر : آئی این این

’’اور تُم بھلے کام کروگے تو تم کو چھٹکارا ملے گا‘‘،آیت قرآنی کا مفہوم بتاتے ہوئے مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں نے کرلا کے عبدالکریم شیخ کی دختر کے سادگی سے کئے گئے نکاح کی تعریف کی ۔ انہوں نے لوگوں کو سادگی سے نکاح کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ شادیوں میں فضول خرچی سے بچئے اور اپنی گاڑھی کمائی کو فلاحی اور رفاہی کاموں میں استعمال کیجئے۔ سنیچر کو معین میاں نے عبدالکریم شیخ کی بیٹی کا نکاح پڑھایا اور پھر شرکاء کو مخاطب کرکے اس نکاح کی مثال دی جس میں شادی میں نہ جہیز کا لین دین ہوا، نہ ہی مہمانوں کیلئے ہال اور کھانے کا انتظام کیا گیا ۔ان اخراجات کی جو رقم بچ گئی اسے کئی افراد کے علاج و معالجہ، طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کا کوئز مقابلہ کرواکر ان میں انعامات کی تقسیم، رکشا ڈرائیوروں کیلئے مفت ’ایکسیڈنٹل پالیسی‘ کا انتظام، مفت اور رعایتی داموں پر حجامہ اور غرباء اور ضرورتمندوں کیلئے روٹی بینک میں کھانا پہنچانے کیلئے استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے:مالونی: رام نومی کے پیش نظر ذمہ داران الرٹ

 سنیچر کو کرلا کی محبوب سبحانی مسجد میں سادگی سے کئے گئے نکاح میں شرکت کیلئے آنے والے مہمانوں کیلئے صرف کھجوروں اور شربت کا انتظام کیا گیا تھا۔ اس نکاح میں رضا اکیڈمی کے سعید نوری نے بھی شرکت کی۔ نکاح پڑھانے کے بعد معین میاں نے یہ بھی کہا کہ ’’ جن بزرگوں کے ہم عرس مناتےہیں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اپنے گھر کی شادی کے اخراجات کو کم کرکے کسی غریب لڑکی کی شادی کیوں نہیں کرواتے؟ اپنے علاقے کے کسی غریب طالب علم کی سال بھر کی فیس کا انتظام، کسی کا علاج اور اس جیسے دیگر فلاحی کام کیوں نہیں کرتے ؟ کیونکہ ایسے فلاحی کام ان بزرگوں کیلئے بہترین خراج عقیدت ہوں گے۔‘‘دلہن کے والد عبدالکریم شیخ نے کہا کہ ’’میں تو نبی اکرم ؐ کی تعلیمات کی روشنی میں اپنی بیٹی کا نکاح سادگی سےکرنا چاہتا ہی تھا لیکن اس میں ہمارے داماد سرفراز کے اہلِ خانہ کی بڑی قربانی ہے کہ وہ بھی رضامند ہوگئے۔‘‘
 دولہے سرفراز عثمانی کے بڑے بھائی ڈاکٹر سراج احمد عثمانی نے انقلاب سے گفتگو کے د وران کہا کہ ’’دراصل ہم بھی سادگی سے شادیوں کے حق میں ہیں اس لئے جب لڑکی والوں کی طرف سے سادگی سے نکاح کرنے کی پیشکش کی گئی تو ہمیں بھی خوشی ہوئی اور ہم فوری طور پر اس کیلئے رضامند ہوگئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم تو چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس نکاح سے متاثر ہوکر سادگی سے شادیاں کرنا شروع کردیں۔‘‘
 اس نکاح میں چند ہم وطنوں نے بھی شرکت کی تھی ان میں سے سکھوندر سنگھ عرف لالہ نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اپنی زندگی میں اتنی سادگی سے نکاح ہوتے نہیں دیکھا۔ اس طرح کی شادی سے سب کوسبق لینا چاہئے تاکہ لوگ ان پیسوں کو بھلے کاموں میں استعمال کرسکیں۔‘‘اکشے پرجاپتی نے کہا کہ ’’عبدالکریم بھائی ہمیشہ سماجی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں اور انہوں نے اپنے گھر سے پھر ایک نیک کام کی شروعات کی ہے۔ امید ہیکہ لوگ اس مثال سے آہستہ آہستہ شادیوں کی روایت تبدیل ہوگی۔‘‘مہمانوں میں شامل کرلا وائس فائونڈیشن کے خان ارشاد نے کہا کہ ’’ہمارے نبیؐ نے ہمیں سادگی سکھائی ہے لیکن ہم بھٹک گئے ہیں۔ اگر ہم سنت طریقے سے شادیاں کریں تو اسراف سے بچ جائیں گے اور اس رقم کے صحیح استعمال سے اپنے خود کے اسکول، کالج اور اسپتال وغیرہ قائم کرسکتے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK