ک ڈاؤن کے سبب آمد نی کے ذرائع بند ہو نے کی وجہ سے عام شہر یوں کو کئی طر ح کی مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ ان حالات میں بیشتر افراد کی روز مرہ کی زند گی سر کاری راشن کی دکانوں سے ملنے والے سستے اناج اور دیگر غذائی اشیاء پر منحصر ہوکر رہ گئی ہے۔
لاک ڈائون کے درمیان راشن کے سستے اناج کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے ( فائل فوٹو)
لاک ڈاؤن کے سبب آمد نی کے ذرائع بند ہو نے کی وجہ سے عام شہر یوں کو کئی طر ح کی مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ ان حالات میں بیشتر افراد کی روز مرہ کی زند گی سر کاری راشن کی دکانوں سے ملنے والے سستے اناج اور دیگر غذائی اشیاء پر منحصر ہوکر رہ گئی ہے۔ تاہم راشن کی دکانوں پر صرف گیہوں اور چاول ہی دستیاب ہیں جبکہ دیگر ضروری اشیاء جیسے دال ، تیل اور شکر دستیاب نہیں مل رہی ہیں ۔ ایسی صورت میں صارفین کافی پریشان ہیں۔ تہواروں کے موسم میںراشن کی دکانوں پر دال ، تیل اور شکر نہ ملنے کی وجہ سے مہنگائی کی مار جھیل رہے عام صارفین کی مایوسی بڑ ھتی جارہی ہیں
گزشتہ سال کورونا بحران کے باوجود سر کار نے تہواروں کے موسم میں سر کاری راشن کی دکانوں پر اناج کے علاوہ دال ، تیل اور شکر بھی مہیا کروائی تھی۔ مگر امسال کلیان اور اطراف کے شہروں میں سستے اناج کی دکانوں میںسوائے گیہوں اور چاول کے اور کوئی شے نہیں مل رہی ہے۔ کلیان راشننگ آفس کے تحت کُل ۷۰؍ ہزار راشن کارڈ ہولڈر وں کو سر کاری راشن کی دکانوں سے راشن ملتا ہے۔ اس سلسلے میں نیو گووند واڑی میں رہائش پذیر معراج خان نے بتایا کہ کورونا بحران میںکاروبار بند ہو نے سے آمد نی کافی کم ہو گئی ہے مگر سر کار کی جانب سے کم قیمت میں ملنے والے اناج سے راحت تو ملی لیکن صرف گیہوں اور چاول سے ضرورت پوری نہیں ہو تی بلکہ تیل ، دال اور شکر بھی اشد ضروری ہے ۔ لیکن پورے لاک ڈاؤن میں سر کاری راشن کی دکانوں سے صرف گیہوں اور چاول ہی دستیاب ہوا ہے۔انصاری چوک کے مکیں مظفر بھائی کے مطابق انہیں پتہ چلا ہے کہ چند راشن کی دکانوں پر گیہوں اور چاول کے علاوہ دوسری اشیاء بھی تھوڑی بہت مقدار میں آرہی ہیںمگر کچھ دکانداروں کو چھوڑ کر بقیہ دکان دارکالا بازاری کررہے ہیں۔ اس ضمن میں کلیان راشننگ آفیسر ایکناتھ پوار سے استفسار کر نے پر انہوں نے کہا کہ ہرسال دیوالی کے موقع پر سر کار غذائی اجناس کے علاوہ دال ، تیل اور شکر بھی مہیا کرواتی ہے مگر امسال ہنوز کچھ نہیں آیا ہے اس لئے گیہوں اور چاول کی تقسیم معمول کے مطابق جاری ہے انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی دیگر اشیاء دستیاب ہو ں گی ویسے ہی صارفین تک پہنچائی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ خط ِ افلاس سے نیچے رہنے والے صارفین کو شکر تقسیم کی جارہی ہے۔