تیسرے دن بھی لیہہ میں کرفیو جاری ،تعلیمی ادارے مزید ۳؍ دنوں کیلئے بند.
EPAPER
Updated: September 27, 2025, 10:21 AM IST | leh
تیسرے دن بھی لیہہ میں کرفیو جاری ،تعلیمی ادارے مزید ۳؍ دنوں کیلئے بند.
یہاں ہونےوالے تشدد کے بعد مشہور سماجی کارکن اور ماحولیاتی تحفظ کے علمبردار سونم وانگ چک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف یہ کارروائی قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت کی گئی ہے۔ پولیس نے انہیں ڈی جی پی ایس ڈی سنگھ جاموال کی قیادت میں گرفتار کیا اور فوری طور پر حفاظتی انتظامات سخت کر دئیے۔مرکزی وزارت داخلہ کا الزام ہے کہ سونم وانگ چک کے بیانات نے حالات کو مزید بگاڑا۔ وزارت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے خطاب میں عرب بہار اور نیپال کی ’جین زی‘ تحریکوں کا حوالہ دیا، جس سے مظاہرین بھڑک اٹھے۔ ان کی تقریر کے بعد مشتعل ہجوم نے بی جے پی کے دفتر اور لیہہ کی ضلع کونسل (سی ای سی) کے دفتر پر حملہ کردیا اور سرکاری گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ یاد رہے کہ وانگ چک نے۱۰؍ ستمبر سے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ لداخ کو زیادہ خود مختاری، ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کی ضمانت دی جائے لیکن ۲۴؍ستمبر کو تشدد کے بعد انہوں نے اپنا دو ہفتے پرانا انشن ختم کر دیا۔
سونم وانگ چک کی گرفتاری نے مقامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ’بَلی کا بکرا‘ بنایا گیا ہے تاکہ عوامی غصے کو دبایا جا سکے، جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے یہ کارروائی ناگزیر تھی۔موجودہ حالات میں لیہہ اور اطراف کے علاقے سخت نگرانی میں ہیں اور فورسیز کسی بھی نئی گڑبڑ کو روکنے کیلئے تعینات ہیں۔ صورتحال کب معمول پر آئے گی، اس بارے میں ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا، مگر یہ واضح ہے کہ لداخ کی سیاسی حیثیت پر تنازع مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سونم وانگ چک کی گرفتاری کے بعد لیہہ میں موبائل انٹرنیٹ بند اور براڈ بینڈ کی رفتار محدود کر دی گئی۔یہ اقدام ۲۴؍ ستمبر کو ہوئے پرتشدد واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس دن مظاہروں کے دوران جھڑپیں ہوئیں جن میں ۴؍ افراد ہلاک اور کم از کم ۹۰؍ زخمی ہوئے۔ تشدد کے بعد پورے لیہہ میں کرفیو نافذ کیا گیا اور پولیس و نیم فوجی دستوں کو سختی سے اس پر عمل کرانے کی ہدایت دی گئی۔ اب تک ۵۰؍ سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔