• Sun, 28 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کا غزہ کیلئے ’’۲۱؍ نکاتی‘‘ نیا منصوبہ، فلسطینیوں کے حق میں اہم تجاویز

Updated: September 27, 2025, 10:14 PM IST | Washington

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ پٹی میں جنگ کے خاتمے کیلئے ۲۱؍ نکاتی نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ میں رہنے کی ترغیب دی گئی ہے اور حماس کو غیر مسلح کرنے، یرغمالوں کی رہائی اور اقتصادی زون کے قیام جیسے اقدامات شامل ہیں۔

Donald Trump and Netanyahu. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، جنہوں نے فروری میں غزہ پر قبضے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا اور فلسطینیوں کو ایک ’’بڑے، خوبصورت‘‘ مقام پر منتقل کرنے کی بات کہی تھی، نے اب غزہ میں جنگ ختم کرنے کیلئے نیا ۲۱؍ نکاتی منصوبہ تجویز کیا ہے۔ اس منصوبے میں ٹرمپ نے فلسطینیوں کو اس وقت تک غزہ میں رہنے کی ترغیب دی ہے جب تک کہ فلسطینی ریاست کا کوئی راستہ نہ بن جائے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے اس ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر چند عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ اس دستاویز کا اشتراک کیا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، منصوبے میں وہ شقیں شامل ہیں جو حالیہ مہینوں میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے تیار کی گئی تجاویز میں اہم ہیں، جیسے تمام یرغمالوں کی رہائی اور حماس کو اقتدار سے ہٹانا۔

یہ بھی پڑھئے: نیویارک میئر نے نیتن یاہو کا استقبال کیا، ممدانی کا یاہو کو گرفتار کرنےکا مطالبہ، حریف پر سبقت بنائی

اس منصوبے میں اچانک تبدیلی اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کیلئے غیر متوقع ہے، جو طویل عرصے سے غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ امریکی منصوبہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ’’پرامن بقائے باہمی‘‘ کے لیے ’’سیاسی افق‘‘ پر متفق ہونے پر زور دیتا ہے۔

ٹرمپ کا ۲۱؍ نکاتی منصوبہ
(۱) غزہ انتہا پسندی سے پاک، دہشت گردی سے پاک علاقہ ہو گا۔
(۲) غزہ کو اس کے عوام کے حق میں دوبارہ تیار کیا جائے گا۔
(۳) اگر حماس اور اسرائیل دونوں اس تجویز پر راضی ہو جائیں تو جنگ فوراً ختم ہو جائے گی۔
(۴) جب اسرائیل اس معاہدے کو عوامی طور پر قبول کرے گا تو حماس تمام زندہ اور مردہ یرغمالوں کو ۴۸؍ گھنٹوں کے اندر رہا کر دے گا۔
(۵) یرغمالوں کی واپسی کے بعد، اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے کئی سو فلسطینیوں کو رہا کرے گا اور جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک گرفتارکئے گئے ایک ہزار سے زائد غزہ کے باشندوں کو رہا کرے گا۔
(۶) حماس کے ارکان جو پرامن بقائے باہمی کے پابند ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی جبکہ جو ارکان پٹی چھوڑنا چاہتے ہیں انہیں محفوظ راستہ دیا جائے گا۔
(۷) غزہ میں انسانی امداد جنوری ۲۰۲۵ء کے یرغمالوں کے معاہدے میں مقرر کردہ معیارات سے کم شرحوں پر بڑھے گی: یعنی امداد کے ۶۰۰؍ ٹرک روزانہ۔
(۸) امداد اقوام متحدہ اور ہلال احمر کی طرف سے بغیر کسی مداخلت کے تقسیم کی جائے گی۔
(۹) غزہ پر فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی ایک عارضی، عبوری حکومت کی حکومت ہوگی۔
(۱۰) مشرق وسطیٰ کے جدید شہروں کی تعمیر کا تجربہ رکھنے والے ماہرین کو مدعو کیا جائے گا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے ایک اقتصادی منصوبہ بنائیں۔
(۱۱) ایک اقتصادی زون قائم کیا جائے گا، جس میں کم ٹیرف اور رسائی کی شرحیں شریک ممالک کے ذریعے طے کی جائیں گی۔
(۱۲) کسی کو غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، لیکن جو لوگ وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں انہیں واپس آنے کی اجازت ہوگی۔
(۱۳) غزہ کی حکمرانی میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، جیسا کہ فلسطینی صدر نے ذکر کیا ہے۔
(۱۴) علاقائی شراکت داروں کی طرف سے ایک حفاظتی ضمانت فراہم کی جائے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ حماس اور غزہ کے دیگر دھڑے اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں۔
(۱۵) امریکہ ایک عارضی بین الاقوامی استحکام فورس تیار کرنے کیلئے عرب اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ یہ فورس غزہ پٹی میں سیکوریٹی کی نگرانی کیلئے تعینات ہوگی۔
(۱۶) اسرائیل غزہ پر قبضہ یا الحاق نہیں کرے گا۔
(۱۷) اگر حماس اس تجویز میں تاخیر یا مسترد کرتا ہے تو مندرجہ بالا نکات دہشت گردی سے پاک علاقوں میں آگے بڑھیں گے۔
(۱۸) اسرائیل قطر میں مستقبل میں حملے نہ کرنے پر راضی ہے۔
(۱۹) آبادی کو غیر بنیاد پرست بنانے کیلئے ایک نظام قائم کیا جائے گا۔
(۲۰) جب یہ سب ہو جائے گا تو فلسطینی ریاست کیلئے کام شروع ہوگا۔ 
(۲۱) امریکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کیلئے مذاکرات کا آغاز کرے گا ۔

یہ منصوبہ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا ہے اور زیادہ تر فلسطینیوں کے حق میں ہے لیکن اسرائیل کی طویل مدتی شقوں جیسے حماس کو غیر مسلح کرنے اور دہشت گردی سے پاک علاقوں کے قیام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK