Inquilab Logo

لکھیم پورتشدد: آشیش مشرا کی ضمانت منسوخ ہونے کا قوی امکان

Updated: March 31, 2022, 9:13 AM IST | new Delhi

سپریم کورٹ کی بینچ نے یوپی حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ تحقیقات کے نگراں جج کی رپورٹ سے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ضمانت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی، اس پر آپ کا کیا موقف ہے؟ایس آئی ٹی نے بھی یوپی حکومت سے ضمانت کے خلاف عرضی دائر کرنے کی درخواست کی ہے جس پرسپریم کورٹ نے یوگی سرکار سے جواب طلب کیا ہے

Problems of Ashish Mishra accused of killing farmers are likely to increase. (File photo)
کسانوں کے قتل کے ملزم آشیش مشرا کی مشکلیںبڑھنے کا امکان ہے۔(فائل فوٹو)

: یوپی کے زیر بحث لکھیم پور کھیری معاملہ کے ملزم آشیش مشرا کی ضمانت منسوخ ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش حکومت سے کہا کہ لکھیم پور تشدد معاملہ کی تحقیقات کی نگرانی کرنے والے جج نے آشیش مشرا کو دی گئی ضمانت کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔ نیز معاملے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل بینچ نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل سے سوال کیا کہ مانیٹرنگ جج کی رپورٹ سے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ضمانت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی، اس پر آپ کا کیا موقف ہے؟بینچ  نے کہا کہ ایس آئی ٹی کے پاس ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اتر پردیش کو دو تحریری مکتوب پیش کئے تھے۔ اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے کہا کہ انہیں مکتوب کی معلومات نہیں ہیں اور اس معاملے میں ہدایات لینے کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نگراں جج نے سفارش کی ہے کہ مشرا کو دی گئی ضمانت کو چیلنج کیا جانا چاہئے۔ جیٹھ ملانی نے اس معاملے میں جواب دینے کے لیے پانچ منٹ کا وقت مانگا۔متاثرین کے اہل خانہ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل دُشینت دُوے نے کہا کہ سپریم کورٹ کو یا تو ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانی چاہئے یا مشرا کو دی گئی ضمانت کو منسوخ کرنا چاہئے۔ دُوے نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ پوری طرح  درست نہیں ہے۔ جیٹھ ملانی نے کہا کہ انہوں نے ایڈیشنل ہوم سیکریٹری سے بات کی ہے اور انہیں جانچ کی نگرانی کرنے والے جج کی طرف سے مکتوب موصول نہیں ہوا ہے۔ بینچ  نے کہا کہ جج کے مکتوب کی ایک کاپی ریاستی حکومت کو دی جانی چاہئے۔ سماعت کی اگلی تاریخ۴؍ اپریل مقرر کی گئی ہے۔  
ایس آئی ٹی نے بھی ضمانت کے خلاف  اپیل کی سفارش کی 
 لکھیم پور کھیری میں تشدد کے معاملے کی جانچ کرنے والی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے بھی حکومت اترپردیش سے اس معاملے کے کلیدی ملزم آشیش مشرا کی ضمانت کے خلاف اپیل دائر کرنے کی  سفارش کی ہے۔چیف جسٹس این  وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ  نے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ ایس آئی ٹی کی سفارش کے پیش نظر پیر تک اپنا جواب داخل کرے۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت۴؍اپریل کو کرے گا۔
 واضح رہےکہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے ۱۰؍ فروری کو مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش کو ضمانت دے دی تھی۔ متاثرہ کسانوں کے اہل خانہ اور دو وکلاء نے ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ لکھیم پور میں آشیش کی کار سے مبینہ طور پر کچلے جانے والے کسانوں کے رشتہ داروں کی طرف سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں آشیش کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔مہلوک کسانوں کے اہل خانہ کی قیادت کررہے جگجیت سنگھ کی جانب سے ایڈوکیٹ  بھوشن   نے فروری میں خصوصی رخصت کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے ضمانت کیلئے اختیار کیے گئے پیمانوں کو قانونی عمل اور انصاف کو نظر انداز کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
کچھ دن پہلے بھی ضمانت کے خلاف عرضی دائرکی گئی تھی 
 کسانوں کے اہل خانہ کی جانب سے کچھ دن پہلے ایڈوکیٹ سی ایس پانڈا اور شیو کمار ترپاٹھی نے بھی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں خصوصی  رخصت کی درخواست دائر کی تھی۔ان وکلاء کی عرضی پر سپریم کورٹ نے معاملے کی جانچ کیلئے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔گزشتہ سال۳؍ اکتوبر کو اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے جلسے میں آشیش  نے کار چڑھا دی تھی جس میں۴؍ کسانوں کی موت ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد ہونے والے تشدد میں ۲؍ بی جے پی کارکنوں کے علاوہ کار ڈرائیور اور ایک صحافی کی موت ہو گئی تھی۔اس واقعہ کے بعد ایڈوکیٹ  پانڈا اور ترپاٹھی نے اس معاملے میں ایک مفاد عامہ کی عرضی کے ساتھ پچھلے سال سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد پورے معاملے کی جانچ کیلئے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس راکیش کمار جین کی قیادت میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
کسانوںکے اہل خانہ کی عرضیوںمیں کیا ہے؟
 کسانوں کے خاندانوں کی جانب سے دائر کردہ  درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے۱۰؍ فروری کے اپنے حکم میں آشیش کو ضمانت دینے میں’غیر معقول اور من مانا طریقہ‘ اختیار کیاہے ۔درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ انہیں کئی ضروری دستاویزات ہائی کورٹ کے نوٹس میں لانے سے روکا گیا ہے۔ ان کے وکیل کو۱۸؍ جنوری۲۰۲۲ء کو تکنیکی وجوہات کی بناء پر ورچوئل سماعت سے `منقطع  (ڈس کنیکٹ) کردیا گیا تھا اور اس سلسلے میں عدالتی عملے سے رابطہ کرنے کے لیے بار بار کال کیا گیا  لیکن کال کنیکٹ نہیں ہوسکا۔ عرضی گزار کا دعویٰ ہے کہ اس طرح آشیش کی ضمانت کی مخالفت کرنے والی اس کی درخواست کو بغیر کسی موثر سماعت کے خارج کر دیا گیا۔جگجیت سنگھ کی سربراہی میں دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کی ایک وجہ اتر پردیش حکومت کا آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل دائر کرنے سے ا نکارہے۔میں اسی پارٹی کی حکومت میں ہوں جس میں ملزم آشیش کے والد مرکز میںوزیر مملکت ہیں۔ شاید اسی وجہ سے ریاستی حکومت نے ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل نہیں کی۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ہائی کورٹ جرم کی سنگین نوعیت پر غور کرنے میں ناکام رہی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK