ٹرسٹیان اورانتظامیہ کمیٹی کےاراکین نے کیس کی پیروی کرنے والے نئے وکیل سے ملاقات کی۔ بارش کی آمد کے پیش نظرجلد مسئلہ حل کئے جانے کے خواہاں
EPAPER
Updated: May 15, 2025, 11:15 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ٹرسٹیان اورانتظامیہ کمیٹی کےاراکین نے کیس کی پیروی کرنے والے نئے وکیل سے ملاقات کی۔ بارش کی آمد کے پیش نظرجلد مسئلہ حل کئے جانے کے خواہاں
اندھیری ایم آئی ڈی سی مدرسہ ومسجد اہلسنت غوثیہ رضویہ کا معاملہ اب بھی معلق ہے۔ تقریباً۱۴؍برس گزرجانے کے باوجود کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ معاملہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔اسی تعلق سے ٹرسٹیان نے کیس کی پیروی کرنے والےنئے وکیل سے ملاقات کی اور تفصیل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ جلد حل کرانے کی کوشش کی جائے۔اسلئے کہ بارش کے ایام بھی قریب ہیں ایسے میں مصلیان کو نماز ادا کرنے میں اور بھی دشواری ہوگی۔
واضح ہوکہ ایم آئی ڈی سی میں لبِ سڑک واقع یہ مدرسہ ومسجد کافی پرانا ہے۔ یہاں پنجوقتہ نمازوں کیساتھ جمعہ اورعیدین کی نمازیںپابندی سےاداکی جاتی ہیں۔ اس علاقے میںایس آر اے کے تحت ڈیولپمنٹ شروع ہوا۔ڈیولپر نے ٹرسٹیان سے بھی معاہدہ کیا، جگہ بھی مختص کی ا وربنیاد بھی ڈالی گئی مگر علاقے میں کچھ شرپسندوں کی شرانگیزی کے سبب مخالفت شروع ہوگئی اور معاملہ لٹک گیا۔ تعمیر رُک گئی اور کام بنیاد سےآگے نہ بڑھ سکا۔ یہ الگ بات ہے کہ ڈیولپر کی جانب سےایک گالا دیا گیا ہے جہاںپنجوقتہ نمازادا کی جاتی ہے اور مدرسے کے ٹوٹنے سے بچے ہوئےحصے میں بھی جمعہ کونماز ادا کی جاتی ہے ۔
مذکورہ مدرسہ ومسجد انتظامیہ کمیٹی کے فعال رکن اقبال منیار سےاستفسار کرنے پر انہوں نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ ’’ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے مگر اب تک کیس ہی بورڈ پر نہیںآیا ہے ،کافی وقت سے محض تاریخ مل رہی ہے۔ ہم لوگوں نےوکیل بھی بدل دیا ہے تاکہ قانونی کارروائی میںتیزی آسکے۔ چار دن قبل وکیل سے ٹرسٹیان نےملاقات کی۔انہوںنے کیس کی نوعیت بتائی اوریہ یقین دلایاکہ میں خود اس انتظار میںہوں کہ کوئی اچھا موقع ملے تو کیس کوآگے بڑھایاجائے تاکہ مثبت فیصلہ آسکے ۔‘‘
اقبال منیار نے یہ بھی بتایاکہ ’’ ٹرسٹیان اورہم لوگوں کوقطعی طور پریہ اندازہ نہیںتھا کہ اس طرح کے حالات پیداہوں گے ورنہ شاید ری ڈیولپمنٹ کے لئے ہم سب تیار ہی نہ ہوتے۔اس لئے کہ پہلے مسجد لبِ سڑک تھی اور پابندی سےنمازادا کی جاتی تھی۔اب تواس کا زیادہ تر حصہ توڑدیا گیا ہے اور جو جگہ دی گئی ہے وہاں نئی مسجد تعمیر کرنے میں بھی طرح طرح کے روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ اس لئے کافی پریشانی ہے ۔ سمجھ میںنہیںآرہا ہے کہ کب یہ مسئلہ حل ہوگا اور سکون واطمینان کے ساتھ نئی مسجد تعمیر ہوگی اورہم سب اس کوآباد کرسکیں گے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’نئے وکیل نے کافی مثبت یقین دہانی کروائی ہے، مگر اتنا زیادہ وقت گزر چکا ہے کہ اب جب تک کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوجائے اس وقت تک یقین کے ساتھ کچھ نہیںکہا جاسکتا ۔‘‘