Inquilab Logo

کورونا وبا کےدوران ذریعہ معاش سب سے زیادہ متاثر رہا

Updated: January 29, 2021, 9:49 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

پر جا فائونڈیشن کےسروے کےمطابق مجموعی طورپر ۶۶؍فیصد عوام کی ملازمتیں متاثرہوئیں ، آمدنی کی یومیہ شرح میں ۲۲؍فیصد کمی آئی

Praja Foundation Report
پرجا فائونڈیشن کے ذمہ داران ویبنار کے دوران رپورٹ پیش کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں

پرجا فائونڈیشن کی جانب سےجمعرات کومنعقد کئےگئے ویبنامیں کورونا وائرس وباء اور لاک ڈائون کے دوران ممبئی اور مضافات کے عوام کو ذریعہ معاش، صحت، تعلیم، رہائش اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں ہونےوالی دشواریوں اور مسائل پر مبنی ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے۔جس کے مطابق سب سے زیادہ پریشانی ذریعہ معاش کے شعبہ میں ہوئی ہے۔ ہر۳؍ میں سے ۲؍افرادکی ملازمت متاثر ہوئی ہے۔مجموعی طورپر ممبئی اور مضافات کے ۶۶؍فیصد عوام کی ملازمت کےمتاثرہونےکی رپورٹ ہے۔ان میں سے ۳۶؍فیصدافراد کو بغیر تنخواہ کے چھٹی دی گئی ہے ۔ جبکہ۲۸؍فیصد کی تنخواہ کم کردی گئی ہے۔۲۵؍فیصد افرادنےبغیرتنخواہ کام کیاہے۔ ۱۳؍فیصد افراد نے اوور ٹائم کام کیاہے۔ان کے کا م کے وقت کو بڑھا دیا گیا ہے۔۴۴؍فیصد غیر ہنرمند مزدوروںکی ملازمت ترک کردی گئی ہے۔ آمدنی کی یومیہ شرح میں ۲۲؍فیصد کی کمی آئی ہے ۔ ۶۹؍فیصد افراد کےمطابق لاک ڈائون میں انہیں گھرکے کرایے کی ادائیگی میں دشواری کا سامنا رہا۔ ۳۶؍فیصد لوگوں کا کہناہے کہ کووڈ ۱۹؍ کےدوران انہیں دیگر امراض کے علا ج میں دشواری ہوئی ۔ جس کی سب سے اہم وجہ ڈاکٹروںاور اسٹاف کی قلت تھی۔ ۶۰؍ فیصد عوام ذہنی دبائو میں مبتلا رہے۔ ان میں سے ۸۴؍فیصد لوگوں نے اپنی پریشانی کا کسی سے تذکرہ نہیں کیا۔ ۹۷؍ فیصد پبلک اور پرائیویٹ اسکولوں نے آن لائن تعلیم کی سہولت فراہم کی۔جن میں ۶۴؍فیصد والدین نےآن لائن پڑھائی میں انٹرنیٹ اور نیٹ ورک کی وجہ سے ہونےوالی پریشانی کی شکایت کی۔ ۶۳؍فیصد والدین نے آن لائن پڑھائی سےبچوں کی صحت پر ہونے والےمضراثرات کا اعتراف کیا۔ ۴۳؍ فیصدوالدین نے بچوں کی آنکھوںمیں ہونے والی تکلیف کی شکایت کی۔۷۴؍فیصد طلبہ نے دوستوں سے دور ہونےپر مایوسی کااظہارکیا۔ ۶۵؍فیصد طلبہ نےچڑچڑے پن کی شکایت بھی کی۔اسی طرح چنددیگر شعبو ں کے اعداد وشمار بھی فراہم کئے گئےہیں۔ذکورہ ویبنار میں پرجافائونڈیشن کے منیجنگ ٹرسٹی نیتائی مہتانے کہاکہ ’’ کوروناوائرس وباء اور لاک ڈائون کی وجہ سےسب سےزیادہ معاشی شعبہ متاثرہواہے۔لاک ڈائون کی وجہ سے کاروبار کے بند ہونےسےپیدا ہونے والی معاشی بدحالی سےممبئی اور مضافات کے بالخصوص متوسط اور پسماندہ طبقے بری طرح متاثرہوئے ہیں ۔ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ذریعۂ معاش کیلئے پورےملک سے لوگ ممبئی  ہجرت کرتےہیں مگر لا ک ڈائون کےدوران ۲۳؍فیصد افرادممبئی سے اپنے گائوں منتقل ہوئے تھے۔جن میں سے ۵۷؍فیصدلوگ نوکری چھوٹ جانےسے گئے تھے ۔ ‘‘
  نیتائی مہتاکہ مطابق ’’ صحت عامہ کےشعبہ میں سرکاری اسپتالوں نے کووڈ کےمریضوںکے علاج میں اہم رول اداکیا ہے۔کووڈ کے ۷۳؍ فیصدمریضوںکا علاج ان اسپتالوںمیں کیا گیا ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہےکہ لاک ڈائون کےدوران سرکاری اور پرائیو یٹ اسپتالوں میں کووڈ کےعلاوہ دیگر امراض کے علاج کیلئے ڈاکٹروںاور دیگر اسٹاف کی کمی سے بھی متعدد افرادکا وقت پر علاج نہ ہونے سے موت ہوئی ہے۔ ۳۶؍ فیصد افرادکا کہناہےکہ لاک ڈائون کے دوران انہیں طبی سہولیات فراہم نہیں ہوسکیں جس کی وجہ سےمتعددافرادکی موت ہوئی ہے۔ان میں سے ۷۰؍ فیصد کےمطابق ڈاکٹروں اور اسٹاف کےدستیاب نہ ہونےسے موت ہوئی ہے جبکہ ۵۸؍ فیصد کےبقول دوا خانے کے بند ہونے سے علاج نہیں ہوسکا ہے۔‘‘انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’لاک ڈائون سے پیدا ہونےوالی معاشی بدحالی کے سبب متعدد افرادکی نوکری چھوٹ جانےسے وہ ذہنی دبائو میں مبتلا ہوگئے تھے۔ سروے کےمطابق ۶۰؍فیصد افراد نے ذہنی دبائومیں مبتلاہونےکا اعتراف کیاہے۔ جن میں سے ۸۴؍ فیصدلوگوں نے اس بارے میں کسی سےکوئی مشورہ نہیں کیااورنہ ہی اس کی اطلاع دی ہے۔سروے کے مطابق مستقبل میں شہر ومضافات کومعمول پر لانے کیلئے بہتر پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔    
 پرجافائونڈیشن کے ڈائریکٹر ملند مہسکے کے مطابق ’’ لاک ڈائون کی وجہ سے ۳۶؍فیصد افراد کو بغیر تنخواہ کی چھٹی دی گئی۔ ۲۸؍ فیصدافراد کم تنخواہ پر اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔ ۱۳؍ فیصد مزدور اضافی کام کررہےہیں۔ سروےمیں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ۶۳؍فیصد افراد گھر سے کام کرنا پسند کررہے ہیں۔ جن میں ۷۰؍فیصد خواتین اور ۵۹؍فیصد مرد حضرات ہیں۔گھرپرکام کرنے سے سفر کاوقت بچنےکےعلاوہ آمدورفت میں ہونےوالی دشواریوں سےبھی محفوظ ہونے کا احساس ہوتاہے۔ تعلیم کےشعبہ میں تمام تر دشواریوںکےباوجود ۸۵؍فیصدپرائیویٹ اور ۷۶؍ فیصدسرکاری اسکولوںنے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔اسی طرح بالتر تیب ۸۱؍اور ۷۲؍فیصد اساتذہ اور والدین ایک دوسرے کے رابطے میں رہے۔حالانکہ آن لائن پڑھائی کےمضراثرات کی والدین نے شکایت کی ہے۔ ۶۳؍فیصد والدین کےمطابق آن لائن پڑھائی کی وجہ سے ان کےبچوں کی جسمانی سرگرمیاں مسدود ہوگئی ہیں۔ ۶۵؍فیصد والدین نے بچوں میں چڑچڑے پن اور ۴۳؍فیصد نے بچوںکی آنکھوں کی روشنی متاثرہونےکی شکایت کی ہے۔ ۶۲؍ فیصدوالدین آف لائن پڑھائی کی حمایت میں ہیں۔ جبکہ ۵۴؍فیصد والدین کا کہناہےکہ اب بچوں کو اسکول روانہ کیا جاسکتاہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK