Inquilab Logo

لاک ڈائون :ملک کے آٹوموبائل سیکٹر کا برا حال،کاروبار ٹھپ ، ۳۰۰؍ ڈیلروں کے شوروم بند

Updated: August 29, 2020, 2:30 PM IST | Agency | Mumbai

ماروتی سوزوکی ، ٹاٹا موٹرز اور ہونڈا جیسی کمپنیاں بحران زدہ حالات میں آٹو ڈیلروں کی مدد کیلئے میدان میں آگئی ہیں

Automobile Sector
لاک ڈائون کی پابندیوں اور معاشی بحران کے سبب گاڑیاں شو رومز میں کھڑی کی کھڑی رہ گئیں۔

۔ یہ کمپنیاں ڈیلروں کو نقد رقم کی مدد  کے ساتھ دیگر طریقوں سے بھی بحران  سے  ابھارنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا کے سبب پیدا ہوئے حالات کی  سے کئی آٹوڈیلروں کا  کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تقریباً ۳۰۰؍ آٹو ڈیلر اپنی دکانیں بند کرچکے ہیں۔مارچ میں لاک ڈاؤن کے بعد پہلی بار اپریل میں آٹوریٹیل صفر تک پہنچ گیا اور گاڑیوں کی فروخت  کا حجم ۱۸؍ فیصد گر کر ۲ء۱۵؍ کروڑ  پر آگیا۔ ڈیلر انوینٹری اب تک کی کم ترین سطح پر ہے۔حالات اتنے خراب  ہوگئے ہیں کہ مالی سال ۲۰۲۰ء کے دوران تقریباً ۳۰۰؍ ڈیلروں نے اپنے شو روم ہمیشہ کیلئےبند کردیئے ہیں۔ بحران  میں مبتلاان ڈیلرس کی مدد کے لئے کوئی آگے نہیں آیا۔ تاہم ، آٹوموبائل کمپنیوں نے اس صورتحال  کے مد نظر اقدامات شروع کردیئے ہیں۔
  پچھلے کچھ مہینوں کے دوران ان کمپنیوں نے قرض ، طویل مدتی قرض،  زیادہ مارجن ، سود کی سبسیڈی ، بینکوں اور مالیاتی اداروں سے انوینٹری لون حاصل کرنے  جیسے اقدمات کے ذریعے آٹو ڈیلروں کومدد فراہم کرنے میں ہر ممکن مددکی۔اس بارے میںماروتی سوزوکی انڈیا کے چیف  فائنانشل آفیسر اجے سیٹھ نے کہا کہ اچانک کاروبار کی بندش نے سپلائرز اور ڈیلروں کے کیش فلو پر بہت دباؤ ڈالا ہے۔  اس کے مد نظرماروتی نے  انہیںنقد مدد فراہم کی تا کہ وہ  اس سےتنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر ذمہ داریوں کو پورا کرسکیں ۔
 حال ہی میں شیئر ہولڈرس  سے گفتگو کر تے ہوئے ٹاٹا موٹرس کے صدر این چندر شیکھرن نے کہا تھا کہ ٹاٹا موٹرس اپنے ڈیلرس کے ساتھ    انتہائی  فعال طو ر پر منسلک ہے۔ٹاٹا موٹرس ان کمپنیوں میں شامل تھی جنہوں نے ڈیلرس پر فروخت کے دباؤ کو کم کرنے کیلئے انوینٹری  کی شرح میں ماہانہ کمی کا دعویٰ کیا تھا۔  ملک میں  موٹر سائیکل تیار کرنے والی  دوسری  سب سے بڑی کمپنی  ایچ ایم ایس آئی نے اپنے ڈیلرس ، سپلائرس اور دیگر خدمات مہیا کروانے والوں کی مدد کے لئے۱۷۰۰؍ کروڑ روپے کے پیکیج کے حصے کے طور پر مختلف مراعات اور معاوضوں کی پیشگی ادائیگی کی ہے۔ جولائی کے بعد سے نہ صرف موٹر سائیکل اور کار سازوں نے اپنی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے بلکہ انہوں نے ڈیلر کے مارجن میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں لاک ڈاؤن اور شو رومز کے دوبارہ کھلنے کے بعدکچھ کمپنیوں کے مارجن میں اضافہ ہوا ہے۔
  فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرز اسوسی ایشن (ایف اے ڈی اے) کے مطابق  اگست میں  ریٹیل فروخت پچھلے سال کے مقابلے میں  ۶۰؍ سے ۷۰؍ فیصد رہی۔ یہ اسوسی ایشن  ۱۵؍ ہزارسے زیادہ ڈیلروں کی نمائندگی کرتا ہے۔ ان ڈیلروں کے ذریعے تقریباً ۴۰؍ لاکھ افراد کو روزگار ملتا ہے۔سوسائٹی آف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررز (سی آئی اے ایم) کے اعداد و شمار کے مطابق  جولائی ۲۰۲۰ء میں دو پہیہ گاڑیوں کی تعداد۱ء۲۸؍ ملین یونٹ رہی۔ یہ ایک سال پہلے ۱ء۵۱ءملین یونٹ تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK