Inquilab Logo

وائناڈ میں راہل گاندھی کیلئے کوئی مشکل نہیں، لیکن غفلت بھاری پڑسکتی ہے

Updated: April 01, 2024, 10:10 AM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

راہل گاندھی ایک مرتبہ پھر وائناڈ سے لوک سبھا کیلئے اپنی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں ان کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس بار بھی ان کیلئے جیت کوئی بہت مشکل نہیں ہوگی لیکن کسی بھی قسم کی غفلت یا ضرورت سے زیادہ خوداعتمادی انہیں بھاری پڑسکتی ہے۔

Rahul Gandhi. Photo: INN
راہل گاندھی ۔ تصویر : آئی این این

راہل گاندھی ایک مرتبہ پھر وائناڈ سے لوک سبھا کیلئے اپنی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں ان کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس بار بھی ان کیلئے جیت کوئی بہت مشکل نہیں ہوگی لیکن کسی بھی قسم کی غفلت یا ضرورت سے زیادہ خوداعتمادی انہیں بھاری پڑسکتی ہے۔ راہل گاندھی کو لوک سبھا تک پہنچنے سے روکنے کیلئے بی جے پی کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اور کچھ بھی کرسکتی ہے۔ اس بات سے کانگریس بخوبی واقف ہے۔ 
 ۲۰۱۹ء میں وہاں سے راہل گاندھی کو ۶۵؍ فیصد کے ساتھ ۷؍ لاکھ سے زائد ووٹ ملے تھے جبکہ سی پی آئی اور این ڈی اےکے امیدواروں کے حصے میں بالترتیب ۲۵؍ اور ۷؍ فیصد ووٹ آئے تھے۔ اُس وقت سی پی آئی کی طرف سے پی پی سونیر امیدوار تھے جبکہ بی جے پی نے اپنی اتحادی جماعت’بھارت دھرم جنا سینا‘ کے امیدوار کی حمایت کی تھی۔ لیکن اس مرتبہ منظرنامہ بدلا ہوا ہے۔ ۲۰۲۴ء کیلئے سی پی آئی نے جہاں اپنی قد آور لیڈر ’اینی راجہ‘ کو امیدوار بنایا ہے جو قومی اہمیت کے حامل لیڈر ’ڈی راجہ‘ کی اہلیہ ہیں، وہیں بی جے پی نے راہل کے مقابلے اپنے ریاستی سربراہ’ کے سریندرن‘ کو میدان میں اُتار دیا ہے۔ بی جے پی وائناڈ میں امیٹھی کی تاریخ دہرانا چاہتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: گُنا میں جیوترادتیہ سندھیا کو ایک بار پھر ’یادو‘ کا سامنا،سخت مقابلے کا امکان

 وائناڈ میں راہل گاندھی کیلئے جو بات ’پلس پوائنٹ‘ ہے، وہ انتخابی حلقے میں مسلم اور عیسائی رائے دہندگان کی بھاری تعداد ہے۔ وائناڈ میں ۴۱ء۳؍ فیصد مسلم اور ۱۳ء۷؍ فیصد عیسائی ووٹر ہیں جبکہ ایس سی اور ایس ٹی کی آبادی بالترتیب ۷؍ اور ۹؍ فیصد ہے۔ ایسے میں بی جے پی کی دال آسانی سے نہیں گل سکتی لیکن یہ واقعہ ہے کہ ۵۱؍ فیصدمسلم آبادی والے انتخابی حلقے ’رام پور‘ اور ۶۵؍ فیصد مسلم آبادی والے ’کشن گنج‘ میں بی جے پی کامیاب ہوئی ہے۔ اسلئے ’انڈیا‘ اتحاد کو کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کیرالا میں ’انڈیا‘ اتحاد اس مرتبہ ’دوستانہ مقابلہ‘ کررہا ہے۔ اس انتخابی حلقےکی تشکیل پہلی مرتبہ ۲۰۰۹ء میں ہوئی ہے تب سے آج تک وہاں پر کانگریس ہی کا قبضہ رہا ہے۔ راہل گاندھی سے قبل ایم آئی شاہنواز لوک سبھا میں وایناڈ کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ 
 ۲۰۲۱ء میں ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں وایناڈ لوک سبھا حلقے کے تحت آنے والے ۷؍ اسمبلی حلقوں میں سے کانگریس کو ۳؍ سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جبکہ اس کی اتحادی انڈین یونین مسلم لیگ کو ایک سیٹ ملی تھی۔ اسی طرح سی پی ایم کے حصے میں ۲؍ سیٹیں گئی تھیں جبکہ ایک سیٹ پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا تھا۔ وائناڈ کے تعلق سے ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وہاں پر بی جے پی نے جسے اپنا امیدوار بنایا ہے، اس کے اوپر ۲۴۲؍ معاملات درج ہیں۔ اس کا انکشاف انہوں نے خود کیا ہے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز اے بی وی پی سے کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK