Inquilab Logo

گُنا میں جیوترادتیہ سندھیا کو ایک بار پھر ’یادو‘ کا سامنا،سخت مقابلے کا امکان

Updated: March 30, 2024, 11:12 PM IST | Mumbai

مدھیہ پردیش میں ’مہاراج‘ سے مشہور جیوترادتیہ سندھیا کتنا بھی دعویٰ کریں کہ ’گُنا‘ لوک سبھا حلقے میں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے اور وہ آسانی سے الیکشن جیت رہے ہیں

BJP candidate Jyotra Datiya Scindia
بی جےپی امیدوار جیوترا دتیہ سندھیا

مدھیہ پردیش میں ’مہاراج‘ سے مشہور جیوترادتیہ سندھیا کتنا بھی دعویٰ کریں کہ ’گُنا‘ لوک سبھا حلقے میں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے اور وہ آسانی سے الیکشن جیت رہے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ اپنے سامنے ’یادو‘ امیدوار دیکھ کر ایک بار پھر ان کے اوسان خطا ہیں۔کانگریس کے امیدوار نے ان سے دن کاچین چھین لیا ہے اورراتوں کی نیند حرام کردی ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ الیکشن میں جیوترادتیہ سندھیا  کانگریس کے امیدوار تھے اور انہیں بی جے پی کے ایک نسبتاً کم معروف ’یادو‘ امیدوار نے شکست سے دوچار کیا تھا۔ ان کا نام کرشن پال سنگھ یادو تھا۔ وہ کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں گئے تھے۔  اب یہ حسن اتفاق ہی ہے کہ اس مرتبہ سندھیا، بی جے پی کے امیدوار ہیں اور اس بار انہیں کانگریس کے ’یادو‘ امیدوار سے سامنا ہے جو بی جے پی سے کانگریس میں آئے ہیں۔  ان کا نام ’یادویندر سنگھ یادو‘  ہے۔ یادویندر سنگھ یادو بذات خود، ان کی ماں اور ان کی اہلیہ ’ضلع پنچایت‘ کی رکن ہیں جبکہ ان کے چھوٹے بھائی اجے پرتاپ سنگھ ’ضلع پنچایت‘ کے سربراہ ہیں۔ ان کے والد’دیش راج سنگھ یادو‘  بی جے پی کے ٹکٹ پر تین مرتبہ اسمبلی پہنچ چکے ہیں۔ ان کی آر ایس ایس سے بڑی قربت تھی اور بابری مسجد کے خلاف چلائی گئی تحریک میں بھی وہ پیش پیش تھے۔ کانگریس نے ’دیش راج سنگھ یادو‘ کے بیٹے ’یادویندر سنگھ یادو‘ کو ٹکٹ دے کر سندھیا کو ہرانے کی حکمت عملی تیار کی ہے لیکن اس کی وجہ سے کانگریسی  حلقوں بھی میں شدید ناراضگی ہے۔     
 گنا پارلیمانی حلقے کو سندھیا گھرانے کا ایک مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔  یہاں سے ۶؍ مرتبہ جیوترادتیہ سندھیا کی دادی وجے راجے سندھیا،  ۴؍ مرتبہ ان کے والد مادھو راؤ سندھیا اور ۴؍ مرتبہ خو د جیوترادتیہ سندھیا کامیاب ہوچکے ہیں۔ ایک بار ’جے بی کرپلانی‘ بھی گنا لوک سبھا حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
 ۱۶؍ لاکھ سے زائد رائے دہندگان والے حلقے میں سب سے زیادہ تعداد’ یادو‘ برادری کی ہے جن کی تعداد ۴؍ لاکھ سے زائد بتائی جارہی ہے۔ اس حلقے میں مسلمانوں کی تعداد بھی  ۷۰؍ ہزار سے زائد ہے جبکہ ایس سی اور ایس ٹی کی تعداد بالترتیب  ۳؍ لاکھ اور  ۲؍ لاکھ۳۰؍ ہزار ہے۔ گزشتہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں گنا لوک سبھا کے تحت آنے والے۸؍ اسمبلی حلقوں میں سے ۶؍ میں بی جے پی اور۲؍ میں کانگریس کو کامیابی ملی تھی۔ اس سے قبل ۲۰۱۹ء  کے لوک سبھا انتخابات میں جیوترادتیہ سندھیا کو بی جے پی امیدوار کرشن پال سنگھ یادو نے ایک لاکھ ۲۵؍ ہزار  سے زائد ووٹوں سے ہرایا تھا۔ اب چونکہ ’کے پی سنگھ یادو‘ کا ٹکٹ کٹ گیا ہے،اسلئے ان کےحامی بھی اپنی پارٹی سے ناراض بتائے جارہے ہیں۔ ان کی ناراضگی انتخابات تک باقی رہتی ہے یا نہیں، یہ تووقت بتائے گا لیکن سندھیا کو ’یادؤں‘ کا خوف مسلسل ستا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK