• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

لندن: گاندھی جی کے مجسمہ کی توڑ پھوڑ، ہندوستان کی شدید مذمت، کارروائی کا مطالبہ

Updated: September 30, 2025, 9:07 PM IST | London

لندن کے ٹیواسٹاک اسکوائر میں مہاتما گاندھی کے تاریخی مجسمے کی توڑ پھوڑ نے ہندوستان میں شدید ردعمل پیدا کیا ہے۔ ہندوستانی ہائی کمیشن نے اسے ’’عدم تشدد کے نظریے پر حملہ‘‘ قرار دے کر مقامی حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

The historic statue of Gandhiji near the University of London. Photo: INN
لندن یونیورسٹی کے قریب گاندھی جی کا تاریخی مجسمہ۔ تصویر: آئی این این

لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے لندن کے ٹیواسٹاک اسکوائر میں مہاتما گاندھی کے ایک تاریخی مجسمے کی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی ہے، جو ایک یونیورسٹی کیمپس کے قریب واقع ہے۔ ہندوستانی حکام نے اس عمل کو واضح طور پر ’’عدم تشدد کے نظریے پر پرتشدد حملہ‘‘ قرار دیا ہے، کیونکہ گاندھی جی نے برطانوی نوآبادیاتی دور میں عدم تشدد پر مبنی مزاحمت کا راستہ اپنایا تھا۔ یوں تو ہندوستان کے اس عظیم لیڈر کے مجسمے کی بے حرمتی بذاتِ خود ایک افسوسناک واقعہ ہے، تاہم، لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن کو اس بات نے سب سے زیادہ پریشان کیا کہ یہ واقعہ صرف چند دن قبل ہی پیش آیا جب ۲ ؍اکتوبر کو ’’گاندھی جینتی‘‘ یعنی ’’بابائے قوم‘‘ کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ یہی دن اقوامِ متحدہ کے ذریعے ’’یومِ عدم تشدد‘‘ کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔ 

لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے گاندھی جی مکے جسمے کی توڑ پھوڑ کی مذمت کی
ہائی کمیشن آف انڈیا، لندن کے آفیشیل’ ایکس ‘اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا:’’HCI_London کو اس شرمناک واقعے پر گہرا صدمہ پہنچا ہے اور ہم ٹیواسٹاک اسکوائر لندن میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی توڑ پھوڑ کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ محض توڑ پھوڑ نہیں بلکہ عدم تشدد کے نظریے پر پرتشدد حملہ ہے، وہ بھی عالمی یومِ عدم تشدد سے تین دن قبل، اور مہاتما کی میراث پر حملہ ہے۔ ‘‘بیان میں مزید کہا گیا کہ لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے اس معاملے کو فوری کارروائی کیلئے مقامی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ہندوستانی ٹیم موقع پر بھی پہنچی تاکہ مجسمے کو اس کی اصل حالت اور وقار میں بحال کیا جا سکے۔ 

لندن یونیورسٹی کے قریب گاندھی مجسمے کی توڑ پھوڑ: کیا ہوا؟
مشہور مجسمہ ساز فریڈا برلینٹ کے تیار کردہ کانسہ کے اس مجسمے کو مہاتما گاندھی کی علامت کے طور پر نصب کیا گیا تھا، جو کبھی یونیورسٹی کالج لندن میں قانون کے طالب علم رہے تھے۔ اس پر یہ عبارت درج ہے: ’’مہاتما گاندھی، ۱۸۶۹ء- ۱۹۴۸ء‘‘تاہم، اس ہفتے اس دہائیوں پرانے مجسمے پر قابلِ اعتراض نعرے لکھ دیئے گئے جن میں شامل تھا: ’’گاندھی-مودی ہندستانی دہشت گرد‘‘۔ یہاں تک کہ مجسمے کے چبوترے تک جانے والے چاروں زینے بھی انہی نازیبا تحریروں سے خراب کر دیئے گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل برطانیہ میں ہندوستانی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کے دورے پر پرو-خالصتانی مظاہرین جمع ہوگئے تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے علاحدگی پسند ایجنڈے کی نمائندگی کرنے والے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کی تھی۔ ہندوستانی حکومت نے بالآخر ان ’’اشتعال انگیز سرگرمیوں ‘‘ کی مذمت کی اور ایک بیان میں ’’جمہوری آزادیوں کے غلط استعمال‘‘ پر بھی افسوس ظاہر کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK