تین روز ہ جرگے کے پہلے دن صدر اشرف غنی نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو رہا کرنے کا اختیار ان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: August 08, 2020, 11:07 AM IST | Kabul
تین روز ہ جرگے کے پہلے دن صدر اشرف غنی نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو رہا کرنے کا اختیار ان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
افغانستان میں طالبان کے بقایا ۴۰۰؍ قیدیوں سے متعلق افغان عمائدین کی رائے حاصل کرنے کیلئے جمعہ کو دارالحکومت کابل میں مشاورتی لویہ جرگہ شروع ہوگیا۔ تین روز تک جاری رہنے والا لویہ جرگہ اُن ۴۰۰؍ طالبان قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ کرے گا جن کی رہائی میں تاخیر کی وجہ سے بین الافغان مذکرات التوا کا شکار ہو رہے ہیں ۔جمعہ کو لویہ جرگے میں خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ آئین کی رو سے صدر کے پاس ان ۴۰۰؍ قیدیوں کو رہا کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے جو سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں ۔صدر غنی کے بقول اگر ان قیدیوں کو رہا کر دیا جاتا ہے تو پھر تین روز میں براہِ راست بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔ تاہم قوم سے مشاورت کے بغیر اُنہیں رہا کرنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے مشاورتی لویہ جرگہ کے مندوبین پر زور دیا کہ وہ ۴۰۰؍ طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر پیدا ہونے والے تعطل کو ختم کرنے کی کوئی راہ نکالیں کیونکہ ان کے پاس ان قیدیوں کو رہا کرنے کا اختیار محدود ہے۔
افغان صدر نے کہا کہ وہ ان قیدیوں کی سزا کو ختم نہیں کر سکتے جنہیں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ وہ صرف ان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر سکتے ہیں ۔افغانستان کی قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ اور لویہ جرگے کے چیئرمیں عبداللہ عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ جرگے کے اراکین کا فیصلہ افغان عوام اور ملک کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ کے ذریعے کوئی بھی نہیں جیت سکتا۔ امن کیلئے تمام افغان یک زبان ہیں ۔دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے لویہ جرگے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جرگہ افغانستان میں قیامِ امن کیلئے قومی حمایت کو مستحکم کرے گا اور باقی ماندہ طالبان قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ کرے گا جن کی رہائی بین الافغان مذاکرات کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ پومپیو نے کہا کہا کہ اگرچہ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی ایک غیر مقبول عمل ہے لیکن اس کے نتائج افغانستان اور اس کے دوست ملکوں کیلئے اہم ثابت ہوں گے۔دوسری جانب امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مٖفاہمت زلمے خلیل زاد نے لویہ جرگہ کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ جرگہ بین الافغان امن مذکرات کی ر اہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ایک تاریخی موقع فراہم کرتا ہے۔ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی اُمید ظاہر کی ہے کہ لویہ جرگے کے انعقاد سے امن مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ طالبا ن جرگے کے اعلان پ تنقید کی تھی اور اسلامی حکومت کے علاوہ کسی فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔