Inquilab Logo

لکھنؤ کے ’شاہین باغ ‘ پر دفعہ ۱۴۴؍ بھی بے اثر

Updated: January 21, 2020, 11:33 AM IST | Agency | Lucknow

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف دہلی کے شاہین باغ طرز پرلکھنؤ کے گھنٹہ گھر کے قریب بھی سیکڑوں خواتین کا دھرنا جاری ہے۔ جمعہ کی دوپہر ۳؍ بجے سے تقریباً ۸۰؍ گھنٹے بعد بھی مظاہرہ گاہ پر خواتین ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔

لکھنؤ میں شہریت ایکٹ کیخلاف احتجاج جاری ہے ۔ تصویر : پی ٹی آئی
لکھنؤ میں شہریت ایکٹ کیخلاف احتجاج جاری ہے ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 لکھنؤ : شہریت ترمیمی قانون اور  این آر سی کے خلاف دہلی کے شاہین باغ طرز پرلکھنؤ کے گھنٹہ گھر کے قریب بھی سیکڑوں خواتین کا دھرنا جاری ہے۔ جمعہ کی دوپہر ۳؍ بجے سے تقریباً ۸۰؍ گھنٹے بعد بھی مظاہرہ گاہ پر خواتین ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ کمشنریٹ سسٹم نافذ ہونے کے بعد پہلی مرتبہ لکھنؤ میں دفعہ ۱۴۴؍ لگائی گئی لیکن اس کا بھی کوئی اثر نہیں نظر آرہا ہے کیونکہ گھنٹہ گھر پر لیڈروں کا آناجانا لگاتار لگا ہوا ہے اور خواتین کی بھیڑ بھی بڑھ رہی ہے۔ سردراتوں میں خواتین کھلے آسمان کے نیچے دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ حکومت کے خلاف نعروں کے بیچ لوگوں کو جان بوجھ کر پریشان کرنے کے الزام بھی لگائے جارہے ہیں۔ انتظامیہ کو امید تھی کہ پیر کو ہفتہ کاپہلا دن ہونے کے سبب خواتین وہاں سے لوٹ جائیں گی لیکن پیر کی صبح بھی خواتین دھرنے پر بیٹھی رہیں۔
 احتجاجی مظاہرے میں کئی علاقوں سے خواتین اور بچے شامل ہورہے ہیں۔ پولیس نے پورے علاقے کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے۔ اس درمیان ایک عجیب وغریب نظارہ بھی دیکھنے کو ملا جس میں کچھ خاتون مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو گلاب دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایسا اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ پولیس- انتظامیہ کو یہ پتہ چل سکے کہ ان کااحتجاج پرامن ہے۔ وہ لوگ کوئی تشدد نہیں کریں گے۔ فی الحال گھنٹہ گھر کے آس پاس مظاہرہ کرنے والی خواتین سے زیادہ پولیس اہلکار ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ یہاں پی اے سی اور آر اے ایف دستہ کو بھی تعینات کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ باہر سے بھی پولیس دستہ کو طلب کیا گیا ہے۔ وہیں خاتون مظاہرین نے اپنی حفاظت کیلئے چاروں طرف جو رسیاں باندھ رکھی تھیں، اسے بھی پولیس نے ہٹادیا ہے جس کی خواتین نے مخالفت بھی کی لیکن پولیس نے ان کی ایک نہ سنی۔ اس کے بعد خواتین چاروں طرف گھیرابناکر بیٹھ گئیں اورنعرے لگاتی رہیں۔
 خاتون مظاہرین کی اس بھیڑ میں بوڑھے ، جوان ، بچے سب نظر آئے۔ پولیس نے مظاہرین کو خیمے لگانے کی اجازت نہیں دی۔ خواتین کا الزام ہے کہ ان کے گھروں سے آئے کمبل بھی پولیس نے چھین لئے۔ اس معاملے پر ہوئے تنازع کے بعد پولیس نے کہا کہ انہوں نے کمبل اس لئے ضبط کئے ہیں تاکہ بھیڑ اکٹھا نہ ہوپائے۔ اس پر مظاہرین نے کہا ہے کہ ان کے کمبل لے جانے سے یا جو بھی وہ  تکلیف دے رہے ہیں، اس سے کچھ بھی فرق نہیں پڑنے والا کیونکہ یہاں (ہندوستان )کی مٹی میں اتنی طاقت ہے کہ ہمیں کوئی ہلا نہیں سکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK