ریاستی حکومت نے منگل کو اپنی کابینہ اجلاس میں ای-بائیک ٹیکسیوں کی منظوری دے دی جس سے ممبئی میں ۱۰؍ ہزار اور باقی مہاراشٹر میں اتنی ہی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔
EPAPER
Updated: April 02, 2025, 5:43 PM IST | Mumbai
ریاستی حکومت نے منگل کو اپنی کابینہ اجلاس میں ای-بائیک ٹیکسیوں کی منظوری دے دی جس سے ممبئی میں ۱۰؍ ہزار اور باقی مہاراشٹر میں اتنی ہی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔
ریاستی حکومت نے منگل کو اپنی کابینہ اجلاس میں ای-بائیک ٹیکسیوں کی منظوری دے دی جس سے ممبئی میں ۱۰؍ ہزار اور باقی مہاراشٹر میں اتنی ہی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریاستی ٹرانسپورٹ وزیر پرتاپ سرنائیک نے کہا، ’’یہ فیصلہ عوام کو کم لاگت میں زیادہ سفر کرنے کے قابل بنائے گا۔ ایک ایسا سفر جس کی لاگت پہلے۱۰۰؍ روپے ہوتی، اب تقریباً۳۰؍ سے۴۰؍ روپے کے درمیان آئے گی۔ ‘‘ تاہم، وزیر نے وضاحت کی کہ ای-بائیک ٹیکسیوں کے کرایے کے نرخ ابھی طے نہیں کئے گئے ہیں۔ پرتاپ سرنائیک نے مزید کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کیلئے صرف ای-بائیکس کو کاروبار کیلئےاجازت دی جائے گی۔ جب مسافروں، خاص طور پر خواتین کی حفاظت کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حوالے سے ضوابط مرتب کئے جا رہے ہیں۔ ’’ہم ایسے قوانین بنا رہے ہیں جو مسافروں، بالخصوص خواتین کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ ‘‘
The state government has given approval for e-bike taxis, aiming to create 20,000 jobs across Maharashtra, including 10,000 in Mumbai.
— Mid Day (@mid_day) April 2, 2025
Transport Minister Pratap Sarnaik highlighted affordable fares of Rs 30-40, and emphasized that only e-bikes will be allowed to reduce… pic.twitter.com/1kYu64MQhG
نئی پالیسی کے فوائد
یہ پالیسی نہ صرف سفری اخراجات میں کمی لائے گی بلکہ تقریباً۲۰؍ ہزار افراد کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گی۔ سرنائیک نے کہا کہ صرف ممبئی میں ۱۰؍ ہزار اور باقی مہاراشٹر میں بھی اتنے ہی روزگار کے مواقع متوقع ہیں۔ ‘‘جون ۲۰۲۴ء میں سابق وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اصولی طور پر اس پالیسی کی منظوری دی تھی، حالانکہ آٹو رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیوروں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ابتدائی منصوبے کے مطابق، ای-بائیکس زیادہ سے زیادہ۱۵؍ کلومیٹر تک سروس فراہم کرسکیں گی۔
رکشہ ڈرائیوروں کیلئے معاونت
ریاستی حکومت رکشہ ڈرائیوروں کو ای-بائیک سروس اختیار کرنے کی ترغیب دینے پر بھی کام کر رہی ہے۔ ٹرانسپورٹ وزیر نے وضاحت کی کہ اگر کسی رکشہ ڈرائیور کا بیٹا ای-بائیک ٹیکسی سروس اختیار کرتا ہے، تو حکومت۱۰؍ ہزار روپے کی مالی مدد دے گی۔ ٹرانسپورٹ وزیر نے وضاحت کی۔ مزید کہا گیا کہ باقی رقم قرض کے طور پر حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ وہ لوگ بھی اس کاروبار میں شامل ہو سکیں جو ابتدائی سرمایہ نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھئے: شہر کی سڑکوں کی دن میں ۲؍مرتبہ صفائی کرنے کا حکم!
ٹرانسپورٹ یونینز کا ردعمل
ممبئی آٹو مینز یونین کے رہنما ششانک شرد راؤ نے اس پالیسی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اس کی مخالفت کریں گے کیونکہ حکومت بائیک ایگریگیٹرز کے کام کو کنٹرول نہیں کر سکے گی جس کی وجہ سے بے ترتیبی پیدا ہوگی۔ ‘‘ ممبئی موبلٹی فورم اور ممبئی وکاس سمیتی کے سینئر ماہر نقل و حمل اے وی شینائے نے کہا، ’’ممبئی اور دیگر شہری علاقوں میں سڑکوں کی تنگی اور گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر، الیکٹرک بائیکوں کی تعداد کو کنٹرول کرنا ضروری ہوگا۔ چونکہ یہ گاڑیاں آہستہ چلتی ہیں اور پہلے سے موجود سڑکوں کا استعمال کریں گی، اس لئے ٹریفک جام میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے تجویز دی کہ ای-بائیکس کیلئے علاحدہ راستے (Dedicated Corridors) بنائے جائیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’سیکولر جماعتیں وقف ترمیمی بل رکوائیں ‘‘
اہلیت اور حفاظتی اقدامات
صرف۲۰؍ سے۵۰؍ سال کی عمر کے افراد ای-بائیک ٹیکسی چلانے کے اہل ہوں گے۔
•خواتین مسافروں کو خواتین ڈرائیور منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے گا تاکہ ان کی سہولت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
•ٹریفک جام کم کرنے کیلئے نجی موٹر سائیکلوں کیلئے بائیک پولنگ آپشن کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
ان گاڑیوں کے پاس مناسب فٹنس سرٹیفکیٹ، قانونی پرمٹ، اور موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت انشورنس ہونا لازمی ہوگا۔
•کرایے کا تعین متعلقہ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھاریٹی (RTA) کرے گی۔
یہ پالیسی کم لاگت میں سفر، روزگار کے مواقع اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ میں ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔