Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: غذا کی قلت کے بعد اب فلسطینی پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں

Updated: May 12, 2025, 10:08 PM IST | Gaza Strip

فلسطینی واٹر اتھاریٹی (پی ڈبلیو اے) نے غزہ پٹی میں ’’فوری انسانی بحران‘‘ کے تعلق سے خبردار کیا ہے اور خطے میں پانی اور صاف صفائی کے نظام کے تقریباً تباہ ہوجانےکا اعلان کیا ہے۔

Palestinians in the Gaza Strip are now facing severe food shortages after a food shortage. Photo: X
خوراک کی کمی کے بعد غزہ پٹی کے فلسطینی اب خوراک کی شدید کمی کا سامنا کررہے ہیں۔ تصویر: ایکس

فلسطینی واٹر اتھاریٹی (پی ڈبلیو اے) نے سنیچر کو غزہ پٹی میں ’’فوری انسانی بحران‘‘ کے متعلق خبردار کیا ہے اور خطے میں پانی اور صاف صفائی کے نظام کےتقریباً تباہ ہوجانے کا اعلان کیا ہے۔ اتھاریٹی کے مطابق ’’مقبوضہ خطہ ’’پانی کی کمی کے سبب مر رہاہے۔ اتھاریٹی نے اسرائیل پر ’’پیاس اور بھکمری کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے منظم طریقے سے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ترکی: پی کے کے نے ملک میں ۴۰؍ سال سے جاری بغاوت ختم کردی

پی ڈبلیو اے کے مطابق ’’جنگ کی شروعات ہونے کی وجہ سے غزہ پٹی میں پانی کے استخراج کا عمل ۷۰؍ تا ۸۰؍ فیصد گر گیا ہے۔پانی کی کھپت روزانہ کی بنیاد پر ایک شخص کیلئے ۳؍ تا ۵؍ لیٹر تک گر گئی ہے جو بین الاقوامی ادارۂ صحت کی کم از کم ۱۵؍ لیٹر کی حد سے بہت زیادہ کم ہے۔ 

انٹریم ریپیڈ ڈیمیج اینڈ نیڈس اسسیسمنٹ (آئی آر ڈی این اے) کے مطابق ’’غزہ پٹی کے ۸۵؍ فیصد پانی اور صاف صفائی کے نظام کو جنگ  کے سبب شدید نقصان پہنچا ہے۔ پی ڈبلیواے کے مطابق ’’بجلی کی بندش، ایندھن کی کمی اور فوج کی پابندیوں نے انفراسٹرکچر کو بحال کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔‘‘آئی آر ڈی این اے کے مطابق ’’پانی کا نظام غیر فعال ہےجس کے نتیجے میں سیوج رہائشی علاقوں میں خارج ہورہا ہے اور ’’اسٹورم واٹر بیسین‘‘کے چھلکنے سے لوگوں کی صحت کے تعلق سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔‘‘ غزہ پٹی کے اطراف بہت سے شہریوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے جس وہ زرعی کنوؤں کا سہارا لے رہے ہیںجس سے پانی سے ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘‘ پی ڈبلیو اے نے عالمی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ ان تمام مشکلات کو ختم کرنے کیلئے فوری کارروائی کرے اور اسے ’’پیاس، بھوک اور بیماریوں کے ذریعے غزہ کے شہریوں کو جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے ختم کرنے کی مہم قرار دیا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK