Updated: November 25, 2025, 11:51 PM IST
| Mumbai
دہلی میں بم دھماکے کے پیش نظر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گزشتہ ۳؍ سال کے دوران بھیانک آتشزدگی اور سلنڈر بلاسٹ کے واقعات کی دوبارہ جانچ ہوگی، پوری ریاست کے پولیس سربراہوں کو نوٹس جاری۔ بڑے شہروں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی تفصیلات کے ساتھ نئی فہرست تیار کرنے کا بھی حکم
نومی ممبئی میںبھنگار کے ایک گودام میں لگنے والی آگ۔ ( فائل فوٹو:پی ٹی آئی)
دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے کے پیش نظر حکومت مہاراشٹر نے پوری ریاست کے پولیس محکموں کے سربراہوں کو نوٹس جاری کرکے ہدایت دی ہے کہ گزشتہ ۳؍ برسوں میں ایسے تمام آتشزدگی، سلنڈر اور کیمیکل دھماکوں کے واقعات کی دوبارہ جانچ کی جائے جن میں زیادہ جانی نقصان ہوا تھا لیکن انہیں حادثہ قرار دے کر تفتیش بند کردی گئی تھی۔ اب یہ تحقیق کی جائے گی کہ ان واقعات میں کوئی غیرسماجی عناصر یا دہشت گردتو ملوث نہیں تھے؟
ایک سینئر پولیس افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے پیر کو بتایا کہ ان تمام معاملات کی نئے سرے سے جانچ کی جائے گی جن میں زیادہ جانیں تلف ہوئی تھیں۔
مہاراشٹر پولیس محکمہ نے پوری ریاست کے تمام پولیس یونٹ کے سربراہوں، بشمول شہروں کے پولیس کمشنروں اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو نوٹس بھیجا ہے۔ دہلی میں بم دھماکہ کے پیش نظر یہ احتیاطی تدبیر اختیار کی جارہی ہے۔
یادرہےکہ دہلی میں ۱۰؍ نومبر کو ہونے والے بم دھماکہ اور اس سلسلے میں سری نگر پولیس کے ذریعہ ’وائٹ کالر ماڈیول‘ کا پردہ فاش کئے جانے کے بعد سے پوری ریاست کی سیکوریٹی ایجنسیاں ہائی الرٹ پر ہیں۔
اس دوران پولیس کے سوشل میڈیا وِنگ کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آن لائن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی نگاہ رکھیں کہ کوئی ان ذرائع کو لوگوں کی غلط معاملے میں ذہن سازی کیلئے تو استعمال نہیں کررہا ہے۔ اس کے علاوہ ’پاپولر فرنٹ آف انڈیا‘ (پی ایف آئی)، ’اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا‘ (سیمی) اور ایس ڈی پی آئی کے سابق ممبران کی سرگرمیوں پر خصوصی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ سخت ہدایات ملنے کی بنیاد پر پولیس افسران زیر تعمیر عمارتوں پر کام کرنے والے مزدوروں سے پوچھ تاچھ کررہے ہیں تاکہ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں رہنے والے بنگلہ دیشیوں اور غیرسماجی عناصر کا پتہ لگایا جاسکے۔
ان سب کارروائیوں کے ساتھ پولیس مہاراشٹر میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے تعلق سے بھی تصدیق کرکے بڑے شہروں میں رہنے والے ان طلبہ کی نئے سرے سے فہرست تیار کررہی ہے۔ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کشمیری طلبہ کے ’بیک گرائونڈ‘ کی تفصیلات حاصل کریں اور ان کی جدید تفصیلات حاصل کرنے کیلئے تعلیمی اداروں سے رابطہ قائم کریں۔
یاد رہے کہ ۱۰؍ نومبر کو لال قلعہ کے قریب ایک کار میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں ۱۵؍ افراد کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملے کی تفتیش کے دوران پولیس نے ۵؍ ڈاکٹروں کو گرفتار کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ جس کار میں دھماکہ ہوا تھا اسے بھی ایک ڈاکٹر ہی چلا رہا تھا۔ اس معاملے میں ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کی بات سامنے آنے کی وجہ سے اسے ’وائٹ کالر ٹیرر ماڈیول‘ نام دیا گیا ہے۔ اس کیس میں کشمیر سے بھی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ اس بم دھماکے اور اس کی تفتیش کے دوران کی جانے والی گرفتاریوں کے پیش نظر مہاراشٹر میں بڑے حادثات کی دوبارہ تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔