جگہ جگہ گڑھوں سے گاڑی والوں کو سخت دشواریاں ۔ کیچڑسے لت پت سڑک کو’ریل‘ بنانے والے نے ’چاکلیٹ ہائی وے‘ کا نام دیا۔ جلد مرمت کا پُرزورمطالبہ
EPAPER
Updated: October 27, 2025, 10:47 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Mumbai
جگہ جگہ گڑھوں سے گاڑی والوں کو سخت دشواریاں ۔ کیچڑسے لت پت سڑک کو’ریل‘ بنانے والے نے ’چاکلیٹ ہائی وے‘ کا نام دیا۔ جلد مرمت کا پُرزورمطالبہ
کلیان سے احمد نگر کو جوڑنے والی شاہراہ کی حالت بدتر ہوچکی ہے۔ جگہ جگہ گڑھے، کیچڑ اور اکھڑی ہوئی سڑک سے گاڑی والوں کوسخت پریشانی اٹھانی پڑرہی ہے۔ اس سڑک کو قومی شاہراہ کہا جاتا ہے مگر ’ریل‘ بنانے والے شہری نے طنزکرتے ہوئے اسے ’چاکلیٹ ہائی وے‘ نام دیا ہے کیونکہ بارش کے بعد کیچڑ سے لت پت سڑک کسی پگھلی ہوئی چاکلیٹ کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ سڑک کی خستہ حالی پر یہ ’ریل‘ سوشل میڈیا پر خوب شیئر کی جارہی ہے۔
کلیان-احمد نگر شاہراہ پر روزانہ سفر کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد اس سڑک پر سفر کرنا جان جوکھم میں ڈالنے کے مترادف ہے۔گڑھوں سے بھری سڑک پر گاڑیاں اچھلتی اور پھسلتی دکھائی دیتی ہیں۔ کہیں پانی بھرا ہے تو کہیں سڑک غائب ہے۔ دھول اور کیچڑ نے نہ صرف ٹریفک کو متاثر کیا ہے بلکہ موٹر سائیکل سواروں کیلئے حادثے کا خطرہ بھی بڑھا دیا ہے۔ مہارل تا کامبا تک سڑک کی توسیع اور کنکریٹ سے بنانے کا کام پچھلے کئی مہینوں سے جاری ہے مگر رفتار اس قدر سست ہے کہ شہریوں کا صبر اب جواب دے چکا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کمپنی نے سڑک کھود کر چھوڑ دی ہےلیکن نظم و نسق کا کوئی انتظام نہیں۔ نتیجہ یہ کہ ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے۔ اسکول، دفاتر اور اسپتال جانے والے افراد گھنٹوں ٹریفک میں پھنستے رہتے ہیں۔ خراب سڑک اور بار بار ٹریفک جام کے سبب کلیان سے مرباڈ اور احمد نگر جانے والی بسوں اور نجی گاڑیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آ گئی ہے۔ مسافروں کو اسٹینڈ پر طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔یہ شاہراہ نہ صرف کلیان اور مرباڈ بلکہ آگے احمد نگر، جُنیر،اڑے پھاٹا اور رائے گڑھ کے علاقوں کو جوڑتی ہے۔ روزانہ سبزی فروش، مزدور اور نوکری پیشہ افراد اسی راستے سے سفر کرتے ہیں۔ تاہم سڑک کی ابتر حالت نے مقامی تجارت اور نقل و حمل پر اثر ڈالا ہے۔
عوامی شکایات اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کے باوجود سڑک کی مرمت کیلئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ شاہراہ شاید صرف سرکاری فائلوں میں نیشنل ہائی وے ہے، حقیقت میں نہیں۔سڑک کی خستہ حالی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔
متعلقہ محکمے کی خاموشی اور تاخیر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوامی سہولیات شاید ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سڑک کی جلد از جلدمرمت کی جائے تاکہ یہ راستہ طنز کا نہیں بلکہ سہولت کا ذریعہ بنے اور `’چاکلیٹ ہائی وے‘ دوبارہ اپنے اصلی نام ’نیشنل ہائی وے‘ کے قابل ہو سکے۔
اس سلسلے میں ایم ایس آر ڈی کے ایگزیکٹیو انجینئر ہیمنت جگدتاپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔