Inquilab Logo

مالیگاؤں بم دھماکہ۲۰۰۸ء:مقدمہ آخری مرحلہ میں داخل،۳۰۰؍ گواہوں کے بیانات قلمبند

Updated: March 13, 2023, 11:22 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

مقدمہ کے اختتام تک مزید ۱۵؍ سے۲۰؍گواہوں کے بیانات درج کئے جائیں گے، یہ انتہائی اہم گواہ ہیںجن میں سابقہ تفتیشی ایجنسی اے ٹی ایس کے افسران بھی شامل ہیں

Sadhvi Pragya Thakur is the key accused in the Malegaon blast case
سادھوی پرگیہ ٹھاکر مالیگاؤں بلاسٹ کیس کی کلیدی ملزمہ ہے

مالیگاؤں بم دھماکہ پر روزانہ کی بنیاد پر جاری رہنے والی سماعت اب اپنے آخری مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے۔اب تک ہونے والی شنوائی کے دوران جہاں ۳؍ گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں ۔ وہیں مقدمہ کے اختتام تک مزید ۱۵؍ سے ۲۰؍ گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جانے کے امکانات ہیں ۔ 
  مقدمہ کے آخری مرحلہ میں داخل ہونے اور ۳۰۰؍ گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے سلسلہ میں جاری سماعت اور دھماکہ متاثرین کی جانب سے مداخلت کارنثار احمد کی جانب سے قانونی مدد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علما مہاراشٹر کے صلاح کار و وکیل شاہد ندیم کے بقول جو اکثر کیس کی پیروی میں شامل رہے ہیں، آخری مرحلہ میں جن چند گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جانے ہیں ، وہ اس کیس کے انتہائی اہم گواہ ہیں جن میں سابقہ تفتیشی ایجنسی مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ( اے ٹی ایس ) کے افسران بھی شامل ہیں ۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ اے ٹی ایس افسروں کے علاوہ اس کیس کے اہم گواہوں میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کرنے کی اجازت دینے ، دھماکہ خیز مادہ قانون کے تحت مقدمہ چلانےکی اجازت دینے کے علاوہ فورینسک سائنس لیباریٹری کے ایکسپرٹ بھی شامل ہیں ۔
 وکیل کے بقول ’’ گزشتہ ۱۵؍ برسوں میں مقدمہ کی شنوائی کئی بار التوا کا شکار ہوئی یا پھر اور ملزمین نے سماعت کو طول دینے اور رخنہ پیدا کرنے کی کوشش تھی ۔ وہیںاب تک اس کیس کے ۳۰؍ گواہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوچکے ہی جن میں ۵؍آرمی افسران بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ۶۰؍ ایسے گواہ ہیں جنہیں بیان درج کرنے کے لئے اس لئے طلب نہیں کیا جاسکا کیونکہ ان میں سے چند کی موت ہوچکی ہے ، چند بیرون ملک منتقل ہوچکے ہیں ، چند کو غیر ضروری قرار دے دیا گیا ہے اورکچھ کو شدید بیمار ہونے کے سبب طلب نہیں کیا جاسکا ہے ۔ وکیل کے بقول بیانات درج کرنے اور مقدمہ کے دوران ایک خوش آئند بات یہ رہی کہ اس کیس کے ملزمین جن میں کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر،کرنل شری کانت پرساد پروہت، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر،اور سدھاکر چترویدی نے متاثرین کے بم دھماکہ میں زخمی ہونے کی طبی رپورٹ کو قبول کیا ہے جبکہ ملزم نمبر ۱۰؍  سدھاکر دھر دویدی عرف سوامی دیانند  پانڈے نے مذکورہ بالا رپورٹ کو ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔
  وہیں اب مذکورہ کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی جج اے کے لاہوٹی استغاثہ اور دفاع کے گواہوں سے ہونے والی جرح مکمل ہونے کے بعد فیصلہ تحریر کریں گے لیکن اس میں کتنا وقت درکار ہوگا یہ ابھی نہیں کہا جاسکتا ہے ۔یہ بھی یاد رہے کہ اکثر ملزمین نے اے ٹی ایس کے دباؤ میں جھوٹا بیان درج کرنے کاالزام لگایا ہے ۔اس کے علاوہ اس کیس کے کلیدی ملزم کرنل پروہت نے  جسے بامبے ہائی کورٹ سے کوئی راحت نہیں ملی ہے ، سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے ۔ وہیں ایک بات پھر جمعیۃ علما مہاراشٹر نے کرنل کی کیس سے ڈسچارج کرنے کی اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے اب سپریم کورٹ میں بھی کیویٹ کی درخواست داخل کردی ہے لیکن اس پر سماعت زیر غور ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK