Inquilab Logo

مالونی :رام نومی تشدد معاملہ کے ۱۳؍ملزمین کی ضمانت منظور

Updated: April 21, 2023, 12:44 AM IST | Mumbai

پولیس کی جانب سے پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے ۵؍سلیپر سیل کی تھیوری پیش کی گئی ۔وکیل صفائی نے اسے رد کرتے ہوئے مدلل بحث کی اورپولیس اورانٹیلی جنس کی کارکردگی پرسوال قائم کیا

Police have been accused of unilateral action in the case of emergency during Ram Nomi procession.
رام نومی کے جلوس کے دوران ہنگامی کے معاملے میں پولیس پریکطرفہ کارروائی کا الزام لگایا گیاہے۔

یہاں رام نومی تشدد معاملے  کے ۲۱؍ ملزموں میں سے ۱۳؍کی ضمانت منظور ہوگئی ہے۔  اس دوران پولیس کی جانب سے   اس کیس میں پاپولرفرنٹ آف ا نڈیا (پی ایف آئی) کے ۵؍سلیپر سیل کی تھیوری پیش کی گئی تووکیل صفائی نے اسے رد کرتے ہوئے مدلل بحث کی اور پولیس اورانٹیلی جنس کی کارکردگی پرہی سوال قائم کئے۔ جن نوجوانوں کی ضمانت منظور ہوئی ہے، وہ آج تھانے سینٹرل جیل سے رہا ہوںگے ۔دوسری جانب جمیل مرچنٹ کی عبوری ضمانت میںتوسیع کرتے ہوئے عدالت نے اگلی سماعت ۲۴؍ اپریل مقرر کی ہے۔
ان کے نام جن کی ضمانت منظورہوئی ہے
 جن۱۳؍ نوجوانوں کی ضمانت منظور ہوئی ہے اورآج ان کی رہائی عمل میں آئے گی ،ان کے نام محمد شاداب، فرحان خان ، امیر اقبال احمد، احمدرضا ، امان خان ، عامر شیخ ،رشید عبدالکریم خان ، لطیف احمد، شعیب شکیل ، فیضا ن امتیاز، شاکر محمد، عاشق محمدسعید اور ارسلان محمدتسلیم ہیں۔
پی ایف آئی سلیپرسیل کا نیا شوشہ 
 ضمانت کی عرضی پربحث کے دوران وکیل استـغاثہ کی جانب سے کہا گیاکہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اوراس میں پی ایف آئی کے مالونی  کے ۵؍ سلیپرسیل بھی شامل تھے ، انہوں نے ماحول خراب کرنے میںکلیدی رول ادا کیا ہے، اس بناء پر اس نے ضمانت کی مخالفت کی ۔اس پرجمیل مرچنٹ کی جانب سے مدلل بحث کرتے ہوئے وکیل صفائی ملند دیسائی نے یہ جواب دیا کہ پی ایف آئی پر پابندی عائد ہوئے تقریباً ایک سال ہوگئے ہیں ،اس کے باوجود اگر آپ یہ کہہ رہے ہیںکہ وہ سلیپر سیل مالونی میں موجودہےتویہ مقامی پولیس اورانٹیلی جنس کی ناکامی ہے ، آخر یہ ایجنسیاں کیاکررہی تھیں؟ اور انہوں نے انہیںتلا ش کیوں نہیںکیا ؟ کیا آپ کے مطابق مذکورہ تشدد اور آج کی تاریخ کاانتظار کیا جارہا تھا؟ عدالت نے وکیل صفائی کی بات تسلیم کی اوروکیل استغاثہ کی دلیل کو رد کردیا۔
وکلاء ضمانت کےلئے کوشاں 
 نوجوانوں کی ضمانت کے لئے کئی طرح سے کوشش کی جارہی تھی اوراس تعلق سے جامع مسجد میںمیٹنگ بھی کی گئی تھی۔ اس تعلق سےایڈوکیٹ ٹی آر پٹیل ، ایڈوکیٹ رفیق غوری ، ایڈوکیٹ رشیدہ بھارتی اوردیگروکلاء مسلسل کوشاں رہے۔اسی مشترکہ کوشش کے نتیجے میںیہ بڑی کامیابی ملی ۔ جامع مسجد کے صدر اجمل خان کے مطابق وہ آ ج وکلاء کے ہمراہ ضروری کاغذات تیار کرانے اورجمع کرانے کے بعد نوجوانوں کولینے کے لئے تھانے سینٹرل جیل جائیںگے ۔
دیگر نوجوانوں کی ضمانت کی امید بڑھی 
 رام نومی کے جلوس میںتشدد کے بعد یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے۲۱؍ مسلم نوجوانوں کوگرفتار کیا تھا ، ان میںسے ۱۳؍ نوجوانوں کی ضمانت منظور ہونے کے بعد اس تعلق سے کوشاں رہنےوالے وکلاء اورسماجی خدمت گاروں کویہ امید ہوچلی ہے کہ دیگرملزموں کی بھی آسانی سے ضمانت ہوجائے گی۔ان کی ضمانت کے لئے بھی اسی کونظیر بنایا جائے گا۔اس لئے کہ سبھی کوایک ہی کیس میںگرفتار کیا گیا ہے اورسب پریکساں چارج لگائےگئے ہیں۔گرفتاری کے کئی دن بعد جو۲؍دفعات ۱۲۰؍بی اور۱۵۳؍ اے  بڑھائی گئی تھیں، وہ بھی سبھی پرلگائی گئی ہیں۔ اس لئے بقیہ ملزموں کی ضمانت میںکوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
 یادرہے کہ ایک جانب ضمانت ملنے پرلوگوں کوکسی قدر اطمینان توہوا ہے لیکن دوسری جانب یہ سوال اب بھی وہ پوچھ رہے ہیںکہ کیا جلوس نکالنے والے اورباہر سےآکرمنصوبہ بندسازش کے تحت مسجد کے قریب ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ماحول خراب کرنے والو ںکا کوئی قصور نہیںتھا؟ اگرتھا تو اب تک ان میں سے کسی کوگرفتار کیوں نہیں کیا گیا ہے؟ کیا پولیس ان کی پشت پناہی کررہی ہے ؟ 

malad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK