Inquilab Logo

منی پور: انٹرنیٹ بحال ہوتے ہی دو طلباء کی لاشوں کی تصویر وائرل، طلبہ سڑکوں پر اُترے

Updated: September 27, 2023, 9:04 AM IST | Agency | Imphal

سیکوریٹی فورسیز سے جھڑپ میں ۵۲؍ طلبہ زخمی ، جن ۲؍ طلباء کی تصویر وائرل ہوئی ہے وہ جولائی سے لاپتہ تھے، انٹر نیٹ دوبارہ ۵؍ دن کیلئے بند کردیا گیا

Police used lathi charge to disperse protesting students in Imphal. Photo.PTI
امپھال میں احتجاج کررہے طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ تصویر:پی ٹی آئی

 تشدد سے متاثرہ منی پور میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بعد ایک بار پھر ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے لگی ہیں۔ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بعد دو طلباء کی لاشوں کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ دونوں طالب علم جولائی کے مہینے میں لاپتہ ہو گئے تھے جن کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔ لاپتہ ہونے والے دو نوں طلباءکی شناخت ۱۷؍ سالہ ہیزام گامبی اور ۲۰؍سالہ فزام ہیمزیت کے طور پر کی گئی ہے۔ دونوں طلباء کی لاشوں کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد منی پور میں ایک مرتبہ پھر ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ حالانکہ اس دوران حکومت حرکت میں آ گئی ہے اور اس نے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے لیکن منگل کی شام سیکڑوں طلبہ سڑکوں پر اتر آئے اورامپھال شہر میں اس واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ 
 شہر میں سیکورٹی فورس اور طلبہ کے درمیان ہونےوالی جھڑپ  ایک ٹیچر سمیت ۵۴؍طلبہ زخمی بتائے جارہے ہیں۔ تمام زخمیوں کو قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ فورس نے پہلے طلبہ کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے جس کے بعد آنسو گیس کے گولے داغے گئےاور ہلکالاٹھی چارج کیا گیا جس میں کئی طلبہ زخمی ہو گئے۔ بتایا جارہا ہے کہ احتجاج کے وقت ۵؍سو سے زائد طلبہ موجود تھے اور انہیں منتشر کرنے کیلئے ہی پولیس کو طاقت کا سہارا لینا پڑا۔ فی الحال حالات کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے ۲۷؍ سے ۲۹ستمبر تک  تمام اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ انٹر نیٹ بھی دوبارہ ۵؍ دن کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ 
ادھردونوں لاشوں کے حوالے سےوزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات پہلے ہی سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے۔سی ایم او کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاکہ ریاستی حکومت کے نوٹس میں آیا ہے کہ جولائی میںلاپتہ ہونے والے دو طالب علموں کی تصاویر سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہیں۔ ریاست کے لوگوں کی خواہش کے مطابق یہ معاملہ پہلےہی سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ وزارت اعلیٰ کے دفتر نے یہ بھی کہا کہ منی پور پولیس مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی مدد سے اغوا اور قتل کرنے والوں کی شناخت کرنے میں مصروف ہے جبکہ فورسز  نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK