Inquilab Logo

لاک ڈاؤن کے دوران گھر وں میں قیدہونے سے متعددلوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا

Updated: November 04, 2021, 10:29 AM IST | saadat khan | Mumbai

نائر ، سائن، جے جے اور سائی اسپتال کے ڈین ، سپرنٹنڈنٹ ، میڈیکل ڈائریکٹر اور ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کےمطابق کووڈ۱۹؍اور لاک ڈائون کے سبب کم وبیش ڈیڑھ سال تک گھروںمیں رہنے ، باہری سرگرمیوں سے دورہونےاور مالی بدحالی سے کئی افراد بلڈ پریشر، ذیابیطس ، ذہنی دبائو ، موٹاپے اورامراض قلب کا شکار ہوگئے ہیں۔ سورج کی روشنی سے محرومی کی وجہ سے متعددافراد میں وٹامن ڈی اورکیلشیم کی بھی کمی ہوگئی ہے

Doctors examine patients at a medical camp in Madanpura.;picture:Inquilab
مدنپورہ میںمنعقدہ میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹرمریضوں کی جانچ کرتے ہوئے۔ (تصویر: انقلاب)

 کوروناوائرس  اور لاک ڈائون کے سبب تقریباً ڈیڑھ سال تک  لوگ گھروں میں قید ہوکر رہ گئے تھے جس کی وجہ سےعام  زندگی پر اس کا  برا اثر پڑا ہے ۔ کام کاج اور کاروبارٹھپ ہونے سے مالی بحران سے دوچار ہونے کےعلاوہ ایک طویل مدت تک گھروںمیں خالی بیٹھنے سے بیشتر افراد متعددامراض میں مبتلاہوگئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ  اعتراف ممبئی کے مشہور سرکاری  اسپتالوں کےسینئر ڈاکٹروں نے مدنپورہ میں منعقدہ میڈیکل کیمپ میں کیاہے۔
  مدنپورہ میں اتوار کو منعقدہ میڈیکل کیمپ میں شریک ہونے والےنائر ، سائن، جے جے اور سائی اسپتال کے ڈین ، سپرنٹنڈنٹ ، میڈیکل ڈائریکٹر اور ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کےمطابق کووڈ۱۹؍ اور لاک ڈائون کے سبب کم وبیش ڈیڑھ سال تک گھروںمیں رہنے ، باہری سرگرمیوں سے دور ہونے اور مالی  بدحالی سے متعدد افراد بلڈ پریشر، ذیابیطس ، ذہنی دبائو ، موٹاپے ،امراض قلب، اسٹروک اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔ گھروں سےباہر نہ نکلنے کی وجہ سے سورج کی روشنی  سے محروم رہنے پرکئی افراد میں وٹامن ڈی اورکیلشیم کی کمی  ہوگئی ہے۔ انہی وجوہات سے خو اتین بڑی تعداد میں پوشیدہ امراض کا شکارہوگئی ہیں۔
  نائر اسپتال کے آرتھو پیڈک کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر کمار دُسا نے انقلا ب کوبتایاکہ ’’کووڈ۱۹؍ کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے بالخصوص ذیابیطس اور بلڈ پریشر کےمریضوںکو بڑی پریشانی ہوئی ہے ۔وہ کورونا کے خوف سے گھروں سے نہیں نکل پائے تھے جس کی وجہ سے ان کے مرض کی مانیٹرنگ نہیںہوپائی تھی۔ مالی پریشانی سے کچھ مریض دوائوں سے بھی محروم تھے۔ متعدد مریض تو ایسے ہیں جو گزشتہ ڈیڑھ سال سے اپنے ڈاکٹر سے نہیں مل پائے ہیں۔ لاک ڈائون میں گھروںسے باہر نہ نکلنےسے کئی لوگ ان بیماریوں میں مبتلاہوگئے ہیں۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’مذکورہ میڈیکل کیمپ میں جن مریضوں کی تشخیص میں نے کی، ان میں  ۷۰؍ تا۸۰؍فیصد مریض ایسے تھے جنہوںنے کووڈ۱۹ ؍ کے خوف سے ڈیڑھ سال سے اپنابلڈپریشراور ذیابیطس کا چیک اپ نہیں کروایاتھا لیکن اب ان میں خود اعتمادی آرہی ہے  اوروہ تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے گھر سے باہر نکل رہے ہیں ، ڈاکٹروں سے ملاقات کررہےہیں۔  انہیں اپنے ڈاکٹروں  پر بھی بھرو سہ ہےکہ وہ ان کی مددکریں گے۔‘‘
  سائن اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی نےکہاکہ ’’کووڈ   ۱۹؍ کی وجہ سے ڈیڑھ سال تک گھروں میں رہنے سے ایک عام انسان پر متعدد قسم کےسائڈ اِفیکٹ کا ہونا یقینی ہے۔ اس دوران ایک جانب لوگ کورونا کے خوف سے پریشان تھے تو دوسری طرف مالی بدحالی سے وہ  بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسے امراض میں مبتلا ہوگئے ،اس سے انکار نہیں کیا جاسکتاہے ۔ کووڈ۱۹؍ سے ان امراض میں اضافہ ہواہے ۔ ‘‘
 جے جے اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سنجے سوراسے نے بتایاکہ’’کووڈ۱۹؍ اورلاک ڈائون کی وجہ سے  بے رو زگاری کا عام  افراد کی زندگی پر برا اثر ہوا ہے۔ کاروبار اور روزی روٹی کا  ذریعہ بندہونے سے لوگوںکی  مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔  مالی پریشانی سے نفسیاتی امراض کاشکار ہونے والے افراد کی تعداد  بڑھی ہے  اور بلڈ پریشر کے مریضوںکی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ بلڈپریشر سے ہارٹ اور اسٹروک کے مریضوںمیں اضافہ ہواہے۔ گھر وں میں بیٹھے رہنے سے موٹاپے کا شکار افرادکی  تعداد بھی بڑھی ہے۔ ‘‘
  گائناکولوجسٹ ڈاکٹر قرۃ العین آفتا ب احمد نے بتایاکہ ‘’کووڈ ۱۹؍کی وجہ سے تقریبا ً ڈیڑھ سال سے بیشتر سرگرمیاں  ٹھپ رہیں۔ اس کےبعد جب میںنے معمول کےمطابق پریکٹس شروع کی تو یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ کورونا بحران کے دوران گھروں میں قید رہنے اور باہر نہ نکلنے سے ۷۰؍ تا ۸۰؍ فیصد خواتین اور لڑکیاں متعدد پوشیدہ امراض کا شکارہوئی ہیں۔ لائف اسٹائل تبدیل ہونے سےان کے جسم کا ہارمون غیر متوازی ہوگیاہے ۔ صرف کھانا کھانااور گھروںمیں رہنے سے انہیں موٹاپے کی شکایت ہوگئی ہے ۔ سورج کی روشنی نہ ملنے سے وٹامن ڈی اورکیلشیم کی کمی سے بھی متعددقسم کی بیماریوں نے انہیں گھیر لیاہے ۔ ۱۵؍تا ۱۷؍سال کی عمرکی لڑکیوں کا وزن ۶۰؍تا ۷۰؍کلو ہوگیاہے  جو نہیں ہونا چاہئے ۔جنک فوڈ مثلاً چائنیز کھانوںسے بھی لڑکیوںمیں بیماریاں پھیل رہی ہے ۔    
Polycystic ovary syndrome( حیض سےمتعلق امراض )کی شکایت میں مبتلاہونے سے بیشتر خواتین اور لڑکیاں پوشیدہ امراض کاشکارہورہی ہیں جس سے انہیں مستقبل میں پریشانی ہوسکتی ہے ۔ ‘‘
  مذکورہ کیمپ رکن اسمبلی اور مقامی کارپوریٹر رئیس شیخ کی جانب سے منعقد کروایاگیاتھا جس میں تقریباً ساڑھے ۳؍ ہزار  افرادنے مختلف بیماریوں کی جانچ کروائی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK