• Mon, 01 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مراٹھا مورچہ: دوسرے دن بھی ٹریفک بری طرح متاثر

Updated: August 31, 2025, 2:50 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

بسو ں کے روٹ تبدیل کئے گئے،ریلوے اسٹیشنوں پربڑی تعداد میںپولیس کے جوانوں کی تعیناتی ، دادر میںبھیڑبھاڑکے سبب اورحادثے سے بچنے کے لئے پلیٹ فارم نمبرایک اوردوپر رسّی باندھ کر مسافروں کو پولیس کےجوان آگے بڑھاتے نظرآئے ،اتوار کو بھی ٹریفک نظام متاثر ہونے کا اندیشہ

A BEST bus stuck amid Maratha protests. (PTI)
مراٹھااحتجاج کے درمیان بیسٹ کی ایک بس پھنسی ہوئی ۔(پی ٹی آئی )

راٹھا مورچے کے دوسرے دن بھی ٹریفک نظام بری طرح متاثررہاجس کے سبب قلابہ، منترالیہ،سی ایس ایم ٹی، کرافورڈ مارکیٹ ، بائیکلہ اور دیگر روٹ سے شہر کی طرف آنے اور جانے والی  ۳۳؍ بسو ں کے روٹ تبدیل کئے گئے۔ اس تبدیلی کی وجہ سے شہریوں کوآمدورفت میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔اہم ریلوے اسٹیشنوں پربڑی تعداد میںپولیس کے جوان تعینات کئےگئے ۔ اتنا ہی نہیں دادر ریلوے اسٹیشن پر بھیڑبھاڑکے سبب اور حادثے سے بچنے کے لئے پلیٹ فارم نمبرایک اوردو پرپولیس کے کئی جوان اور افسران مسافروں کی رہنمائی کرتے نظرآئے۔ 
پریشانی لوگو ںکی زبانی 
 ٹریفک نظام متاثر ہونے اوربسوں کے ندارد ہونے کی شکایت اورپریشانی کا اظہار شہریوں نے اپنے انداز میں کیا۔ کرافورڈ مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے حافظ عبدالجبارخان نے بتایا کہ’’ سنیچر کو عموماً کرافورڈمارکیٹ اورمنیش مارکیٹ وغیرہ میںزیادہ بھیڑہوتی ہے لیکن مورچے کے سبب کم شہریوں نےاس جانب رخ کیا ۔ اسی کے ساتھ بیسٹ بسیں بھی تقریباً ندارد تھیںجس سے لوگوں کو آنے جانے میںمزید  پریشانی ہورہی تھی۔‘‘ مدن پورہ میںمقیم انصاری عبدالرشید نےبتایا کہ ’’ ایک تو سی ایس ایم ٹی اوربی ایم سی ہیڈ آفس کے سامنے والا مہاپالیکاروڈ بند تھا اورتاحد نگاہ مظاہرین کی گاڑیاں کھڑی تھیں،اس وجہ سے آنے جانے میںکافی پریشانی ہورہی تھی۔ ‘‘ انہوں نےتقابل کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ ’’ ہم کسی کی مخالفت نہیںکرتے اور نہ ہی حق کے لئے مطالبے کوغلط سمجھتے ہیں لیکن اگر اسی طرح کا احتجاج مسلمانوں کی جانب سے کیا جاتا تو کیا حکومت اس کی اجازت دیتی ؟ آسام میں مسلمانوں کے قتل عام پر اِسی آزاد میدان پر ۲۰۱۱ء میںمسلمانوں کے احتجاج پر پولیس اور حکومت کا کیا رویہ تھا،کچھ بتانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح انتظام کرے کہ عام شہریوں کو پریشانی نہ ہو۔‘‘ 
ریلوےپولیس الرٹ 
 ریلوے پولیس کمشنر ایم کالا ساگر نے اپنے ماتحت افسران کویہ ہدایت دی ہےکہ ایک توگنپتی کا موقع ہے اورلوگ درشن کےلئے آرہے ہیںاور دوسرے مورچے کے سبب بڑی تعداد میںمظاہرین ٹرینوں میں سفر کررہے ہیں، اس لئے ریلوے اسٹیشنوں پر سخت نگرانی کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ سنیچر کے علاوہ اتوار کوچھٹی ہونے کے باوجود پولیس کے جوانوں کو الرٹ رکھا گیا ہے۔اس کا نظارہ دادر اورسی ایس ایم ٹی اسٹیشنوں پربطور خاص دیکھنے کو ملا۔  
 ۳۳؍بسوں کے روٹ بدلے گئے
 بیسٹ کے پی آر او دتاترے ڈگاڈے نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ’’ مورچے کے سبب ٹریفک جام تھا اور بھیڑبھاڑ زیادہ تھی، دوسرے مسافروں کی حفاظت زیادہ اہم ہے، اس لئےسنیچر کو ۳۳؍بسوں کے  روٹ بدلے گئے۔جن بسوں کے روٹ بدلے گئے ان میںاے ۱۱۸؍ ۵؍ ۱۵؍ ۸؍ ۱۹؍ ۱۲۶؍ ۸۲؍ ۸۹؍ ۸۷؍ ۸۸؍ ۶؍ ۱۱۱؍ ۱۱۳؍ ۱۱۵؍ اے ۲۶؍ ۹؍ ۱۴؍ ۲۸؍ ۶۶؍ ۶۹؍ ۱۰۳؍ ۱۲۴؍ ۱۲۶؍ اے ۴۹۰؍ ۱۲۴؍ ۱۲۵؍ ۴۲؍ ۱۰۵؍ ۵۷؍ ۶۷؍ ۱۰۶؍ ۱۰۸؍ ۸۲؍ اور۸۹؍ شامل ہیں۔ بیسٹ کے پی آر او نےمسافروں کو ہونےوالی پریشانی کا اعتراف کیا مگریہ بھی کہا کہ اس کے سواکوئی چارہ نہیں تھا ۔
 مظاہرین میںکھانے کے پیکٹ اورپانی کی تقسیم 
 مراٹھا مورچے میںمہاراشٹر کے دور دراز علاقو ں سے مظاہرین نے شرکت کی ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے پیپل کوآپریٹیو کمیٹی اور کوکن کمیونٹی فورم کے اشتراک سے مظاہرین میں جمعہ اور سنیچر (دونوں دن) پانی کے ایک ہزارباکس اور۶۲۰۰؍ کھانے کے پیکٹ تقسیم کئے گئے۔ اس انتظام میںمحمد ایوب قریشی ، متین خان ، شاہنواز تھانہ والا، ایم اے خالد اورعمیرابجی وغیرہ پیش پیش تھے۔
آج بھی ٹریفک نظام متاثر رہنے کا اندیشہ 
 بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہےکہ مراٹھا مورچہ جاری رہنے کی صورت میںتیسرے دن اتوار کو بھی ٹریفک نظام متاثر رہنے کا اندیشہ ہے ۔ خبر لکھے جانے تک جرنگے پاٹل کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کا واضح اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ ان حالات میں پھر کئی بس روٹ تبدیل کئے جائیںگے ۔بیسٹ کی جانب سے اس کی تفصیل اتوار کی صبح فراہم کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس لئے شہری اسے ذہن نشین کرلیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK