Inquilab Logo

نئی پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کا اجتماعی بائیکاٹ

Updated: May 25, 2023, 9:47 AM IST | new Delhi

صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کرنے پر ۱۹؍ پارٹیوں نے بیان جاری کیا، تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان ۔بی جےڈی اور وائی ایس آر کانگریس اپوزیشن کے ساتھ نہیں

Apart from two parties, the opposition seems to be completely united against the inauguration of the new Parliament building. (file photo)
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح  کے خلاف بھی دو ایک پارٹیوں کو چھوڑ کر اپوزیشن پوری طرح متحد نظر آرہا ہے۔ (فائل فوٹو)

:پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح  میں صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کرنے اور افتتاح وزیراعظم کے ہاتھوں کرنے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن متحد  ہوگیا ہے۔ بدھ کو حز ب اختلاف کی ۱۹؍ پارٹیوں نے مشترکہ  بیان جاری کرکے افتتاحی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس خبر کے لکھے جانے تک  بی جےپی اوراس کی اتحادی پارٹیوں کے علاوہ صرف  بیجو جنتادل   اور  وائی ایس آر کانگریس پارٹی (جگن ریڈی)  نے افتتاحی تقریب میں  شرکت کااعلان کیا ہے۔ اکالی دل اور تیلگو دیشم پارٹی ابھی کسی  نتیجے پر نہیں پہنچی ہے۔ 
کانگریس کی قیادت میں افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کرنے والی ۱۹؍اپوزیشن پارٹیوں کا کہناہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں پارلیمانی جمہوریت پر حملہ ہوا ہے اور نئی عمارت کی تعمیربھی آمرانہ طریقے سے ہوئی ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیاہے کہ ’’پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح ایک اہم موقع ہے۔ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ مودی حکومت جمہوریت کیلئے  خطرناک صورتحال پیدا کر رہی ہے۔ اس حکومت نے آمرانہ انداز میں نئی ​​پارلیمنٹ بنائی، اس کے باوجود اپوزیشن جماعتیں افتتاحی تقریب کے موقع پر اختلافات بھلانے کو تیار تھیں مگر حکومت نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو افتتاح کے موقع پر مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے  وزیراعظم مودی کے ہاتھوں نئی عمارت  کےافتتاح  کا فیصلہ کیا ہے، یہ ہماری جمہوری روایت پر سیدھا حملہ ہے۔‘‘
ادھرکانگریس لیڈر راہل گاندھی نے  مرکزی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ آئینی اقدار سے بنی ہے نہ کہ انا کی اینٹوں سے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ صدر دروپدی مرمو کا افتتاح نہ کرنا اور انہیں تقریب میں مدعو نہ کرنا ملک کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے کی توہین ہے۔ راہل نے اپنے ٹویٹ میں کہاکہ پارلیمنٹ انا کی اینٹ سے نہیں آئینی اقدار سے بنتی ہے۔
  کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ پارلیمنٹ میں `جمہوریت کی شہنائی بجنی چاہیے، لیکن جب سے خود ساختہ’ وشو گرو ‘آئے ہیں، `آمریت کی توپ چلائی جا رہی ہے۔  انہوں نے مشورہ دیا کہ ’’نیت بدلو عمارت نہیں۔‘‘واضح رہےکہ کانگریس کے علاوہ جن اپوزیشن جماعتوں نے یہ مشترکہ بیان جاری کیا ہے ان میں ترنمول کانگریس، دراوڑ منیترا کزگم، جنتا دل یو، عام آدمی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شیو سینا- ادھو بالا صاحب ٹھاکرے، مارکسی کمیونسٹ پارٹی، سماج وادی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، انڈین یونین مسلم لیگ، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، نیشنل کانفرنس، کیرالہ کانگریس-مانی، ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی، ودوتھلائی چروتھیگل کاچی مارومالارچی دراوڑ منیترا کزگم اور راشٹریہ لوک دل شامل ہیں۔ اپوزیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ ہم اس ظالم وزیر اعظم اور اس کی حکومت کے خلاف الفاظ اور جذبات  سے لڑتے رہیں گے اور اپنا پیغام براہ راست عوام تک پہنچائیں گے۔‘‘بیان میں آئین  کی دفعہ ۷۹؍ کا حوالہ دیتے ہوئے  پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے رول کو واضح کیاگیاہے اور انہیں مدعو نہ کرنے کی مخالفت کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK