Inquilab Logo

آرے کالونی میں میٹروکارشیڈ کی تعمیرکے خلاف زبردست احتجاج

Updated: July 04, 2022, 11:10 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Goregaon

’ آرے بچاؤ‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے مختلف تنظیموںاورسیاسی جماعتوںکے کارکنان نے کہا: آرے قدرتی جنگل ہے، اسے کنکریٹ کا جنگل نہ بناؤ ۔ترقیاتی پروجیکٹ کی مخالفت نہیںمگر آرے کی بلی دے کر نہیں

Volunteers and students of various organizations protest against Metrocarshed in Aarey Colony.Picture:Shadab Khan
آرے کالونی میں مختلف تنظیموں کے رضاکار اور طلبہ میٹروکارشیڈ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ تصویر: شاداب خان

:آرے کالونی میںمیٹرو کارشیڈ بنانے کے نئی ریاستی حکومت کے فیصلےکے خلاف سماجی خدمت گاروں، طلبہ کی تنظیموں ، سیاسی جماعتوں کے رضاکاروں اورآدیواسی حق سنگھرش سمیتی کے کارکنان نے اتوار کوتقریباً ۴؍گھنٹے تک آرے کالونی میںزبردست احتجاج کیا اور آرے بچاؤ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے کہاکہ وہ کسی قیمت پر یہاں میٹرو کارشیڈ  بننے نہیںدیں گے۔کانجورمارگ میں کارشیڈ بنانے کو منظوری دی گئی ہے ،وہیں تعمیر کیا جائے۔ احتجاج میں آدیواسی حق سنگھرش سمیتی ، ڈی وائی ایف آئی ، ایس ایف آئی ، بھیم آرمی ، عام آدمی پارٹی ،شیوسینا اورایم این ایس کے کارکنان بھی شریک تھے۔ مظاہرین مختلف اندازاپنائے ہوئے تھے ،کوئی آدیواسیوں کے بچوں کے ساتھ کھڑا ہوکر ان کے مستقبل پرسوالیہ نشان ظاہر کررہا تھا ، تو کوئی درختوں کی طویل قطار والے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھا تو کوئی آرے بچانے کا نعرہ بلند کررہا تھا جبکہ بڑی تعداد میںلوگ انسانی زنجیر بنا کر یہ بتانے کی کوشش کررہےتھے کہ ہم سب آرے بچانے  کے لئے متحد ہیں۔ آرے کالونی میںمیٹرو کار شیڈ بنانے کے تعلق سے سیاسی جماعتوں میں پہلے سے ہی رسہ کشی تھی ۔بی جے پی اس کی حامی تھی جبکہ دیگر جماعتیں اس کے خلاف تھیں ۔  اسی بناء پر مہاوکاس اگھاڑی سرکار کے دور میں اس کارشیڈکو کانجور مارگ میں بنانے کو منظوری دی گئی تھی اورسابقہ حکومت کے حکم کومنسوخ کردیا گیا تھا لیکن اب جبکہ پھربی جے پی باغی شیوسینکوں کی مدد سےاقتدار میںآگئی ہے تو اس نے کرسی سنبھالتے ہوئے مہا وکاس اگھاڑی کے جن چند فیصلو ںکو رد کیا، اس میں میٹرو کار شیڈ کی تعمیربھی تھی اوریہ اعلان کیا کہ آرے میں ہی کارشیڈ بنایا جائے گا ۔
 نئی حکومت کے اعلان کے بعد ہی وہ رضاکار جو آرے بچانے کے لئے مسلسل آواز بلند کرتے رہے پھر انہوںنے اتوار کوجمع ہوکر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ وہ ترقیاتی پروجیکٹ کے خلاف ںہیں لیکن آرے کی ایک پہچان ہے ،ماحولیات کی بہتری میںاس جنگل سے مدد ملتی ہے، یہاں بڑی تعداد میں آدیواسی رہتے ہیں، مختلف اقسام کے درختوں سےنہ صرف شہریو ںکوصاف ستھری ہوا ملتی ہے بلکہ خوبصورتی بھی بڑھتی ہے ،کارشیڈ بنانے کی صورت میں بڑی تعداد میںدرختوں کو کاٹا جائے گا جس سے خاص طور پرماحولیات کو زبردست نقصان پہنچے گا اس لئے حکومت اپنا فیصلہ واپس لے اورکارشیڈ سابقہ فیصلے کے مطابق کانجور مارگ میںہی بنایا جائے گا۔
 دیکھنا ہوگا کہ اتنی بڑی تعداد میں  پھر مظاہرین کی صدائے احتجاج کا کیا اثر ہوتا ہے ، کیا موجودہ حکومت اپنا فیصلہ بدلتی ہے یا پھراپنے فیصلے پراڑی رہتی ہے۔  اس موقع پر ڈی وائی ایف آئی کے سیکریٹری پروین مانجلکر نے کہا کہ  احتجاج کی ضرورت اسی لئے پڑی کہ آخر نئی حکومت آتے ہی وہ آرے کالونی میںمیٹرو کارشیڈ بنانے پرکیوں بضد ہوگئی ہے۔ انہوںنے سوال کیا کہ آخر بی جے پی کا اس میںکیا فائدہ ہے اوروہ شہریوں کی رائے کے بجائے اپنا فیصلہ کیوں تھوپنا چاہتی ہے۔  انہوںنے یہ بھی کہا کہ’’ آرے کی اپنے آپ میںایک الگ پہچان ہے،  اس سے شہریوں کو کافی فائدہ ہوتا ہے۔آدیواسیوں کی کئی نسلیں یہاںگزر چکی ہیں،ماحولیات کے تحفظ کا یہ ایک اہم ذریعہ ہے ، اس لئے ہم سب نے یہ طےکیا ہے کہ کسی بھی صورت یہاں میٹرو کارشیڈ بننے نہیں دیا جائے گا اورہم سب آگے بھی سنگھرش جاری رکھیںگے۔‘‘انہوںنے مزیدکہاکہ’’ ترقیاتی پروجیکٹ کی مخالفت نہیں مگرآرے کی بلی دے کر نہیں۔‘‘ عام آدمی پارٹی کے رکن ایڈوکیٹ سعیداحمدشیخ نے کہاکہ ’’سبھی لوگ اس بات سے متفق ہیں کہ آرے کوکنکریٹ کا جنگل نہ بننے دیا جائے توآخر نئی حکومت حلف برداری کے فوری بعد کیوں اس پراڑگئی کہ آرے میںہی کارشیڈ بنایا جائے گا ۔ حکومت عوام کی رائے کا احترام کرے اورسابقہ حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے، اس کے مطابق کانجور مارگ میںہی کارشیڈ بنایا جائے ۔‘‘ آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی سابق سیکریٹری پریتی شیکھر نے کہا کہ ’’ آرے کالونی کے بارے میں جس طرح لوگوں نے بے چینی کا اظہارکیا اورصبح سویرے ہی بڑی تعداد میںجمع ہوگئے ، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خاص طور پرماحولیات کے تعلق سے لوگ اورتنظیمیں کس قدر بے چین ہیں۔ ‘‘ ان کا کہنا ہےکہ ’’ عوام نے اپنے اتحاد سے حکومت کویہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ تبدیل کرے۔ مزید درختوں کی کٹائی کسی صورت برداشت نہیں کی  جائے گی ۔اس کے خلاف ہم سب آگے بھی سنگھرش جاری رکھیں گے۔‘‘ دریں اثناء سابق ریاستی وزیر ماحولیات آدتیہ ٹھاکرے نے بھی  اس احتجاج کا حمایت کی اورکہا کہ یہ احتجاج شہر کے جنگلاتی  زندگی کوبچانے کیلئے کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK