کلیان روڈ پر سڑک کی توسیع کیلئے جمعرات کو شروع کی گئی مارکنگ (نشان زد کرنے کی کارروائی)نے شہر میں شدید ناراضگی پیدا کردی۔
مقامی افراد اور دکاندارمیونسپل کارپوریشن کی کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
کلیان روڈ پر سڑک کی توسیع کیلئے جمعرات کو شروع کی گئی مارکنگ (نشان زد کرنے کی کارروائی)نے شہر میں شدید ناراضگی پیدا کردی۔ مقامی دکانداروں اور شہریوں نے معاوضہ نہ ملنے، ڈیولپمنٹ پلان کی نا منظوری اور منہدم کئے گئے ڈھانچوں کی مرمت نہ ہونے جیسے سنگین مسائل اٹھاتے ہوئے میونسپل کارپوریشن کی کارروائی وہیں روک دی۔ بڑھتے احتجاج اور عوامی ناراضگی کے سبب انتظامیہ کو پولیس کی موجودگی کے باوجود مارکنگ فوری طور پر ملتوی کرنی پڑی۔
جمعرات کی صبح میونسپل کارپوریشن نے فلورا ہوٹل کے قریب مارکنگ کا کام شروع کیا مگر اطلاع ملتے ہی دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کردیں اور مقامی افراد کے ساتھ سائی بابا مندر کے پاس جمع ہوکر انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے کہا کہ انجور پھاٹا سے کلیان ناکہ تک پہلے مرحلے میں جو سیکڑوں املاک منہدم کی گئیں، ان کے متاثرین آج تک معاوضے سے محروم ہیں، اس کے باوجود بغیر اطلاع اور تیاری کے نئی مارکنگ شروع کر دینا لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔شہریوں نے سخت الزام عائد کیا کہ۱۷؍نومبر کو جس انہدامی کارروائی کے تحت دکانیں اور مکانات توڑے گئے تھے، اس کا ملبہ بھی آج تک شاہراہ کے کنارے پڑا ہے اور ان کی مرمت تک نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق پہلے ریاستی حکومت ڈیولپمنٹ پلان کو منظوری دے، متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے اور پرانی توڑ پھوڑ کی مرمت مکمل ہو، اس کے بعد ہی کسی نئی کارروائی پر غور ہو سکتا ہے۔
احتجاج کے دوران لوگوں نے مستقبل میں گھروں اور دکانوں کے دوبارہ انہدام کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے میونسپل کمشنر انمول ساگر اور رکن اسمبلی رئیس شیخ کے خلاف نعرے لگائے جس سے ماحول مزید کشیدہ ہوگیا۔ پولیس نے حالات کو قابومیں کرنے کی کوشش کی مگر مظاہرین اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے اور کام آگے نہیں بڑھنے دیا۔دوسری جانب شہری ترقیات کے محکمے کے افسر سمیر جاورے نے بتایا کہ سڑک کی توسیع ایک طویل مدتی منصوبہ ہے اور مارکنگ اس کا ابتدائی مرحلہ ہے۔ پولیس سیکوریٹی کے ساتھ پیر سے دوبارہ سروے اور مارکنگ کا کام شروع کیا جائے گا۔‘‘