Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’متھرا کی شاہی عیدگاہ متنازع نہیں ہے‘‘

Updated: July 05, 2025, 8:57 AM IST | Allahabad

ہندو فریق کو زبردست جھٹکا ، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے عبادتگاہ کو مقدمہ کے دوران ’متنازع ڈھانچہ لکھنے کی اجازت دینے سے انکا ر کردیا ، عرضی خارج

The historically important royal Eidgah in Mathura has been the subject of controversy for a long time. (PTI)
متھرا میں واقع تاریخی اہمیت کی حامل شاہی عیدگاہ جسے متنازع بنانے کی کوششیں کافی عرصے سے ہو رہی ہیں۔(پی ٹی آئی )

متھرا میںواقع شاہی عیدگاہ کی مسجدکےمعاملے میںہندو فریق کو الٰہ آباد ہائی کورٹ سے زبردست دھچکا لگا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس عبادتگاہ کومقدمہ کے دوران ’ متنازع ڈھانچہ‘ لکھنے کی اجازت دینےسے صاف انکار کردیا ہے۔ عدالت نے ہندو فریق کی اس مانگ کو ٹھکراتے ہوئے ان کی عرضی بھی خارج کردی ہے۔عدالت عالیہ نے معاملہ سے متعلق مزید سماعت کےلئے ۲؍اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ جسٹس رام منوہر نارائن مشرا   کی یک رکنی بنچ نے دیا ہے۔
 کورٹ نے یہ بھی کہا کہ چونکہ اس سلسلہ میں مالکانہ حق کےلئے بھی الگ سےمقدمہ چل رہا ہے اس لئے اسے متنازع ملکیت کہا جائے گااورمالکانہ حقوق والےمقدمہ کی سماعت ۱۸؍ جولائی کو ہوگی۔واضح رہے کہ ہندو فریق کے ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ نے عدالت میں رٹ پٹیشن  داخل کرکے مطالبہ کیا تھا کہ شاہی عیدگاہ مسجد کیلئےبھی مقدمہ کی کارروائی کے دوران بابری مسجد کی طرح لفظ’ متنازع ڈھانچہ‘ استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس معاملہ کی سماعت ہائی کورٹ کے جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سنگل بنچ میں ۲۳؍مئی کو ہوئی تھی۔ فاضل جج نےتب فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ جمعہ کو یک رکنی بنچ نے مہندر پرتاپ سنگھ کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے اس عبادتگاہ کومتنازع ڈھانچہ لکھنے اور کہنے کی اجازت دینےسے انکارکردیا اور کہا کہ قانونی طور پر یہ درست نہیں ہو گا۔ اب اس  معاملہ کی اگلی سماعت ۲ ؍ اگست کو ہو گی ۔
 واضح رہے کہ  مہندر پرتاپ سنگھ نے تاریخ کی متعدد کتابوںکا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں پر مندر ہونے کے کافی ثبوت ہیں لیکن مسجد ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اور نہ ہی مسجد کمیٹی اس کا کوئی ثبوت عدالت میں پیش کر سکی۔ان کی دلیل تھی کہ خسرا ، کھتونی اور نگرنگم وغیرہ میں بھی مسجد کا کوئی ریکارڈنہیں پیش کیا جا سکا ہے۔علاوہ ازیں ماضی میں مسجد انتظامیہ پر بجلی چوری کی رپورٹ بھی درج کرائی جا چکی ہے۔ ان تمام بنیادوں پر ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ نے اسے مسلمانوں کی عبادتگاہ یعنی مسجد کے بجائے متنازع ڈھانچہ لکھنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس کے برخلاف مسجد کمیٹی کے وکیل نے مہندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے پیش کئے گئے تمام تاریخی حوالوں کو مسترد کرتے ہوئےبنچ کو بتایا تھا کہ شاہی مسجد جائزاور قانونی طور پر ایک مذہبی مقام ہے۔ اسے متنازع لکھنے کی اجازت  دینے کی کوئی وجہ ہی نہیں ہے۔جو ثبوت پیش کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ان کی کوئی اصل موجود نہیں ہے۔ اس لئے اس عرضی کو خارج کیا جائے۔ عدالت نے اس پر جمعہ کو فیصلہ سنادیا۔

allahabad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK