• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مایاوتی کا ۲۰۲۷ء کا اسمبلی الیکشن اکیلے لڑنے کا اعلان

Updated: October 09, 2025, 11:34 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

کانشی رام کی برسی کے موقع پرلکھنؤ میںبی ایس پی کی مہاریلی ،مایاوتی نےبی جے پی حکومت کی تعریف اور اکھلیش یادو پر تنقیدکی، یوپی کی سیاست پھر ہنگامہ خیز

BSP supporters throng Mayawati`s rally at Kanshi Ram Memorial in Lucknow
لکھنؤمیں کانشی رام اسمارک استھل پر مایاوتی کے جلسہ میں بی ایس پی حامیوں کاہجوم

کانشی رام کی برسی کے موقع پرجمعرات کواترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بہوجن سماج پارٹی کی مہا ریلی نے اتر پردیش کی سیاست میں زبردست ہلچل مچا دی ہے ۔ مہاریلی کے دوران بی ایس پی سپریمومایاوتی کا پورا خطاب سماجی انصاف اورریزرویشن کے ارد گرد گھومتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کا پورا فائدہ ابھی تک نہیں ملا،جسکے لئے ملک کے آئین کوبچانا ہوگا۔اس موقع پرانہوں نے سماجوادی پارٹی پر کانشی رام کی توہین کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد کاس گنج ضلع کا نام بدل دیا تھا۔ مایاوتی نے دلت برادری سے متحد اورمتحرک رہنے کی اپیل کی ،  ساتھ ہی انہوں نے سماجوادی ا ور کانگریس پر دلت مخالف ہونے کا الزام بھی لگایا۔
 ’ کانشی رام اسمارک استھل‘ پر جمعرات کو یہ ریلی بی ایس پی کے بانی کانشی رام کی ۱۹؍ویں برسی کے موقع پر رکھی گئی تھی، جسے پارٹی نے ۲۰۲۷ء کے اسمبلی انتخابات سے قبل اپنی طاقت کے مظاہرے کے طور پر پیش کیا۔پارٹی کے مطابق تقریباًپانچ لاکھ کارکنان اور حامیوں نے ریاست کے مختلف اضلاع سے پہنچ کر اس میں شرکت کی، اگرچہ غیر سرکاری اندازوں کے مطابق یہ تعداد دو سے تین لاکھ کے درمیان رہی۔ ۲۰۲۱ءکے بعد یہ مایاوتی کی سب سے بڑی ریلی تھی، جس کا مقصد دلت، مسلم اور پسماندہ طبقات کو دوبارہ ایک پلیٹ فارم پر لانا تھا۔ریلی کی شروعات صبح ۹؍ بجے ہوئی جہاں مایاوتی نے پارٹی کےبانی کے مجسمہ پرگلہائے عقیدت پیش کئے۔ اس موقع پر ان کے ساتھ آکاش آنند، آنند کمار، ستیش چندر مشرا اورنوشاد علی جیسے اہم لیڈر موجود تھے۔
 مایاوتی ریلی میں ۳؍ گھنٹے موجود رہیں ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ۲۰۲۷ء کے انتخابات میںاکیلے لڑنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کا پورا فائدہ اب تک نہیں ملا، دستور کو بچانا ہماری ذمہ داری ہے۔انہوں نے سماجوادی پارٹی، کانگریس اور بی جےپی کوذات پرست پارٹی قرار دیا جبکہ  یوگی حکومت کی جانب سے اسمارکوں کی مرمت اور دیکھ بھال کئے جانے  اور اس کیلئے فنڈ استعمال کرنے کی تعریف بھی کی اور یوگی کا شکریہ بھی ادا کیا ۔اسٹیج سے مایاوتی نے سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور کانگریس پر سخت حملہ کیا لیکن اس کے ساتھ ہی مایاوتی کا بی جے پی کے تئیں نرم رویہ ایک بار پھر واضح ہوا۔انہوں نے ایک فیصلے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ حال ہی میں، مرکزی حکومت نے دیسی مصنوعات کو فروغ دے کر خود کفیل بننے کی بات کی ہے، اگر یہ فیصلہ فائدہ مندثابت ہوتا ہے تو بی ایس پی مرکزی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرے گی۔
 مایاوتی کے بھتیجے آکاش آنند نے نوجوان کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوپی میں پانچویں بار بہوجن سماج پارٹی کی حکومت بنے گی، بی ایس پی بابا صاحب کے راستے پر چل رہی ہے اور مایاوتی کانشی رام کے ادھورے کام کو مکمل کرنے کے لئےکام کر رہی ہیں، اتر پردیش کے لوگوں کو مایاوتی کی ضرورت ہے۔ مایاوتی نے ذات پرستی کا شکار ہونے والوں کو عزت اور احترام کی زندگی دی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بی ایس پی کو مضبوط کرکے اقتدار میں لانا ہوگا کیونکہ ریزرویشن کے حقیقی فوائد بی ایس پی حکومت میں ہی حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
 ریلی کے بعد سیاسی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا یہ ’شو آف پاور‘ بی ایس پی کیلئے نئی توانائی ثابت ہوگا یا محض وقتی جوش بھر ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق دلت طبقے میں مایاوتی کی ریلی نے جوش پیدا کیا ہے، تاہم پارٹی کو دوبارہ زمینی سطح پر مضبوط ہونے کے لئے مسلسل عوامی مہم چلانی ہو گی۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پچھلے  ۱۳؍برسوں میں پارٹی مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔نسیـم الدین صدیقی، بابو سنگھ کشواہا، لال جی ورما جیسے بڑے لیڈروں کے جانے سے تنظیم کمزور ہوئی ہے اور ۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی صرف ایک سیٹ تک محدود رہی حالانکہ اس ریلی کی کامیاب بھیڑ نے ثابت کیا کہ بی ایس پی کا کیڈر اب بھی فعال ہے، لیکن مایاوتی کو اپنی حکمت عملی کی سمت  متعین کرنی ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK