لیفٹیننٹ کرنل پاسکل ٹگری کی قیادت میں فوجی گروپ نے صدر پیٹریس تالون کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کر دیاتھا، مگر حکومت نے حالات سنبھال لئے۔
فوج کے ایک گروپ نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قبضہ کرلیاتھا۔ تصویر:آئی این این
مغربی افریقی ملک بینن میں فوجی بغاوت کی کوشش کے بعد حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں۔ صدارتی دفتر کے مطابق صدر پیٹریس ٹیلون محفوظ ہیں اور فوج دوبارہ کنٹرول سنبھال رہی ہے۔صدارتی دفتر کے بیان کے مطابق بینن کے صدر پیٹریس ٹیلون محفوظ ہیں، اصل فوج دوبارہ کنٹرول حاصل کر رہی ہے، بینن مکمل طور پر محفوظ ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ لوگوں کا ایک چھوٹا سا گروپ ہیں جو صرف ٹیلی ویژن کنٹرول کر سکتا ہے۔ بینن کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بغاوت کی کوشش ہو رہی ہے لیکن صورتحال قابو میں ہے۔ دوسری جانب بینن فوجی گروپ نے یہ اعلان کیا ہے کہ ملک کا اقتدار فوج نے سنبھال لیا ہے، سرحدوں کو بند کر دیا ہے، سیاسی جماعتوں کو بھی معطل کر دیا ہے۔ فوجی گروپ نے یہ بھی کہا کہ فوج بینن کے لوگوں کو ایک نئے دور کی امید دلانے کا عہد کرتی ہے، آئین اور سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں معطل ہیں، تمام ادارے تحلیل ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بینن کے صدر پیٹریس ٹیلون۲۰۱۶ء سے ملک کا اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں اور صدر کی مدت ختم ہونے کے بعد وہاں اگلے سال اپریل میں صدارتی انتخابات ہونے ہیں ۔ واضح رہےکہ مغربی افریقی ملک بینن میں اتوار کو اس وقت آئینی بحران اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی تھی جب لیفٹیننٹ کرنل پاسکل ٹگری کی قیادت میں فوجی گروپ نے صدر پیٹریس تالون کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کر دیا تھا۔ تختہ پلٹ کی کوشش دارالحکومت پورٹو نوو میں صدر پیٹریس تالون کی سرکاری رہائش گاہ پر صبح سویرے حملے کے ساتھ شروع ہوئی۔ اس کے فوراً بعد ’عسکری کمیٹی برائے تعمیر نو ‘ نام سے فوجی دستے نے قومی ٹیلی ویژن پر قبضہ کر لیاتھا اور صدر پیٹریس تالون کی معزولی کا اعلان کیا۔ تاہم۲۰۱۶ء سے ملک کے اقتدار پر فائز صدر پیٹریس تالون کے بارے میں غیر واضح معلومات سامنے آئی تھیں۔ تختہ پلٹ کی کوشش کے بارے میں صدارتی دفتر یا حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تصدیق یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے،البتہ کچھ گھنٹوں بعدصدارتی دفتر نے بیان جاری کیا۔