• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

لاڈلی بہن اسکیم کی رقم دینا اچانک بند کر دیئے جانے سے لاکھوں خواتین بے چین

Updated: August 26, 2025, 11:17 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

متعلقہ محکمے کےافسر نے کہا کہ اس اسکیم سے استفادہ کرنے والی خواتین کی جانچ کی جارہی ہے کہ وہ واقعی اہل ہیں یا نہیں ، اہل قرار پانے پر رقم دینے کا سلسلہ شروع کر دیاجائے گا

Posters of the Ladli Behan Scheme are seen near the Women and Child Welfare Department in Mantralaya.
منترالیہ میںبہبود خواتین و اطفال کے محکمہ کے قریب لاڈلی بہن اسکیم کے پوسٹر نظرآرہے ہیں۔(تصویر: انقلاب)

 گھریلوکام کاج کرکے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والی مریم خاتون بھی ان خواتین میں شامل تھیں جنہیں وزیر اعلیٰ لاڈلی بہن اسکیم کے تحت ماہانہ ۱۵۰۰؍ روپے ملا کرتا تھا۔ یہ امداد ان کیلئے راحت کا سبب بن رہی تھی لیکن گزشتہ ۲،  ۳؍ ماہ سے یہ سلسلہ بند ہو گیاہے۔ ان کے ساتھ   ان کی شادی شدہ بیٹی کو بھی  یہ رقم ملنا بند ہوگئی ہے جس سے وہ پریشان ہیں۔ وہ ہر کسی سے یہی شکایت کر رہی ہیں کہ اچانک اس غریب کی رقم کیوں بند کردی گئی اور  اسے یہ بھی نہیں معلوم کہ ایساکیوں کیاگیا ہے؟ یہ معلوم کرنے کیلئے وہ کہاں جائیں؟   اس سلسلے میں نمائندۂ انقلاب  نے منترالیہ کی نیو ایڈمنسٹریٹیو بلڈنگ کے تیسرے منزلہ پر محکمہ بہبود خواتین و اطفال  سے رابطہ قائم کیا تو پتہ چلاکہ ۲۶؍ لاکھ خواتین کو وظیفہ دینے کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ دریافت کرنے پر ایک افسر نے بتایاکہ چند خواتین پر شبہ ہے کہ وہ نا اہل ہیں یا ایک خاندان سے ۲؍سے زیادہ خواتین استفادہ کر رہی ہیں اور اس کی جانچ ہونے تک ۱۰؍ فیصد خواتین کی رقم روکی گئی ہے۔
محکمے کوکونسی شکایتیں مل رہی ہیں؟
 مزید استفسار کرنے پر افسر نے بتایا کہ ’’اصول کے مطابق ایک خاندان سے محض ۲؍ ہی خواتین مکھیہ منتری ماجھی  لاڈکی بہین یوجنا سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ عرضی گزار کی عمر ۲۱؍ تا ۶۵؍ سال ہونا لازمی ہے لیکن ہمیں ایسی متعدد شکایتیں موصول ہورہی ہیںکہ ایک ہی خاندان سے ۲؍ سے زیادہ خواتین نے استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ متعد د مرد حضرات نے بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے  جبکہ یہ صرف ان ہی خواتین کیلئے ہیں جن  کے خاندان کی سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ روپے سے کم ہے۔‘‘
 جن خواتین کو وظیفہ نہیں مل رہا ہے ان کے ذہن میں متعدد سوالات ہیں اور وہ یہ بھی معلوم کرنا چاہتی ہیںکہ انہیں کیسے معلوم ہو کہ ان کو رقم ملنا کیوں بند ہو گیا ہے؟کوئی پورٹل /  ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر اس کی تصدیق کی جاسکتی ہے؟ وغیرہ  ان سوالات کا جواب معلوم کرنے اور خواتین کی رہنمائی کیلئے نمائندۂ انقلاب نے متعلقہ محکمہ کے ایک سینئر افسر سے ملاقات کی۔پہلے افسر نےیہ کہتے ہوئے گفتگو  سے انکار کردیا کہ اس بارے میں متعلقہ وزیر ہی بتائیں گے البتہ بعد میں  انہوںنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر چند معلومات دیں جو درج ذیل ہیں:
 اس تعلق سے کوئی ہیلپ لائن نمبر ، ویب سائٹ یا موبائل ایپ  سے متعلق استفسار پرمذکورہ افسر نے جواب دیا کہ نہیں البتہ جن خواتین کی رقم بند کی گئی ہے توہ اپنے ضلع کے بہبودخواتین و اطفال    کے محکمہ سے رابطہ قائم کر سکتی ہیںاور وہاں پوچھ تاچھ کر سکتی ہیںنیزدرکار دستاویز جمع بھی کرا سکتی ہیں۔
۱۸۱؍ ہیلپ لائن 
 انقلاب نے جب مکھیہ منتری ماجھی  لاڈکی بہین یوجنا کی ویب سائٹ چیک کی تو وہاں پر عرضی گزار کی لاگ اِن پر کلک کر کے موبائل نمبر اور پاس ورڈ کی مدد سے لاگ ان کرنے اور دیگر تفصیل معلوم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تعلق سے ہیلپ لائن نمبر۱۸۱؍ بھی دی ہے جس پر رابطہ قائم کرکے پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے۔
 ویب سائٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس اسکیم کے تحت ۱۴؍ اگست ۲۰۲۴ءسے رقم دینے کا سلسلہ شروع کیاگیا ہے اور اب تک اگست ۲۰۲۴ءمیں بیک وقت ۲؍ مہینوں کی قسط اور اس  طرح۶؍ اگست ۲۰۲۵ء تک  ۱۵۰۰ ، ۱۵۰۰؍ روپے کی ۱۳؍ قسط  اہل خواتین کے کھاتے میں  جمع کرائی جاچکی ہے۔
  اس سوال پر کہ خواتین اہل ہے یا نہیں ،اس کی جانچ کیسے کی جارہی ہے؟توانہوں نے بتایا کہ ’’ آنگن واڑی سیویکا یا سرکاری ملازمین خاتون  کے گھر جاکر جانچ کر رہے ہیںکہ اس کے خاندان میں ۲؍ سے زیادہ خواتین تو اس اسکیم سے استفادہ نہیں کر رہی ہیں، عرضی گزار واقعی غریب ہے،  اس کے نام کوئی گاڑی تو نہیں وغیرہ۔ اب تک کا تجربہ ایسا رہا ہے کہ جانچ کرنے جانے والی سیویکا یا اہلکار سے لوگ تعاون نہیں کرتے اورانہیں بھگا دیتے ہیں  لہٰذا تصدیق نہ ہونے پر مجبوراً اس خاتون کو نا اہل قرار دے دیا جاتا ہے۔حکومت نے اہل خواتین کو رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔  ایسے ہی کسی کو بھی کیسے سرکاری رقم دی جاسکتی ہے؟ انہوںنے مزید کہاکہ ’’اس کے علاوہ وقت گزرنے کے ساتھ خواتین کے حالات بھی بدلتے ہیں اورہو سکتا ہے کہ وہ پہلے ان شرائط پر پورا اترتی ہوں  مثلاً  پہلے وہ بے روز گار  یا غیر شادی شدہ رہی ہوں لیکن وظیفہ ملنے کے کچھ مہینے بعد وہ اچھی نوکری کرنے لگی ہوں جس سے انہیں سالانہ ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ملتے ہو یا کسی متول/متوسط یا امیر گھرانے میں اس کی شادی ہو گئی ہو۔  ایسے میں وہ اس اسکیم کی اہل نہیں رہ جاتیں۔چند ایک ایسی خواتین نے خود رابطہ کر کے اسکیم   بند بھی کروائی ہے ۔افسر نے یہ بھی بتایاکہ ’’ہمیں زیادہ تر ایسی شکایتیں موصول ہو رہی ہیں جس میں ایک ہی خاندان کی ۲؍ سے زیادہ خواتین رقم  لے رہی ہیں جو   اصولاً غلط ہے۔ ‘‘افسر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسی ماہ سے ۲۶؍  لاکھ خواتین  ( جو کہ ۲؍ کروڑ ۴۷؍ لاکھ خواتین کا محض ۱۰؍ فیصد ہے)کو رقم دینےکا سلسلہ بند کیاگیا ہے لیکن جیسے ہی ان کی تصدیق ہو جائے گی ، اسے بحال کر دیا جائے گا۔
 تاہم مذکورہ افسر کی اس بات میں صداقت نظر نہیں آئی کیونکہ کئی خواتین کو گزشتہ ۲، ۳؍ ماہ سے رقم نہ ملنے کی شکایتیں انقلاب کو ملی ہیں۔
اسکیم کیلئے اہلیت:
۔ ریاست مہاراشٹر کا رہائشی ہونا ضروری ہے۔
۔ ریاست میں شادی شدہ، بیوہ، طلاق شدہ یا بے سہارا خواتین کے ساتھ ساتھ خاندان میں صرف ایک غیر شادی شدہ خاتون ۔
۔ عمرکم از کم۲۱؍ سال اور زیادہ سے زیادہ ۶۵؍ سال ہو۔
۔ عرضی گزار کا  بینک اکاؤنٹ آدھار سے منسلک ہونا چاہئے۔
۔ خواہشمند خاتون کے خاندان کی سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ  روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK