اسمبلی میں اراکین کے اہم ترین سوالات کے جواب دینے کیلئے نہ تو وزیر موجود تھے نہ وزیر مملکت ، اس پر مہایوتی کے اراکین نے بھی برہمی کا اظہار کیا
EPAPER
Updated: December 14, 2025, 9:17 AM IST | Iqbal Ansari | Nagpur
اسمبلی میں اراکین کے اہم ترین سوالات کے جواب دینے کیلئے نہ تو وزیر موجود تھے نہ وزیر مملکت ، اس پر مہایوتی کے اراکین نے بھی برہمی کا اظہار کیا
مہاراشٹر اسمبلی کا سرمائی اجلاس ناگپور کے ودھان بھون میں جاری ہے۔ ۷؍ روزہ اجلاس میں مہایوتی حکومت کےوزیروں کی جانب سے مسلسل دوسرے روز غیرذمہ دارانہ رویہ سامنے آیا ہے۔ اراکین کے سوالات کا جواب دینے کیلئے کئی وزراء ایوان میں حاضر نہیں تھے جس کی وجہ سے اراکین میں ناراضگی تھی۔ حتیٰ کہ خود مہایوتی کے اراکین نے بھی کھلے عام اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
جمعہ کو قانون ساز اسمبلی میں ’آدھا گھنٹہ چرچا‘ کے دوران دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے اسمبلی کے عبوری اسپیکر سمیر کناور نے بی جے پی کے سینئر لیڈر وسابق وزیر جنگلات سدھیر منگٹی وار کی تجویز (نمبر : ۱۱) پکاری تو اس وقت متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر سدھیر منگٹی وار نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔انہوں نےکہا کہ جو وزیر ایوان میں موجود نہیں ہوتے ان پر چیتا چھوڑو، اس واقعہ کے دوسرے دن یعنی سنیچر کو شیوسینا ( شندے ) کےرکن اسمبلی سہاس کاندےکی توجہ طلب نوٹس پیش کی گئی تو اس وقت بھی نہ تو وزیر داخلہ اور نہ وزیر مملکت برائے داخلہ موجود تھے۔کاندے نے بھی شدید برہمی کااظہار کیا۔
سہاس کاندے کی توجہ طلب نوٹس(نمبر ۳) جب پکاری گئی تو متعلقہ وزیر وں میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ جب عبوری اسپیکر نے دیکھاکہ وزیر موجود نہیں ہیں تو انہوںنے توجہ طلب نوٹس ۴؍ (نمبر:۳؍ تا ۶ ) کو ملتوی کرنے کا اعلان کیاجس پر سہاس کاندے برہم ہو گئے اور انہوںنے ہاؤس میں چیختے ہوئے کہا کہ ’’مَیں نے جو معاملہ ایوان میں اٹھایاہے وہ سنگین ہے ۔ناسک میں ایک ۳؍ سالہ بچی پر ظلم کرنے کے بعد ۲۴؍ سالہ شخص نے اس کو پتھر سے کچل کر بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیاہے اور اس بچی کو انصاف دلانے کیلئے ایوان میں وزیر داخلہ یاوزیر مملکت برائے داخلہ کو موجود ہونا چاہئے۔‘‘ یاد رہے کہ وزیر داخلہ خود وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس ہیں۔ جبکہ وزیر مملکت برائے داخلہ یوگیش کدم ہیں۔ اسپیکر نے ان تجویزوں کو وزیر کے آنے کےبعد ایوان میں لینے کی ہدایت دی تو انہوں نے کہا کہ ایک بار ملتوی ہو جانے کے بعد جلداسے ایوان میں نہیں لایا جاتا ہے۔ یہ کہہ کر وہ برہمی کا اظہار کرنے لگے ۔ا س دوران کانگریس کے گروپ لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ’’ ہر محکمہ کےکابینی وزیر کے ساتھ وزیر مملکت کا تقرر اسی لئے کیاجاتا ہےکہ اگر ایک وزیر اسمبلی میں ہے تو دوسراکونسل میں موجود رہے لیکن اگر ایسا نہیں ہورہا ہے تو یہ افسوسناک ہے۔‘‘
انتظامیہ کی بد نظمی سنیچر کو قانون ساز کونسل میں بھی دیکھنے ملی ۔ یہاں پر ۱۹۳؍ کے تحت بحث کرنے کیلئے جب چیئرمین رام شندے نے متعلقہ رکن کونسل ایڈوکیٹ انل پرب کا نام پکارا تو اس وقت تک انہیں تجویز موصول ہی نہیں ہوئی تھی جسکے سبب یہ تجویز ملتوی کر دی گئی۔اسکے بعد رکن سنیل شندے کی تجویز پکاری گئی جو مہاڈا کے تعلق سے تھی ، لیکن اس وقت نہ ہی متعلقہ وزیر ایوان میںموجود تھا اور نہ ہی عبوری وزیرجسکے سبب چیئرمین نے یہ کہاکہ عبوری وزیر شمبھو راج دیسائی کانام پکار ا لیکن وہ بھی موجود نہیں تھے جس پر انہوں نے سیکریٹری سے پوچھا کہ کیا متعلقہ وزیر کو نہیں بلایاگیا تھا؟ اس کے بعد چیئرمین نے کارروائی آگے بڑھا دی۔
واضح رہے کہ جمعہ کی دوپہر بھی سابق وزیر سدھیر منگٹی وار کی آدھا گھنٹہ بحث کی تجویز پر جب متعلقہ وزیر موجود نہیں تھے تو عبوری اسپیکر نے انہیں ملتوی کرنے کو کہا ۔ تب منگٹی وار نے کہا کہ تھا ہم وقت پر ایوان میں موجود ہیں اور اگر متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں ہے تو اسے لانے کی ذمہ داری ہماری نہیں ہے بلکہ اسپیکر اور سیکریٹریٹ کی ہے۔ جو وزیر وقت پر ایوان میں موجود نہیں ہوتے ان پرچیتا چھوڑدینا چاہئے۔
اس دوران چندر پور میں ہاؤسنگ کیلئے فنڈ نہ دیئےجانے سے ناراض سدھیر منگٹی وار نے وزیر سے کہاکہ اگر پسماندہ شہریوں کے مہاڈا میں ٹوٹے پھوٹے مکانوںکیلئے حکومت کے پاس ۹۶؍ کروڑ روپے نہیں ہیں اور ممبئی کو ۱۱؍ کروڑ روپے حکومت دے رہی ہے تو ایسے افسران کواندھے کنویں میں ڈوب کر جان دے دینی چاہئے۔