Inquilab Logo

مودی ٹرین حادثہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کریں، وزیرریل کا استعفیٰ لیں

Updated: June 05, 2023, 12:58 PM IST | New Delhi

کانگریس کا مطالبہ،پون کھیڑا اور شکتی سنگھ گوہل نے پریس کانفرنس میں کہا:اس سے قبل لال بہادر شاستری،مادھو راؤ سندھیا اور نتیش کمار اپنےعہدےسےاستعفیٰ دے چکے ہیں

Congress leader Pawan Kheda and Rajya Sabha MP Shakti Singh Gohal addressing a press conference at Congress headquarters.
کانگریس لیڈر پون کھیڑا اور راجیہ سبھا ایم پی شکتی سنگھ گوہل کانگریس ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

کانگریس نے اتوار کو ادیشہ میں ٹرین حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوںکےتئیں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ اس حادثے میں تقریباً۳۰۰؍بےگناہ مسافروں کی موت ہوئی، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی حادثے پر توجہ دیں، اخلاقی ذمہ داری قبول کرتےہوئے وزیر ریلوے اشونی وشنو کا استعفیٰ طلب کریں۔کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا اور پارٹی کےراجیہ سبھا ایم پی شکتی سنگھ گوہل نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرزمیںپریس کانفرنس میں کہا کہ پہلے بڑے ٹرین حادثےکی ذمہ داری لیتے ہوئے اس وقت کے ریلوے وزراءلال بہادر شاستری،مادھو راؤ سندھیا اور نتیش کمار نے اپنےعہدےسےاستعفیٰ دے دیا تھا۔اس بارمودی کو اخلاقی ذمہ داری کی بنیاد پر وزیر ریلوے کا استعفیٰ طلب کرنا چاہئے۔
 انہوں نے کہاکہ ’’استعفیٰ دینے کا مطلب اخلاقی ذمہ داری لیناہے۔اس حکومت میں نہ تو ذمہ داری نظر آتی ہے اور نہ ہی اخلاقیات۔وزیر اعظم، اس ملک کو امید ہے کہ جس طرح سےلال بہادر شاستری جی، نتیش کمارجی،مادھو راؤ سندھیا جی نےاستعفیٰ دیا تھا... اسی طرح آپ اپنے وزیر ریلوے کا استعفیٰ بھی لیں۔‘‘کانگریس لیڈروں نے کہا کہ مودی حکومت میں ہر سال ریلوے پٹریوں کی مرمت اور تجدید کا بجٹ کم ہو رہا ہے۔ یہی نہیںجو بجٹ ہے وہ استعمال نہیں ہو رہا۔ سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۱۷ء اور ۲۰۲۱ءکے درمیان ٹرین کے پٹری سے اترنے کے کل ایک ہزار ۱۲۷؍واقعات ہوئے ہیں۔
 مرکزی حکومت پر ریلوے کو کھوکھلاکرنے کا الزام لگاتےہوئےانہوں نے کہاکہ ’’ہم تیزرفتار ٹرینوں کے خلاف نہیںہیں، لیکن۱۰؍سے ۱۵؍چمکدارٹرینیں دکھا کر آپ پورےڈھانچے کو کھوکھلا کر دیں گے، یہ قابل قبول نہیں ہے۔ وزیرریلوے کی ٹویٹر ٹائم لائن پر جائیں تو آپ کو ریلوے کی حقیقت نظر آئے گی۔ محکمہ ریلوے میں۳ء۱۲؍لاکھ آسامیاں خالی ہیں۔۹؍فروری کو وزارت ریلوے میں گردش کرنے والی ایک اندرونی رپورٹ میںکہاگیا تھا کہ سگنل انٹر لاکنگ سسٹم میںخرابی تھی۔اگر یہ ٹھیک نہ کیا گیا تو حادثات ہوتے رہیں گے۔سوال یہ ہے کہ حکومت نے اس رپورٹ کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں۔‘‘انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’کیا وزیراعظم صدی کے بدترین ٹرین حادثےکی ذمہ داری قبول کرنے والے وزیر ریلوےکا استعفیٰ قبول کریں گے؟ اس حوالے سے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پر وزیراعظم کی جانب سے جواب کون دے گا۔‘‘
 انہوں نے کہا کہ ’’آزادی سے پہلے برطانوی حکومت ریلوےکی حفاظت کے لیے انجینئرز کی ایک الگ ٹیم رکھتی تھی جو ریلوے ٹریکس کی حفاظت اور مرمت کا کام کرتی تھی۔ آزادی کے بعد ہماری حکومتوں نے فیصلہ کیا کہ ریلوے اپنا منافع دیکھےگی۔ ایسے میں مسافروں اور ریلوے کی حفاظت کی فکر کرتے ہوئے ایک علاحدہ ریلوے سیفٹی کمیشن بنایا گیا، جسےسول ایوی ایشن کے تحت رکھا گیا۔ رپورٹ میں ریلوے سیفٹی کمیشن کی سفارشات پر توجہ نہ دینے پر ریلوے بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK