Inquilab Logo

مالونی ، ملاڈ اور کاندیولی میں زیادہ تر گڑھے ٹریفک سگنل کے قریب ہیں

Updated: July 27, 2022, 9:57 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

شہریوںکے مطابق ایسے گڑھوں کی وجہ سے کمردردکی شکایت میں اضافہ ہورہا ہے ، حاملہ خواتین کوان کی وجہ سے حادثہ پیش آسکتا ہے

Motorists and pedestrians are facing problems due to potholes at Gate No. 7 in Maloney area.
مالونی کے علاقے گیٹ نمبر۷؍ پر گڑھوں کی وجہ سے گاڑی والوں اور راہ گیروں کو دشواری پیش آرہی ہے۔ (تصویر: انقلاب)

 سڑکوں پرپڑنے والے گڑھے شہریوںکیلئے کئی مسائل اوردشواریو ںکا سبب بن گئے ہیں۔ مالونی ، ملاڈ اورکاندیولی میںکئی مقامات پرگڑھے  ہیں۔یہ گڑھے ان سڑکو ںپربھی ہیں جن کا شمار ممبئی کی مصروف ترین سڑکوں میںہوتا ہےاوروہاں سے عروس البلاد کی وہ اہم اورممتاز شخصیات بھی گزرتی ہیں جو مختلف شعبہ ہائے حیات میںخدمات انجام دیتی ہیں، چھوٹی یعنی اندرنی سڑکو ںکا تو حال ہی مت پوچھئے۔ گڑھوں کے سبب حادثات میں اضافہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں   کے مطابق گڑھوں کی وجہ سے خاص طور پرکمر میں درد کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔نمائندۂ انقلاب نے مالونی ،ملاڈ اور کاندیولی کے الگ الگ علاقوں کا جائزہ لیا تویہ واضح ہواکہ وزیراعلیٰ کے انتباہ کے بعد کسی حد تک کام کیا گیا ہے لیکن ابھی گڑھوں کےبھرنے کا کافی کام باقی ہے۔
 ڈاکٹر محمدعاصم انعامدار ( جوگیشوری سے مالونی مطب میں آنے والے) نے کہاکہ ’’ اس کام کے تعلق سے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی جانی چاہئے لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے۔ اس کیلئے حکومت ، بی ایم سی اور ایم ایم آر ڈی اے تینوں ذمہ دار ہیں ۔ ‘‘ ان کے مطابق ’’گڑھوں کے سبب جھٹکا لگنے کی وجہ سے خاص طور پرکمر درد میں اضافہ ہوجاتا ہے ا ور اگر کوئی حاملہ خاتون ہے تو اس کیلئے یہ جھٹکا بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ سب سے زیادہ گڑھے سگنل کے قریب ہیں۔ ‘‘
 گیٹ نمبر ۸؍ایم ایچ بی کالونی میںمقیم مسرور اخترنے کہا کہ ’’ بارش رک جانے سے گویا قدرت نے بی ایم سی کی نااہلی کو وقتی طورپرچھپا دیا ہے۔ ہرسال یہی حال رہتا ہے۔ کیچڑ ،گندگی اورپانی بھرنے سے مسجد تک صاف ستھری اور پاک حالت میں جانا مشکل ہوجاتا ہے۔شہید عبدالحمید روڈ جو مالونی کی مین سڑک ہے، پرکئی جگہ گڑھے ہیں،کچھ بھرے گئے ہیں کچھ ویسے ہی ہیں۔ اس پرموسم باراں سے پہلے سے کام کرنے کی ضرورت ہےتاکہ اس دشواری کومستقل طور پر ختم کیا جاسکے۔‘‘ چارکوپ کاندیولی میںمقیم شہاب الدین خان نے کہاکہ ’’کچھ کام توضرور ہوا ہے لیکن اب بھی بہت کام باقی ہے اوراس کی وجہ شاید بی ایم سی کی لاپروائی کے ساتھ میٹرو ریل  کے سبب جگہ جگہ کی گئی کھدائی بھی ہے۔ اس لئے اگرمنصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جانا چاہئے۔‘‘ محمد اشفاق دھارواڑ  (ڈرائیور) نے بتایاکہ’’ یوں توویسے بھی بارش میں گاڑیاں  زیادہ خراب ہوتی ہیں لیکن گڑھوں کے سبب گاڑیوں میںمزیدخرابی پیدا ہوجاتی ہے اورکام بڑھ جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب مسافر ٹیکسی میںبیٹھے ہوتے ہیں تو پہلے سے ہی بوجھ رہتا ہے اورایسے میںگڑھے میں گاڑی کے جانے سے وہ بوجھ کئی گنا بڑھ جاتا ہے جس سے خرابی بھی بڑھ جاتی ہے۔‘‘
 پی نارتھ وارڈ کے انجینئر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ’’ اب تک ۷۰؍فیصد گڑھے بھرے جاچکے ہیں۔ اگر بارش رکی رہی تو بقیہ کام بھی ۵، ۶؍دن میںمکمل ہوجائےگا اور تمام گڑھے بھردیئے جائیںگے ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اگر  بارش ہوئی تو یہ بھی یاد رکھئے کہ جو ۷۰؍ فیصد کام کیا گیا ہے، اس میں سے ۲۰؍ فیصد گڑھےپھرپہلے جیسے ہوسکتے ہیں کیونکہ ان میںڈالا گیامٹیریل اکھڑ اوربہہ سکتا ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK