Inquilab Logo

ملائم سنگھ یادو نےمالیگاؤں بم دھماکوں کے مہلوکین کے ورثاء اورزخمیوں کو امدادی چیک تقسیم کیا تھا

Updated: October 12, 2022, 9:45 AM IST | malegaon

سماجوادی لیڈر نے۲۰۰۶ء کے بم دھماکوں میں یکطرفہ گرفتاریوں پر سخت رُخ اختیار کیا ا ور سیاسی بیان بازی کے بجائے زخموں پر مرہم رکھنے کافریضہ انجام دیا، متاثرین کو امداد دیتے وقت ملائم کی نگاہیں جھُک جاتی تھیں

Mulayam Singh Yadav
ملائم سنگھ یادو

گوناگوں خصوصیات کے مالک سیاستداں ملائم سنگھ یادونے مالیگائوں میں۲۰۰۶ء میں بڑاقبرستان ،حمیدیہ مسجد اور مشاورت چوک میں ہوئے خونیں بم دھماکوں کی نہ صرف مذمت کی تھی بلکہ ان بم دھماکوں کے الزام میںیکطرفہ گرفتاریوں پرسخت احتجاجی رُخ اختیار کیااسی کے ساتھ ملائم نے بم دھماکوں کے مہلوکین کے وارثین کیلئے فی کس ایک لاکھ روپے اور زخمیوں کو مرض کی نوعیت کے مطابق مدد فراہم کی تھی ۔انہوں نے پچاس لاکھ روپے سے زائد رقم مالیگائوں بم دھماکوں کے مہلوکین کے اہل خانہ اور زخمیوںکو درمیان تقسیم کئےتھے۔۱۰؍اکتوبر کو ملائم چل بسے۔۱۱؍اکتوبر کو اُن کی آخری رسومات سیفئی (اِٹاوہ)میں ادا کردی گئی لیکن کچھ یادیں ذہنوں میں محفوظ رہ جائیں گی اُن میں ملائم کا دورئہ مالیگائوں بھی شامل ہے۔
 ملائم سنگھ کے دورئہ مالیگائوں کیلئے ابوعاصم اعظمی (ممبئی، ریاستی صدر سماجوادی پارٹی)کے رابطہ کار بنے سینئرجرنلسٹ عبدالحلیم صدیقی نے بتایا کہ ۸؍ستمبر۲۰۰۶ء عین نمازجمعہ کے وقت ہوئے بم دھماکوں سے پورا ملک دہل اُٹھا تھا۔ ۳۱؍افرادجاں بحق اور ۲؍سو سے زائد شدیدزخمی تھے۔ دھماکوں کی تفتیش شروع کی گئی تومسلم نوجوان نشانے پر آگئے۔مہاراشٹر اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ نے ۹؍مسلم نوجوانوں کوبم دھماکوں کا ملزم قرار دیا تھا۔ابوعاصم اعظمی اِس ظالمانہ کارروائی کے خلاف سراپا احتجاج تھے کہ انہیں سماجوادی سپریموملائم سنگھ  کے دورئہ مالیگائوں کے احکامات موصول ہوئے۔صدیقی نے کہا کہ جس وقت ملائم سنگھ مالیگائوں پہنچے وہ ۲؍اکتوبر گاندھی جینتی کا موقع تھا۔پولیس انتظامیہ نے انصار جماعت خانے کے میدان میںامداد تقسیم کاری کے پروگرام کا اجازت نامہ نہیں دیا۔بحالت مجبوری انصار جماعت خانہ ہال میںپروگرام کیاگیا۔اسٹیج پرملائم سنگھ کے شانہ بشانہ ابوعاصم اعظمی (اُس وقت راجیہ سبھا کے رکن تھے)،جیا امیتابھ بچن ، مولانا عبدالحمید ازہری ،نہال احمد اور ملائم کے رفیقِ خاص امرسنگھ بھی موجود تھے۔اس موقع پر ملائم نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے مہاراشٹر پولیس کے کردار پر سخت ناراضگی جتائی تھی اور تفتیشی ایجنسی کے یک رُخی کردار کو ایوان پارلیمنٹ میںاُٹھانے کا یقین دلایا تھا۔
 ملائم سنگھ کے دورئہ مالیگائوں کوریج کیلئے الیکٹرانک میڈیا سے صرف ظہور خان کو داخلہ کا موقع مل سکا تھا۔خان۲۰۰۶ء میں نیوز چینل سہارا سمئے کیلئے کام کرتے تھے۔اِس نمائندے نے جب اُن سے آنکھوں دیکھا حال جاننا چاہا تو ظہور خان نے بتایا کہ مالیگائوں بم دھماکوں پر سیاسی رائے زنی کرنے کے بجائے ملائم سنگھ نے زخم پر مرہم رکھنے کا فریضہ انجام دیا۔ وہ پہلی اور آخری مرتبہ مالیگائوں آئے تھے۔انہوں نے تقریر کے دوران مالیگائوں کے شہریوں کے ساتھ انصاف کی مانگ کی۔اُس وقت مرکز میں یوپی اے گورنمنٹ اور وزیراعظم منموہن سنگھ تھے۔ملائم بھی یوپی اے کا حصہ تھے، اس مناسبت سے مالیگائوں کے بم دھماکے کوقومی سطح پراُٹھانے کا صرف اعلان ہی نہیںکیابلکہ مالیگائوں دورے سے واپس دلّی جانے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ اور پرائم منسٹر آفس سے خط وکتابت میں مصروف رہے۔خان نے مزید کہا کہ امدادی چیک تقسیم کرتے ہوئے ملائم کی نگاہیں نیچی ہوتی تھیں ۔چیک لینے والے مستحق سے نگاہ ملانے سے بھی احتیاط کررہے تھے۔
 واضح رہے کہ مالیگائوں میں اقلیتی فرقے کے رائے دہندگان ایک زمانے تک سوشلسٹ لیڈر شپ کے ساتھ رہے۔مالیگائوں کیلئے ابوعاصم اور ملائم کی دلچسپی اِس لئے بھی زیادہ رہی کہ یہاں غیر کانگریسی ووٹروں کی مکمل اکثریت تھی۔۲۰۰۹ء میںمالیگائوں لوک سبھا نشست جنرل ہونے کے بعد بازگشت ہوئی کہ ملائم سنگھ نے ابوعاصم کویہاں سے پارلیمانی الیکشن میں قسمت آزمانے کا اشارہ دیا ہے ۔ابوعاصم نے ابتدائی کوششیں بھی کیںلیکن قومی سطح پرشرد پوار، لالو پرساد یادو، سونیاگاندھی ،نتیش کمار اور دیوے گوڑا کے درمیان یوپی اے کے پلیٹ فارم سے سیاسی اتفاق ہونے کے سبب سماجوادی پارٹی کے بجائے مالیگائوں لوک سبھا سیٹ جنتادل سیکولر کے حصے میں چلی گئی۔بہر حال پہلوانی سے معلمی تک اور سیاسی اُلٹ پھیر میں یدطولیٰ رکھنے والے ملائم سنگھ کی موت سوشلزم پالیٹکس کے باب کا اختتام ضرور ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK