Inquilab Logo

ممبئی :ووٹنگ کے لئے خواتین کو بیدار کرنے کیلئے گھر گھر مہم

Updated: April 25, 2024, 9:00 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

جماعتِ اسلامی خواتین ونگ ، حقوق نسواں،پرچم ، بھارتیہ مسلم مہیلاآندولن اوردیگر سماجی تنظیموں کی فعال خواتین اس کام میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین گھریلو ذمہ داریوں میں الجھ کرووٹنگ میں پیچھے رہ جاتی ہیں،اسلئے ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ووٹ کی اہمیت کو اور جمہوری حق کی طاقت کو سمجھیں

The aim of this awareness campaign is that women should also take the lead in using the democratic right to vote, file photo.
اس بیداری مہم کا مقصد یہ ہے کہ رائے دہی کا جمہوری حق استعمال کرنے میں خواتین بھی اس طرح پیش پیش رہیں،فائل فوٹو

عام انتخابات کے پیش نظر خواتین میں ووٹنگ کرنے کے لئے بیداری لانے کے لئے جماعت اسلامی نے ’’دروازہ دروازہ مہم‘‘ شروع کی۔ یہ مہم ممبئی میں ووٹنگ تک جاری رہے گی۔ دیگر تنظیمیں اور خواتین کے لئے کام کرنے والی فعال خواتین بھی اس کام میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نصف آبادی ہونےکے باوجود خواتین گھریلو مصروفیت میں الجھ کر اس اہم کام میں پچھڑ جاتی ہیں اس لئے ان کو بیدار کرنا اور پولنگ بوتھ تک لانے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
’’ووٹنگ والےدن پہلا کام ووٹ دینا ہو‘‘
 جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کی سربراہ ممتاز نذیر سے مہم کے ضمن میں استفسار کرنے پر انہوں نے  بتایاکہ’’ یہ حقیقت ہے کہ خواتین میںبیداری کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ وہ بھی اپنی بھرپور نمائندگی ووٹنگ کے ذریعے درج کراسکیں۔اسی لئے خواتین کوبیدار کرنے کی غرض سے دیگر سماجی ورفاہی تنظیموں سے اشتراک کرتے ہوئے یہ کام کیاجارہا ہے اورباقاعدہ مہم شروع کی گئی ہے۔یہ مہم ممبئی میں ووٹنگ تک جاری رکھی جائے گی۔ ‘‘ 
 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ میرا روڈ ،مدن پورہ،جوگیشوری ، ملت نگر، مالونی اوردیگرعلاقوں میں خواتین گھرگھرجاکرعورتوں کو سمجھارہی ہیں،ان کوووٹ کی اہمیت ،ووٹ دینے کے فوائد اور ووٹ نہ دینے کے نقصانات سےآگاہ کرارہی ہیں۔ خواتین کویہ بتایاجارہا ہے کہ ووٹ دینا صرف ایک جمہوری عمل اورذمہ دارشہری کا رول ادا کرنا ہی نہیںہے بلکہ یہ شرعی عمل بھی ہے اور ووٹ شہادت ہے ۔‘‘ ممتاز نذیرنے مزیدکہا کہ ’’ ووٹنگ کے تعلق سے مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کا ویڈیو بھی شیئر کیا جارہا ہے جس میں مولانا نے مختصر مگرجامع انداز میں روشنی ڈالی ہے اورووٹ کی شرعی حیثیت پر گفتگو کی ہے ۔‘‘
’’ ملک کی آدھی آبادی کی ذمہ داری آپ(خواتین) پر ہے‘‘
 بھارت جوڑو ابھیان کی رکن اوردیگر تنظیموں سے وابستہ چینکاشاہ نےبتایاکہ ’’ حقوق نسواں ، پرچم ،بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن اوردیگر سماجی تنظیموں کیساتھ مل کرخواتین میںووٹنگ بیداری  کا کام کیا جارہا ہے اوریہ بھی کوشش کی جارہی ہے کہ آپس میںگفتگو بھی کی جائے تاکہ خواتین اپنے مسائل ا وروہ کیاسوچتی ہیں، خودبتائیں اوراپنے مطالبات بھی رکھیں۔‘‘ 
 انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ آج بھی بہت سی خواتین یہ سمجھتی ہیںکہ ووٹ دینے سے کیا ہوگا ، ہمارے ایک ووٹ سے کیا ہونے والا ہے ؟ اسی لئے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ ہر گھر تک یہ پیغام دیا جائے کہ ملک کی آدھی آبادی کی ذمہ داری آپ پر ہے ،ان کی نمائندگی کرنی ہے اورووٹ کی طاقت کے ذریعے اپنے مسائل کے حل کوبھی یقینی بنانا ہے۔یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب ووٹنگ والے دن پولنگ بوتھ پرہم سب اپنی حاضری درج کرائیںاورپہلی فرصت میں ووٹ  دے کر ایک ذمہ دارشہری کا رول ادا کریں۔‘‘
ووٹنگ والے دن کا آغازووٹ دینے سے ہو
 حسینہ خان (بے باک کلیکٹیو گروپ ) نے کہاکہ’’ اس وقت تشہیر کم کام زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی لئے چھوٹے چھوٹے گروپ بناکر سوسائٹی اورجھوپڑپٹیوں میںاور جہاںبھی کچھ خواتین اکٹھا ہوتی ہیں، وہاں پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان سے خواتین کےمسائل پر بات چیت کرنے کے ساتھ یہ پیغام دیا جارہا ہےکہ ووٹنگ والے دن ان کا پہلا کام ووٹ دینا ہونہ کہ ووٹ والے دن کوچھٹی سمجھ لیں، آرام کریں اورگپ شپ میںوقت ضائع کردیں بلکہ ووٹ د ے کراس بات کویقینی بنائیںکہ ہم اپنے ووٹ کی طاقت سے آئین کی حفاظت کریں گے، جمہوریت کو مستحکم بنائیںگے اوراتحاد واتفاق اوربھائی چارہ کی فضا کوفروغ دیںگے۔اگرہم نے بیدار اورذمہ دار شہری کا رول ادا کرتے ہوئے ووٹ نہ دیا تو ہمیں اورملک کونقصان نے کوئی نہیںبچا سکے گا۔
’’خواتین پولنگ بوتھ پر بھی اسی طرح نظرآئیںجس طرح دیگرمیدانوں اورشعبوں میںنظرآتی ہیں‘‘
 بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی سربراہ خاتون شیخ عرف خاتون آپا نے کہاکہ’’ الگ الگ طریقوں سے خواتین کوبیدار کیاجارہا ہے کہ وہ ووٹنگ والے دن ان کا پہلا کام ووٹ دینا ہو ۔ ‘‘ انہوںنے بھی یہ اعتراف کیا کہ ’’ خواتین میںووٹنگ بیداری کےلئے زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ پولنگ بوتھ پر بھی اسی طرح نظرآئیںجس طرح دیگرمیدانوں اورشعبوں میںنظرآتی ہیں۔‘‘
 خیال رہے کہ مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے رائے دہی کے متعلق الگ الگ طریقے سے بیداری مہم چلائی جارہی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK