اس تعلق سے پبلک نوٹس بھی شائع کروایا گیا۔ محمدشعیب خطیب نے اپنی برطرفی کو وقف بورڈ میں چیلنج کیا۔
محمدشعیب خطیب۔ تصویر: آئی این این
ممبئی جامع مسجد ٹرسٹ نے اوٹا (بڑے قبرستان میں کسی خاندان کے افراد کی تدفین کیلئے جگہ مختص کرنا) دینے میں بے ضابطگی پائے جانے پر کارروائی کرتے ہوئے جامع مسجد کے ٹرسٹی محمد شعیب خطیب کو برطرف کردیا ہے۔ اس تعلق سے جامع مسجد ٹرسٹ کے منیجر نجیب اختر تنگیکر کے ذریعے ایک پبلک نوٹس بھی شائع کروایا گیا ہے جس کے ذریعے عوام الناس کو یہ اطلاع دی گئی ہے کہ شعیب خطیب کو بورڈ آف ٹرسٹیز نے۲۸؍ ستمبر کی میٹنگ میں ٹرسٹ کی رکنیت سے انہیں برطرف کردیا ہے۔ اس لئے جامع مسجد ٹرسٹ سے متعلق ان سے کسی قسم کا معاملہ نہ کیا جائے۔ اس اطلاع عام کے باوجود اگر کوئی شخص معاملہ کرتا ہے تو وہ اس کا ذمہ دار خود ہوگا، جامع مسجد ٹرسٹ کی کوئی ذمہ داری یا جوابدہی نہیں ہوگی۔
نجیب اختر سے نمائندہ انقلاب کے استفسار پر انہوں نے مذکورہ بالا تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سسٹم میں جیک کیا گیا اور شعیب خطیب نے اس کا اعتراف بھی کیا ہے کہ چیئرمین رہتے ہوئے انہوں نے یہ گڑبڑ کیا۔ اسی لئے جامع مسجد ٹرسٹ نے اسکیم۸؍ کے تحت یہ کارروائی کی اور انہیں بذریعہ ای میل اور بذریعہ پوسٹ خط بھیج کر مطلع بھی کردیا گیا۔
اس تعلق سے شعیب خطیب سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ ہاں، مجھے برطرف کیا گیا ہے اور برطرفی کا اطلاق۲۸؍ ستمبر سے ہونے کا بدذریعہ پبلک نوٹس اعلان بھی کیا گیا ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ممبئی جامع مسجد وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے اور تمام معاملات کی نگرانی وقف بورڈ کرتا ہے اس لئے بورڈ آف ٹرسٹیز کو ایسا فیصلہ کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے، چنانچہ ان فیصلوں کے باوجود میری رکنیت برقرار ہے ۔ اس کے علاوہ میں نے ٹرسٹ کے اس فیصلے کو وقف بورڈ میں چیلنج کیا ہے، وہاں سے جو فیصلہ ہوگا، اس کے مطابق آگے بڑھا جائے گا۔
شعیب خطیب سے یہ پوچھنے پر کہ آپ کے خلاف یہ کارروائی کیوں کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’’میرے خلاف جامع مسجد ٹرسٹ کا چیئرمین ہونے کے ناطے کچھ شکایات کی گئی تھیں اور اس تعلق سے مجھے نوٹس بھی دیا گیا تھا، مجھے اس پر اعتراض تھا اور میں نے اس نوٹس کا جواب بھی دے دیا تھا۔ اس کے باوجود اب یہ فیصلہ کیا گیا ، اسی کو میں نے وقف بورڈ میں چیلنج کیا ہے۔
حالانکہ پہلے کوئی نوٹس دینے سے جامع مسجد ٹرسٹ نے انکار کیا ہے۔