Inquilab Logo

مزین کوکنی کا کارنامہ، ایم بی اے میں ۶؍ گولڈ میڈل حاصل کئے

Updated: January 20, 2024, 12:01 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Nashik

ناسک سے تعلق رکھنے والی ساوتری بائی پھلے یونیورسٹی کی طالبہ کوایم بی اے میں ۹ء۷۲؍سی جی پی اے نمبر ملے۔

Muzain Kokani with their medals. Photo: Inquilab
مزین کوکنی اپنے میڈلس کے ساتھ۔ تصویر: انقلاب

ناسک سے تعلق رکھنے والی مزین کوکنی نے ایم بی اے امتحان میں ساوتری بائی پھلے پونے یونیورسٹی میں اول مقام حاصل کیا۔ مزین کو مہاراشٹر کےگورنر جناب رمیش بیس کے ہاتھوں ۱۲۳؍ویں کانووکیشن تقریب کے دوران ۶؍ گولڈ میڈل سےنوازا گیا۔مزین کے والد معین الدین کوکنی ڈیری اور رئیل اسٹیٹ کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔مزین کے ماں باپ دونوں نے صرف ۱۰؍ ویں تک تعلیم حاصل کی ہے کم تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی تین بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کیا۔
 مزین کی ابتدائی تعلیم نرملا کانوینٹ اسکول سے ہوئی جہاں سے اس نے ۲۰۱۵ء میں ۸۷ء۴۰؍ فیصد مارکس کے ساتھ ایس ایس سی کا متحان پاس کیا۔ جبکہ ۱۲؍ ویں کامرس کا امتحان ۲۰۱۷ء میں فراویشی اکیڈمی جونیئر کالج ناسک سے ۹۰ء۶۲؍ سے کامیاب کیا۔بعد ازیں مزین نے بزنس ایڈمنسٹریشن سے گریجویشن کیلئے اشوکا سینٹر فار بزنس اینڈ کمپیوٹر اسٹڈیز، ناسک میں ایڈمیشن لیا جہاں سے ۲۰۲۰ء میں ۸۷ء۳۸؍ فیصد مارکس حاصل کر کے پونہ یونیورسٹی میں اول مقام حاصل کیا۔ پوسٹ گریجویشن (ایم بی اے) کی تعلیم کیلئے اشوکا بزنس اسکول، ناسک میں ایڈمیشن لیا جہاں سے ایم بی اے کا امتحان۹ء۷۲؍سی جی پی اے سے کامیاب کیا اور تمام طلبہ میں یونیورسٹی میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے مزین نے بتایا کہ مجھے بچپن ہی سے پڑھائی کا شوق رہا اور میں باقاعدگی سے کالج میں حاضر رہ کر لیکچرپر توجہ دیا کرتی تھی۔ مارکیٹ سے تیار مواد خریدنے کے بجائے نصاب پر محنت کرتی تھی اور ہمیشہ ریفرنس بک کے ذریعے گہرائی سے مطالعہ کیا کرتی تھی۔ ہمیشہ تصورات کو سمجھنا نہایت ضروری ہے تاکہ امتحان میں کم وقت میں جامع انداز میں آپ جواب تحریر کر سکیں۔ مزین کے مطابق’’میں نے اپنے آپ کو پڑھائی تک محدود نہیں رکھا بلکہ کالج میں غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا اور پریزنٹیشن اور تحقیقی مقالے کے کئی مقابلوں میں انعامات حاصل کئے۔ مزین نے طلبہ کے نام پیغام میں کہا کہ وہ اپنے خوابوں کی خوبصورتی پر یقین رکھیں۔ زندگی میں مقصد کے حصول کیلئے ہدف پر توجہ مرکوز کرنا بہت ضروری ہے۔
 انہوں نے لڑکیوں سے خصوصی طور پر کہا کہ وہ خود کو گھر کے کاموں تک محدود نہ رکھیں بلکہ معاشرے کو بہتر بنانے کیلئے علم بھی حاصل کریں۔ مزین کےمطابق’’فی الحال میں کینیڈا کی لاجسٹک فرم آئی ایس جی ٹرانسپورٹیشن میں کسٹمر سروس کے نمائندے کے طور پر گھر سے کام کر رہی ہوں۔ ہم تین بہنوں نے ایک نیا اسٹارٹ اپ دی ہائی لینڈ۔ عروج بھی شروع کیا ہے یہ دو بنگلوز (ولاز) ہیں جو ہم چھٹیوں کیلئے کرائے پر دیتے ہیں جس کا مکمل انتظام ہم ۳؍ بہنیں ماہ وش، ماہ رخ (نیشنل لیول لان ٹینس پلیئر) اور میں کرتی ہوں۔مزین نے اپنی کامیابی کا سہرا والدین کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ یہ گولڈ میڈل میرے والدین کی غیر متزلزل حمایت کا منہ بولتا ثبوت ہیں، یہ ان کی حوصلہ افزائی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ میرے والدین نے کبھی یہ پروا نہیں کی کہ معاشرہ کیا سوچے گا، بلکہ ہمیشہ ہم بیٹیوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل میں مدد فراہم کی۔ وہ ہمیشہ مجھ سے کہتے ہیں کہ جو تم کرنا چاہتی ہو کرو لیکن یہ یقینی بناؤں کہ تم صحیح راستے پر ہو۔ آج انہیں بہت فخر ہے جب لوگ مجھے مبارکباد دے رہے ہیں تو ان کی آنکھیں روشن اور منور نظر آتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK