Inquilab Logo

میانمار: توپ کے گولے گرنے سے ۱۲؍ عام شہری ہلاک ، ۸۰؍ افراد زخمی

Updated: March 01, 2024, 7:03 PM IST | Myanmar

میانمار میں ایک مصروف بازار میں توپ کے گولے گرنے سے ۱۲؍ افراد ہلاک جبکہ ۸۰؍ دیگر زخمی ہو گئےہیں۔ اس کیلئے اراکان آرمی اور فوجی جنتا سرکار ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ بغاوت کے ذریعے حکومت حاصل کرنے کے بعد پورے ملک میں فوج پر حملےکئے جا رہے ہیں۔ کئی جگہ مسلح باغی نسلی گروہوں نے فوج کو پسپا بھی کیا۔

Image: File photo
تصویر:فائل فوٹو

میانمار میں کم از کم ۱۲؍ شہری اس وقت جاں بحق ہوگئے جب توپ خانے کے گولے مغربی راخائن ریاست کے ایک مصروف بازار میں گرےجبکہ حکمران فوج اور مخالف جنتا فورسز نے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کو ہلاکر رکھ دینے والے اس تازہ ترین تشددکیلئے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ریاست رخائن میں سرگرم باغی گروپ اراکان آرمی (اے اے) نے کہا کہ جمعرات کو بندرگاہ شہر سیٹوے کے قریب ایک فوجی جنگی جہاز نے میوما مارکیٹ میں گولہ باری کی جس کے سبب ۱۲؍ افراد ہلاک جبکہ ۸۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔جنتا نے سرکاری ٹی وی چینل میاوڈی پر بیان شائع کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گولے اراکان فوج نے داغے تھے لیکن اس نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔ 
سیٹوے اور رخائن کے دیگر قصبوں کو معلومات کے بہاؤ پر پابندی کا سامنا ہے کیونکہ جنتاسرکار نے ریاست میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ میانمار، ۲۰۲۱ء کی بغاوت،  جس میں فوج ایک منتخب عوامی حکومت سے اقتدار چھین کر خود اقتدار پر قابض ہو گئی تھی، کے بعد سے تشدد کے چکر میں جکڑگیا ہے۔
اکتوبر سے فوجی حکومت مسلح باغی گروپوں کی جانب سے ملک بھر کی متعدد ریاستوں میں فوجی چوکیوں پر مربوط حملے شروع کرنے کے بعد، اقتدار پر اپنی گرفت قائم رکھنےکیلئے سب سے بڑے چیلنج سے دوچار ہے۔ رخائن میں، اراکان آرمی اور جنتا کے درمیان تصادم شدت اختیار کر گیا ہے ۔ یہ لڑائی ریاست کے دارالحکومت سیٹوے کے قریب مرکوز ہے، جو خلیج بنگال میں اہم بندرگاہ اور تجارتی مرکز ہے۔
نسلی مسلح گروپ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اراکان آرمی نے کم از کم پانچ قصبوں میں جنتا کے فوجیوں کو پسپائی پرمجبور کر دیا ہے جن میں پیلیٹوا، ایک اہم تجارتی چوکی، اور پوناگیون، جوسیٹوے سے صرف ۳۴؍کلومیٹر (۲۱؍میل) دورواقع ہے خاص طور پر شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK