Inquilab Logo

ناگپور : آرایس ایس کی سالانہ تقریب میں دعویٰ کیا گیا کہ۱۰؍ برس میں ملک کا وقار بلند ہوا

Updated: March 18, 2024, 11:50 AM IST | Ali Imran | Nagapur

اس موقع پر دتاتریہ ہوسبلے ایک بار پھرسیکریٹری جنرل منتخب ،سنگھ نےاپنے کارکنان سے کہا کہ۱۰۰؍ فیصد ووٹنگ کرانے کے لے تیار رہیں۔

Bhagwat, welcoming Hosbley. Photo: INN
بھاگوت ،ہوسبلے کا استقبال کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

ناگپور کے سمرتی مندر علاقے میں گزشتہ تین دنوں سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی آل انڈیا سالانہ مجلس نمائندگان جاری ہے۔ اجلاس کے پہلے دن سرکاریواہ (سیکریٹری جنرل) دتاتریہ ہوسبلے نے سالانہ رپورٹ پیش کی۔ ناگپور میں یہ اجلاس ہر تین سال بعد ہوتاہے۔ اس اجلاس میں سرسنگھ چالک کے بعد آر ایس ایس کے دوسرے اہم عہدے ’’سرکاریواہ(سیکریٹری جنرل)‘‘ کا انتخاب عمل میں آتا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ یہ ’’سرکاریواہ‘‘ کا عہدہ جو سنگھ سے متعلق عملی اور نظریاتی معاملات پر فیصلے لیتا اسے سنگھ میں ’’سرکاریواہ‘‘ کہتے ہیں جس کا مطلب جنرل سیکریٹری ہوتا ہے۔ مجلس نمائندگان کے آخری دن صبح ’’سرکاریواہ‘‘ عہدہ کیلئے انتخابات ہوئے۔ اس میں موجودہ قائم مقام سر دتاتریہ ہوسبلے کو دوبارہ منتخب کیا گیا ہے۔ ہوسبلے تین سال یا دو سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ اس موقع پر سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت نے ہوسبلے کا استقبال کیا۔ لوک سبھا انتخابات سے عین پہلے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا سالانہ کل ہند اجلاس نمائندگان۱۵؍ سے۱۷؍ مارچ تک ناگپور کے سنگھ سمرتی مندر علاقے میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں رام مندر کی تعمیر کے بعد اگلا لائحہ عمل، آر ایس ایس کے قیام کو سو سال مکمل ہونے پر صد سالہ جشن، شاخوں کی توسیع وغیرہ سے متعلق مختلف اہم تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرسنگھ چالک کے علاوہ دیگر اہم عہدے کا انتخاب بھی اس اجلاس کا مقصد تھا۔ میٹنگ میں ۳۲؍ یونینوں کے سربراہان، بھارتیہ مزدور سنگھ، وشو ہندو پریشد، بی جے پی کے صدر، تنظیمی وزیر اور ملک بھر سے ۱۵۲۹؍ کارکنان نے شرکت کی۔ 
آرایس ایس کی آل انڈیا پرتیندھی سبھا کے ۳؍ روزہ اجلاس کے اختتامی دن اسمبلی میں دوبارہ منتخب ہوئے سرکاریواہ دتوتریہ ہوسبلے نے اتوار کوایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔ لوک سبھا انتخابات میں سنگھ اور سویم سیوکوں کے رول کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر ہوسبالے نے کہا کہ انتخابات میں ۱۰۰؍ فیصد ووٹنگ کو یقینی بنانے کیلئے رضاکاروں کی کوشش ہونی چاہئے۔ دوسرے یہ کہ قومی مسائل کے حوالے سے معاشرے اور لوگوں کی توجہ مبذول کرانے اور ان پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ سنگھ کے سویم سیوکوں کو پارٹی کا کام نہیں کرنا چاہیے لیکن رائے عامہ کو بہتر بنانے کا کام ضرور کرتے رہنا چاہیے۔ 
  انتخابی بانڈز کے متعلق سنگھ کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر سرکاریواہ نے کہا کہ ایوان نمائندگان کی میٹنگ میں اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی غور وخوض ہوا۔ لیکن سنگھ نے پہلے کہا تھا کہ انتخابی بانڈ کو ایک تجربے کے طور پر لایا گیا تھا، اسلئے اس پر سوال اٹھنا فطری ہے۔ ایسے میں ان تمام چیزوں میں توازن برقرار رکھنا چاہیے۔ سنگھ کی یہ رائے نہیں ہے کہ تجربہ ترک کر دیا جائے۔ اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد کاشی اور متھرا سے متعلق سنگھ کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جس طرح ہر بیماری کی ایک ہی دوا نہیں ہو سکتی اسی طرح ہر مسئلے کیلئے ایک ہی طرح کی تحریک نہیں ہو سکتی۔ اجودھیا کا معاملہ عدالت سے حل ہوا ہے، کاشی اور متھرا کا معاملہ بھی عدالت میں ہے، دیکھتے ہیں کہ یہ دونوں مسائل بھی عدالت سے حل ہوجائیں۔ پھر اجودھیا جیسی تحریک کی ضرورت نہیں رہے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK