حکومت کو اب ہر سال ۴۶؍ ہزار کروڑ روپے کے بجائے ۳۶؍ ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے پڑیں گے ، ۱۴؍ لاکھ خواتین کو ۱۵۰۰؍ کی جگہ ۵۰۰؍ روپے ماہانہ دیا جائے گا
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 11:08 PM IST | Mumbai
حکومت کو اب ہر سال ۴۶؍ ہزار کروڑ روپے کے بجائے ۳۶؍ ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے پڑیں گے ، ۱۴؍ لاکھ خواتین کو ۱۵۰۰؍ کی جگہ ۵۰۰؍ روپے ماہانہ دیا جائے گا
اسمبلی الیکشن سے قبل بڑے طمطراق سے شروع کی گئی لاڈلی بہن اسکیم سے استفادہ کرنے والی خواتین کی فہرست سے ناموں کی تخفیف کا سلسلہ جاری ہے۔ مہایوتی حکومت نے یکمجولائی ۲۰۲۴ء کو لاڈلی بہن اسکیم شروع کی تھی جس کیلئے ڈھائی کروڑ سے زیادہ خواتین نے عرضی داخل کی تھی۔ اس وقت الیکشن کی گہما گہمی تھی اس لئے حکومت نے کسی کی بھی عرضی مسترد نہیں کی اور تمام درخواست گزار خواتین کے اکائونٹ میں پیسے جمع کرنے شروع کر دیئے۔ الیکشن جیت کر دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مہایوتی حکومت نے ’لاڈلی بہنوں‘ کی فہرست پر نظر ثانی شروع کی اور گزشتہ ۵؍ ماہ کے دوران اس نے مجموعی طور پر ۴۰؍ لاکھ خواتین کے نام اس فہرست سے حذف کر دیئے۔ یہ تمام خواتین مختلف وجوہات کی بنا پر اس اسکیم کیلئے نا اہل قرار دی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ ۱۴؍ لاکھ خواتین کو اب ماہانہ ۱۵؍ سو روپے کے بجائے صرف ۵۰۰؍ سو روپے ملا کریں گے کیونکہ وہ حکومت کی ’نموکسان اسکیم‘ سے بھی فائدہ اٹھا رہی ہیں اور ایک ہزار روپے حاصل کر رہی ہیں۔
۵؍ ماہ میں ۴۰؍ لاکھ خواتین نا اہل قرار
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ۵؍ ماہ کے ودران حکومت نے مختلف وجوہات کی بنا پر مجموعی طور پر ۴۰؍ لاکھ ۲۸؍ ہزار خواتین کے نام لاڈلی بہن اسکیم کی فہرست سے حذف کر دیئے ہیں۔ ان میں ۲؍ ہزار ۲۸۹؍ خواتین وہ ہیں جو سرکاری ملازمت سے وابستہ ہونے کے باوجود اس اسکیم سے فائدہ اٹھا رہی تھیں۔ ا س کے علاوہ ۲؍ لاکھ ۳۲؍ ہزار ایسی خواتین کے نام اس فہرست سے نکالے گئے جو سنجے گاندھی نردھار یوجنا سے مستفید ہو رہی تھیں۔ نیز ایک لاکھ ۱۰؍ ہزار خواتین کی عمر ۶۵؍ سال سے زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دیدیا گیا۔ یاد رہے کہ لاڈلی بہن اسکیم ۱۸؍ سال سے ۶۵؍ سال تک کی خواتین کیلئے ہے۔ ایک ہی خاندان کی ۲؍ یا اس سے زیادہ خواتین کے لاڈلی بہن اسکیم سے فائدہ اٹھانے کو بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ایسی ۴؍ لاکھ خواتین کے نام فہرست سے نکالے گئے ہیں۔ سوا ۲؍ لاکھ خواتین کو اس لئے فہرست سے باہر کیا گیا ہے کہ ان کے پاس ۴؍ پہیہ گاڑی تھی۔ اس کے علاوہ خاندان کی سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہونے کی بنا پر لاکھوں خواتین کے نام کے آگے ایف ایس سی ( فائنانشیلی اسٹرانگ کنڈیشن) لکھ کے ان کا وظیفہ روک دیا گیا ہے۔ غالباً اس زمرے میں سب سے زیادہ نام کاٹے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ ۶۰؍ ہزار خواتین نے اپنی مرضی سے اس اسکیم سے اپنا نام واپس لیا ہے۔
۱۴؍ ہزار لاڈلے بھائیوں کے نام بھی کم
گزشتہ دنوں این سی پی (شرد) کی کار گزار صدر سپریہ سلے نے دعویٰ کیا تھا کہ ۱۴؍ ہزار سے زائد مردوں نے بھی لاڈلی بہن اسکیم کیلئے فارم بھرا تھا اور انہیں بھی ماہانہ ۱۵۰۰؍ روپے مل رہے تھے۔ حکومت نے اس کی تصدیق کی ہے اور ان ۱۴؍ ہزار ’لاڈلے بھائیوں ‘ کے نام بھی فہرست سے نکال باہر کئے گئے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ خواتین کی اسکیم میں مردوں کی عرضیاں کیسے منظور کر لی گئی تھیں۔
۱۴؍ لاکھ خواتین کو اب صرف ۵۰۰؍ روپے
ان کے ساتھ اب ۱۴؍ لاکھ ایسی خواتین کو بھی ڈھونڈ نکالا گیا ہے جو مرکزکی ’نمو کسان اسکیم‘ سے فائدہ اٹھا رہی تھیں۔ اس اسکیم کے تحت انہیں پہلے ماہانہ ایک ہزار روپے مل رہے تھے۔ اس کے علاوہ وہ لاڈلی بہن اسکیم سے ۱۵؍ سو روپے حاصل کر رہی تھیں۔ حکومت نے ان خواتین کے نام تو لاڈلی بہن اسکیم سے حذف نہیں کئے ہیں لیکن ان کی رقم میں تخفیف کرتے ہوئے ۱۵۰۰؍ کی جگہ ماہانہ ۵۰۰؍ روپے کر دیئے گئے ہیں۔ یعنی انہیں ایک ہزار نمو کسان اسکیم اور ۵۰۰؍ لاڈلی بہن اسکیم ، اس طرح ۱۵۰۰؍ روپے مل جائیں گے۔
لاڈلی بہن اسکیم کی مجموعی صورتحال
جولائی ۲۰۲۴ء میں جب لاڈلی بہن اسکیم شروع ہوئی تھی تو ۲؍ کروڑ ۵۹؍ لاکھ خواتین نے اس کیلئے عرضی دی تھی۔ ان سب کو حکومت نے مانہ ۱۵۰۰؍ روپے دینے شروع کئے تھے۔ اس طرح ہر ماہ ۳؍ ہزار ۸۸۵؍ روپے کروڑ روپے کا بوجھ حکومت کے خزانے پر پڑ رہا تھا۔ سالانہ یہ رقم ۴۶؍ ہزار کروڑ روپے ہو رہی تھی۔ اب ان میں سے ۴۰؍ لاکھ خواتین کے نام کم ہوجانے کی وجہ سے حکومت کو ہرماہ ۳؍ ہزار کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے جس کیلئے سالانہ ۳۶؍ ہزار کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس طرح ناموں کی تخفیف کے سبب حکومت نے ۱۰؍ ہزار کروڑ روپے بچالئے ہیں۔