Inquilab Logo

نارائن مورتی نے لاک ڈاؤن کیخلاف آواز بلند کی

Updated: May 02, 2020, 4:06 AM IST | Bengaluru

انفوسیس کے بانی نے متنبہ کیا کہ لاک ڈاؤن جاری رہاتوکورونا سےزیادہ لوگ بھوک سے مر جائیں گے، ہندوستان کو کورونا کے ساتھ جینا سیکھ لینے کی صلاح دی۔

Narayan Murthy. Photo: INN
نارائن مورتھی۔ تصویر: آئی این این

 انفورسیس کے بانی نارائن مورتی نے ملک میں  طویل لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے متنبہ کیاہے کہ اگر کوروناکو روکنے کیلئے ملک میں  اسی طرح لاک ڈاؤن برقرار رہاتو جتنے لوگ کورونا سے نہیں مریں  گے اس سے کہیں  زیادہ لوگ بھوک سے مرجائیں  گے۔ انہوں   نے مشورہ دیا کہ ملک کو کورونا وائرس ’کووِڈ-۱۹‘کونیو نارمل (نئے معمول) کے طور پر تسلیم کرکےان لوگوں   کے کام کاج پر لوٹنے کا انتظام کرنا چاہئے جو اس کے متحمل ہیں ۔اس کے ساتھ ہی انہوں  نے کمزور افرادکے تحفظ کی وکالت بھی کی۔ بدھ کو ایک ویب نیئر میں صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے نارائن مورتی نے کہا ہے کہ ’’ہمیں  یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان طویل عرصے تک ان حالات میں  نہیں   رہ سکتا۔ ورنہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ کورونا سے جتنی اموات ہوں گی ان سے کہیں زیادہ اموات بھوک کے سبب ہوں گی۔‘‘ انہوں  نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی شرح کے برخلاف ہندوستان میں  کورونا سے اموات کی شرح کافی کم ہے۔ واضح رہے کہ اب تک لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہندوستان کورونا کی وبا کوتیزی سے پھیلنے سے روکنے میں  کامیاب رہا ہے مگراب اس لاک ڈاؤن کی میعاد ۳؍ مئی کو مکمل ہورہی ہے۔ امکان ہے کہ ریڈ زون قراردیئے گئے علاقوں  میں  شدید لاک ڈاؤن کا سلسلہ ۳؍ مئی کے بعد بھی برقرار رہے گا جبکہ گرین اور آرینج زون میں  نرمی کااعلان ہوگااور تجارتی سرگرمیاں   بحال کی جائیں گی۔ 
 کورونا سےہونے والی اموات پر گفتگو کرتے ہوئے نارائن مورتی نے ملک میں  دیگر وجوہات سے ہونے والی اموات کے بھی اعدادوشمار پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں  ہرسال ۹۰؍ لاکھ افراد مختلف وجوہات سے مرتے ہیں ۔ ان میں  سے ایک چوتھائی اموات ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں کیوں  کہ ہندوستان دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ ممالک میں  سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کا موازنہ اگرآپ گزشتہ ۲؍ مہینوں میں (کورونا سے ہونے والی) ایک ہزار اموات سے کریں تویقینی طور پر محسوس ہوگا کہ یہ اتنی گھبرانے والی بات نہیں ہے جتنی گھبراہٹ پیدا کی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاہے کہ ہندوستان میں ۱۹؍ کروڑافراد غیر منظم شعبے میں برسرروزگار ہیں یا پھر اپنی چھوٹی موٹی تجارت کرتے ہیں ۔ ان میں سے بڑی تعداد لاک ڈاؤن کی وجہ سے ممکنہ طورپر پہلے ہی بے روزگار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر یہ لاک ڈاؤن طویل ہوا تو اور بھی لوگ بے روزگار ہوں گے۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے متنبہ کیاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومت کے محصولات میں کمی آئیگی کیوں کہ ٹیکس کی ادائیگی میں کمی آنا یقینی ہے ۔ایسے حالات سے نمٹنے کے لئے حکومت کے پاس کیا انتظامات ہیں اس بارے میں بھی اب تک کچھ بتایا نہیں گیا ہے۔ ایسے میں لاک ڈائون پوری معیشت کے لئے بہت بڑا خطرہ بن کر ابھرا ہے۔

ساٹھ گھنٹے کا کام کا مشورہ، شدید تنقیدیں 
  انفوسیس کے بانی نارائن مورتی نے لاک ڈاؤن کے سبب ہندوستانی معیشت میں  آنے والی مندی اور سست رفتاری کو دورکرنے کے تعلق سے کہا ہے کہ اس کیلئے آئندہ ۲؍ سے ۳؍ سال ہندوستانیوں کو ہفتے میں  ۶۰؍ گھنٹے کام کرنا پڑےگا۔ان کے اس بیان پر شدید تنقیدیں  ہورہی ہیں ۔ ان کے اس مشورہ کے مطابق ہفتے میں ۶؍ دن کام کرنے والوں  کو یومیہ ۱۰؍ گھنٹے کام کرنا پڑیگا۔ اس کی وجہ سے جہاں  ان پر شدید تنقیدیں  ہورہی ہیں  وہیں   ٹویٹر پر کچھ صارفین نے لکھا ہے کہ ہندوستانی پہلے ہی اتنا کام کرتے ہیں ، ان کے مطابق نارائن مورتی کو یاتو معلوم نہیں ہے یا پھر وہ انجان بن رہے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK