جموں کشمیر سے راجیہ سبھا کی ۴؍ سیٹوں پر نیشنل کانفرنس کے تین امیدواروں کی جیت پرسابق وزیرا علیٰ کا رد عمل ،چوتھی سیٹ پربی جےپی کی فتح ، کراس ووٹنگ کے الزامات
EPAPER
Updated: October 25, 2025, 11:42 PM IST | New Delhi
جموں کشمیر سے راجیہ سبھا کی ۴؍ سیٹوں پر نیشنل کانفرنس کے تین امیدواروں کی جیت پرسابق وزیرا علیٰ کا رد عمل ،چوتھی سیٹ پربی جےپی کی فتح ، کراس ووٹنگ کے الزامات
نیشنل کانفرنس(این سی)کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے راجیہ سبھا انتخابات میں پارٹی کی شاندار کامیابی کو عوامی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیمی اتحاد، نظم و ضبط اور باہمی ربط و ضبط ہی نیشنل کانفرنس کی اصل طاقت ہے، جس کی بدولت یہ کامیابی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھیں تو کوئی بھی چیلنج ناقابلِ عبور نہیں رہتا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ پارٹی ہیڈکوارٹر میں راجیہ سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے پارٹی لیڈران ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان، سجاد احمد کچلو اور سردار شمی اوبیرائے کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ جیت صرف نیشنل کانفرنس کی نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے عوام کی کامیابی ہے۔ انہوں نے اُن تمام ممبرانِ اسمبلی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پارٹی اُمیدواروں کے حق میں ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے وزراء اور اراکین اسمبلی عوام کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں ان کے دکھ درد میں شریک ہوں، کیونکہ عوام ہی ہمارا اصل سرمایہ ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نومنتخب راجیہ سبھا ممبران سے توقع ظاہر کی کہ وہ ایوان بالا میں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی، عوامی حقوق کے تحفظ اور تعمیر و ترقی کے ایجنڈے کو مؤثر انداز میں پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ ہمارے نمائندے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے ملک کے عوام کی بات بھی پارلیمنٹ میں بلند کریں گے۔
واضح رہےکہ جموں کشمیر سے راجیہ سبھا کی کُل ۴؍ نشستوں میں سے ۳؍ پر نیشنل کانفرنس (این سی) کے امیدواروں - سجاد کچلو، چودھری رمضان اور شمی اوبیرائے نے جیت درج کی ہے، جبکہ چوتھی نشست پر بی جے پی کے ست شرما کامیاب قرار دئے گئے۔کانگریس اور این سی کے مابین نشستوں پر اتفاق نہ ہونے کے سبب این سی نے سبھی چاروں نشستوں پر امیدوار میدان میں اتارے جبکہ بی جے پی نے بھی چاروں راجیہ سبھا نشستوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے بعد نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے مابین ہی مقابلہ محدود ہو گیا۔۲؍ سال سے التوا کا شکار یہ انتخابات ۲۴؍ اکتوبر کو منعقد ہوئے، یہ نشستیں فروری ۲۰۲۱ء سے خالی تھیں ۔ چار نشستوں کو ۳؍ مختلف انتخابات کے ذریعے پُر کیا گیا، کیونکہ یہ نشستیں ۳؍ مختلف ادوار سے متعلق تھیں۔۲؍ اراکین کی مدت۱۵؍ فروری۲۰۲۱ء اور۲؍اراکین کی ۱۰؍ فروری۲۰۲۱ء کو ختم ہوئی تھی۔
واضح رہےکہ جموں کشمیر راجیہ سبھا کی کل ۴؍ نشستوں میں سے ۳؍ پر نیشنل کانفرنس (این سی) کے امیدوار سجاد کچلو، چودھری رمضان اور شمی اوبیرائے نے جیت درج کی ہے جبکہ چوتھی نشست پر بی جے پی کے ست شرما کامیاب قرار دیئے گئے۔
پہلی سیٹ پر رمضان کو۵۸؍ ووٹ ملے، اور بی جے پی کے میرکو کل۲۸؍ ووٹ ملے۔ ان میں سے ایک کو مسترد کر دیا گیا۔ دوسری سیٹ پر کچلو نے۵۶؍ ووٹ حاصل کیے، بی جے پی کے مہاجن کو۲۹؍ووٹ ملے جب کہ۲؍ ووٹ مسترد ہوئے۔ تیسری سیٹ پرشمی اوبیرائے نے ۳۱؍ ووٹوں سے جیت حاصل کی جبکہ چوتھی سیٹ پر بی جے پی کے ست شرما نے۳۲؍ ووٹ حاصل کرتے ہوئے این سی کے ڈار کو۲۱؍ووٹ ملےجب کہ۳؍ ووٹ مسترد ہوئے۔
انتخابات کے تعلق سے کہا جارہا ہےکہ جموں کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار راجیہ سبھا انتخابات میں اس قدر غیر معمولی کراس ووٹنگ دیکھنے کو ملی، جس کے نتیجے میں بی جےپی نے حیران کن طور پر چوتھی نشست اپنے نام کرلی۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی اتحاد سے وابستہ ۷؍ اراکین اسمبلی نے یا تو جان بوجھ کر اپنے ووٹ منسوخ کر دیے یا بی جے پی امیدوار کے حق میں ووٹ دیا، جس سے پورے سیاسی منظرنامے میں ہلچل مچ گئی ہے۔
انتخابی نتائج کے مطابق بی جے پی امیدوار ست پال شرما نے ۳۲؍ ووٹ حاصل کئے جو پارٹی کی اپنی عددی طاقت (۲۸)سے ۴؍ ووٹ زیادہ ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ کم از کم ۴؍ اراکین نے حکومتی اتحاد کے امیدواروں کے بجائے بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالا۔ذرائع کے مطابق، نیشنل کانفرنس کے تیسرے امیدوار شمی اوبیرائے کو ۳۱؍ووٹ ملے یعنی ایک ووٹ زیادہ، جو دراصل نیشنل کانفرنس کے چوتھے امیدوار عمران نبی ڈار کے کھاتے میں جانا چاہئے تھا۔ عمران نبی ڈار جنہیں ۲۸؍ سے ۲۹؍ ووٹ ملنے کا یقین تھا ، محض۲۱؍ ووٹ حاصل کر سکے۔
نیشنل کانفرنس ذرائع کے مطابق، پارٹی کے ۲؍ امیدواروں کو مجموعی طور پر۵۸؍اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل تھی جن میں۴۱؍ نیشنل کانفرنس،۶؍ کانگریس اور۷؍آزاد امیدوار،۳؍ پی ڈی پی اور ایک سی پی آئی (ایم) کے اراکین شامل تھے۔
اس دوران پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون نے چوتھی نشست پرانتخابات کونیشنل کانفرنس اور بی جےپی کا فکس میچ قراردیا۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں سوال اٹھایا کہ این سی کے تیسرےامیدوار کو ۳۱؍ ووٹ کیسے ملے۔این سی ان کیلئے ۲۸؍ یا ۲۹؍ ووٹ ڈلواتی کیونکہ بی جےپی چوتھی سیٹ کیلئے لڑرہی تھی ۔