کانگریس پارٹی کی قومی مجلس عاملہ میٹنگ منعقدہ دہلی میںاعلیٰ لیڈروں اور دیگر اراکین کا عہد ، مزدوروں اور غریبوں کے حقوق کیلئے لڑنے کا حلف ،تنظیمی طور پرمضبوط بننے اور انتخابی تیاریوں پر زور، ۵۰۰؍ اضلاع میں ضلعی صدور کی تقرری کو منظور ی
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 11:28 PM IST | New Delhi
کانگریس پارٹی کی قومی مجلس عاملہ میٹنگ منعقدہ دہلی میںاعلیٰ لیڈروں اور دیگر اراکین کا عہد ، مزدوروں اور غریبوں کے حقوق کیلئے لڑنے کا حلف ،تنظیمی طور پرمضبوط بننے اور انتخابی تیاریوں پر زور، ۵۰۰؍ اضلاع میں ضلعی صدور کی تقرری کو منظور ی
کانگریس ورکنگ کمیٹی( سی ڈبلیو سی)کی میٹنگ سنیچر کو پارٹی کے صدر دفتر میں منعقدکی گئی جس میں مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کی جگہ’ وکست بھارت۔جی رام جی بل‘ لانے کیخلاف ۵؍جنوری سے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ ساتھ ہی میٹنگ میں آئینی حقوق کا تحفظ ، ووٹ چوری سے جمہوریت کو بچانے اور آنے والے انتخابات کے لئےمستحکم لائحہ عمل تیار کیاگیا ۔ اس دوران پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے ، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئر پرسن سونیا گاندھی ، اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور کئی میٹنگوں میں غیر حاضر رہے ششی تھرور سمیت کمیٹی کے سبھی اراکین نے شرکت کی ۔میٹنگ میں شامل سبھی ۹۱؍ اراکین نے منریگا کے تحفظ اور نئے قانون کے خلاف متحرک ہونے کا عزم بھی کیا اور مزدوروں اور غریبوں کے حقوق کا تحفظ کرنے اور اس کیلئے لڑنے کا باقاعدہ حلف بھی لیا۔
میٹنگ کے بعد ملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ کھرگے نے میٹنگ میں کئےگئے فیصلوں پر تفصیل سے بتایا کہ سی ڈبلیو سی نے متفقہ طور پر منریگا کو ہر قیمت پر بچانے اور اس کی حفاظت کرنے کا عزم کیا ہے، یہ محض ایک اسکیم نہیں ہے بلکہ دیہی غریبوں کے لئے کام کرنے کا آئینی حق ہے۔کانگریس صدر نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیوں کیا، جب کہ ’نیتی آیوگ‘ نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اس سے پائیدار اثاثے اور پیداواری اسکیمیں بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ منریگا نے دلتوں، قبائلی باشندوں، پسماندہ طبقات اور خواتین کو روزگار فراہم کرکے عزت اور وقار کے ساتھ زندگی گزارنے میں غریبوں کی مدد کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ منریگا میں ۹۰ ؍فیصد مالی تعاون مرکز اور دس فیصلہ ریاست کے ذمہ تھا لیکن نئے قانون کے مطابق مرکز کا حصہ ۶۰ ؍فیصد اور ریاستوں کا ۴۰؍ فیصد کردیاگیا جس سے ریاستوں پر اضافی بوجھ بڑھے گا۔ حکومت ہند کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی جب کہ وہ دعویٰ کرتی ہے کہ ملک دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے۔
ملکارجن کھرگےنے بتایا کہ سی ڈبلیو سی نے یہ کہتے ہوئے حلف لیا ہے کہ منریگا محض ایک سرکاری اسکیم نہیں ہے بلکہ کام کرنے کے حق کی علامت ہے جس کا تصور ہندوستان کے آئین نے خود کیا ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس اجتماعی طور پر ہندوستان کے دیہی کارکنوں کیلئے عزت، روزگار، منصفانہ اور بروقت معاوضہ کے حق کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرے گی۔کانگریس صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جس طرح کسانوں کے تینوں قوانین کیخلاف ہم سب بشمول کسان تنظیموںنے احتجاج کیا اور حکومت کو جھکنا پڑاتھا ،اسی طرح اس قانون کو بھی مودی حکومت کو واپس لینا پڑے گا۔
اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ منریگا صرف ایک اسکیم نہیں تھی بلکہ حقوق پر مبنی تصور تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے اس حقوق پر مبنی فریم ورک کو نشانہ کر گرام پنچایتوں کے اختیارات چھیننے کے علاوہ ملک کے وفاقی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ راہل کے مطابق مرکز کی طرف سے ریاستوں سے پیسہ لیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف طاقت کا بلکہ مالیات کا بھی ارتکاز ہو رہا ہے۔راہل نے خبردار کیا کہ اس سے ملک اور غریبوں کو بہت نقصان ہوگا۔ یہ فیصلہ متعلقہ وزیر یا کابینہ کو اعتماد میں لئے بغیر براہ راست پی ایم او نے کیاتھا ۔ یہ تو ون مین شووالی بات ہوگئی جس سے تمام فائدہ وزیر اعظم کے چند ارب پتی دوستوں کو جائے گا۔
راہل نے مزید کہا کہ بی جے پی حقوق پر مبنی تمام اداروں کو تباہ کر دے گی، جس سے دیہی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ منریگا ’’ترقی کا ایک تصوراتی ڈھانچہ‘‘ تھا جسے دنیا بھر میں سراہا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ منریگا کو ختم کرنے سے ہندوستانی مزدور کا خاتمہ ہوگانیز منریگا ایک حفاظتی جال کی ضمانت دیتا تھا۔